سندھ میں بچوں کے اغوا کے حوالے سے خبریں پروپیگنڈا ہے،مولا بخش چانڈیو

سکولوں و دیگر تعلیمی اداروں کے منتظمین کے تعاون سے تمام احتیاطی و آگاہی اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے،مشیر اطلاعات سندھ سندھ کے تمام مدارس کی رجسٹریشن اور فنڈنگ کے طریقہ کا ر کو واضح کیا جائے گا، مر تضیٰ وہاب کی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 20 اگست 2016 17:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اگست ۔2016ء) وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ سند ھ حکومت کے خلا ف بہت ساری باتیں کی جارہی ہیں ۔ خاص کر سندھ میں بچوں کے اغوا کے حوالے سے جبکہ سند ھ میں بچوں کے اغوا کی وارداتیں نہیں ہیں اور جو لوگ ان افواہوں کو پھیلارہے ہیں وہ پنجاب حکومت کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں ۔

سندھ میں رہتے ہوئے بھی وہ لوگ سندھ کی ترجمانی نہیں کر رہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو صوبائی کا بینہ کے دوسرے اجلاس کے بعد سندھ سیکریٹریٹ میں میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کیا۔مولا بخش چانڈیو نے مزید کہا کہ پنجاب میں بڑھتی ہوئی بچوں کے اغوا کی وارداتوں کے تناظر میں پولیس ،دیگر قانون نافذ کر نے والے اداروں ، سی پی ایل سی اور اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں کے منتظمین کے تعاون سے تمام تر احتیاطی و آگاہی اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کے ہر ممکناً اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔اور جرائم اور دہشت گردی کے سدباب کے لیے سندھ پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ موجود وزیر اعلی سندھ کے مشیر برائے قانون مر تضٰی وہاب نے بھی میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے بتایا کہ سندھ کا بینہ کے اجلاس میں آج بہت سے معاملات پر قانون سازی کے متعلق بات چیت ہوئی ہے اور قانون سازی کی ڈرافٹنگ مکمل کر کے جلد اسمبلی میں پیش کرینگے ۔

انہو ں نے کہا کہ سندھ کے تمام مدارس کی رجسٹریشن کی جائے گی اور مدارس کے لیے ہونے والی فنڈنگ کے طریقہ کا ر کو واضح کیا جائے گا۔جس کے لیے مدارس کی رجسٹریشن کا باقاعدہ نظام بنائیں گے اور کا بینہ نے مدارس کے بل کو اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ مشیر قانون نے بتایاکہ اجلاس میں رائٹ ٹو انفارمیشن بل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور اس پر بھی قانون سازی کی گئی ہے جس کے زریعے ہر شہری خط لکھ کر سندھ حکومت کی کارروائی کی مطلوبہ معلومات حاصل کرسکے گا۔

انہو ں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اس حق کو عوام کا بنیادی حق قرار دیتی ہے ۔ انہو ں نے مزید کہا کہ سندھ میں بہت ساری این جی اوز کام کر رہی ہیں جن کی سیکیورٹی اور فنڈنگ کے حوالے سے تحفظات موجود ہیں اس ہی وجہ سے یہ قانون سازی کی جا رہی ہے کہ سندھ میں این جی اوز کورجسٹریشن کے لیے وزارت داخلہ سے کلیئرنس لینی ہوگی۔ اور اب کوئی بھی مشکوک لوگ این جی اوز سے رجسٹر ڈ نہیں کرواسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں سندھ آرمز ایکٹ میں بھی ترمیم کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :