سپریم کورٹ کو چاہئے کہ ملک بچانے کے لئے عبوری حکومت قائم کر کے اسے آئین میں ترامیم کی اجازت دے

ملک کو درپیش مسائل کا حل اندرونی استحکام میں ہے، ہمارے ہاں ملک کے تحفظ بارے سوچنے کی بجائے ذاتی مفادات کے تحفظ بارے سوچا جاتا ہے،اپنی حکومت کے پہلے 3 سالوں میں کالا باغ ڈیم بنوا سکتا تھا ،9/11کی وجہ سے ایسا نہیں کرسکا،بعد کی سیاسی حکومت تحفظات کی شکار ہوگئی،جنرل راحیل شریف کوصرف فیلڈ مارشل بنانے کا فائدہ نہیں،ان کے پاس چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ بھی رہنا چاہئے،سیاسی قوتیں ملک کی بجائے ذاتی مفادات کو تحفظ دے رہی ہیں آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل (ر)پرویز مشرف کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

جمعرات 18 اگست 2016 23:00

سپریم کورٹ کو چاہئے کہ ملک بچانے کے لئے عبوری حکومت قائم کر کے اسے آئین ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 اگست ۔2016ء ) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل (ر)پرویز مشرف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو چاہئے کہ ملک بچانے کے لئے عبوری حکومت قائم کر کے اسے آئین میں ترامیم کی اجازت دے،ملک کو درپیش مسائل کا حل اندرونی استحکام میں ہے۔یہاں ملک کے تحفظ بارے سوچنے کی بجائے ذاتی مفادات کے تحفظ بارے سوچا جاتا ہے۔

اپنی حکومت کے پہلے تین سالوں میں کالا باغ ڈیم بنوا سکتا تھا مگر9/11کی وجہ سے ایسا نہیں کرسکا،بعد کی سیاسی حکومت تحفظات کی شکار ہوگئی۔ 2006میں بھاشا ڈیم پر بنیادی کام مکمل کرلیاتھا اس پر کام جاری رہتا تو آج ڈیم بن چکا ہوتا۔ہمارے دور کے بعد ملک ترقی کرنے کی بجائے پیچھے گیا ہے۔ گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل کو دئیے گئے انٹرویو میں پرویز مشرف نے کہاکہ ملک کو درپیش ابترصورتحال سے نجات دلانے کے لئے وطن آناچاہتا ہوں مگر سیاسی مقدمات میں الجھادیا گیا ہے،عدالتوں سے انصاف کا خواہاں ہوں،وطن واپس آکر اندر بیٹھ جانے کی بجائے تبدیلی کے لئے کرداراداکرنا چاہتا ہوں۔

(جاری ہے)

سیاسی قوتیں ملک کی بجائے ذاتی مفادات کو تحفظ دے رہی ہیں،لوٹے میرے ساتھ تھے تو نواز شریف کو گالیاں دیتے تھے اب نواز شریف کے پاس جاکر مجھے برابھلا کہتے ہوں گے۔کوئی جمہوری حکومت ملکی ترقی کا دعویٰ نہیں کرسکتی۔اے پی ایم ایل2018کے انتخابات میں حصہ لے گی۔تیسری سیاسی قوت وقت کی ضرورت ہے ورنہ 2018میں بھی یہی صورتحال رہے گی ۔جنرل راحیل شریف کوصرف فیلڈ مارشل بنانے کا فائدہ نہیں،ان کے پاس چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ بھی رہنا چاہئے ۔

میاں نواز شریف کے ساتھ شاہ عبدﷲ کے کہنے پر معاہدہ کیاتھا ،بعد میں نواز شریف معاہدے کے وجودہی سے مکر گئے۔امریکہ کی دلچسپی اس میں تھی کے بے نظیروزیراعظم بن جائیں اور میں صدررہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دور کے بعد ملک پیچھے ہی گیا ہے۔ن لیگ کی حکومت دھاندلی کے نتیجے میں آئی،اسکے دور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن ہوا،دھرنے ہوئے،پانامہ لیکس اور اس طرح کے بے شمار ایشوز آئے مگر ملک نے ترقی نہیں کی۔

عمران خان اور طاہرالقادری تبدیلی کے لئے کوشاں ہیں مگر عوام اور دیگر سیاسی جماعتوں کی حمایت انہیں حاصل نہیں۔آصف زرداری،میاں نواز شریف اور ان کی طرح کے دیگر سیاسی لوگ ملک کی بجائے اپنے اپنے مفادات کے تحفظ میں مصروف ہیں،وہ سمجھتے ہیں کہ اگر تبدیلی آ گئی تو ان کے مفادات کو بھی نقصان پہنچے گا۔ان جیسے لوگ ایان علی جیسوں کو استعمال کرتے ہیں،وہ بے چارے پھنس جاتے ہیں،قتل ہوجاتے ہیں یا پھر جیلوں میں ڈال دئیے جاتے ہیں مگر ان لوگوں کو کچھ نہیں ہوتا۔

عوام بے سہارا ہیں،بھارت امریکی کانگرس میں براہمداغ بگٹی جیسے غداروں کے ذریعے سندھ اور بلوچستان کی باتیں کروا رہا ہے مگر کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔حکومت مسائل حل کرنے میں غیرسنجیدہ ہے،ایسے میں فوج اکیلے کچھ نہیں کرسکتی۔انہوں نے کہا کہ کراچی سٹیل ملز خسارے میں جارہی تھی۔شفافانہ طور پرپرائیویٹائزیشن کر کے 380ملین ڈالرز حاصل کئے جاسکتے تھے مگر افتخار چودھری نے سوموٹو ایکشن لے کر بیڑہ غرق کردیا، آج کراچی سٹیل مل چارسوارب روپے نقصان میں جارہی ہے۔

افتخارچودھری کے ساتھ کوئی ذاتی ایشوز نہیں تھے۔آئینی طور پر ان کے خلاف ریفرنس دائرکیاتھا۔تمام لوگ ریفرنس دائر کرنے کے حق میں تھے۔میں پرامن طریقے سے حکومت چلانا چاہتا تھا مگر میرظفراﷲ جمالی اور چودھریوں کے درمیان ق لیگ کی صدارت کی جنگ چل رہی تھی۔جمالی اچھے آدمی ہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ اچھا آدمی اچھی حکومت بھی کرسکے۔صدارت چھوڑنے کا فیصلہ کسی دباؤکے نتیجے میں نہیں بلکہ خود کیاتھا۔ بے اختیار صدر رہنے سے بہتر سمجھا کہ استعفیٰ دے دوں۔ امریکہ میرے خلاف نہیں تھا۔آج بھی امریکی سابق صدر بش، کولن پاول اور کونڈا لیزرائس سے اچھے تعلقات ہیں۔ عدالتوں سے انصاف کا خواہاں ہوں۔واپس آکرملکی ترقی میں کھل کر کردارادا کرنا چاہتا ہوں۔