مطالبات پورے نہ ہوئے تو اہل خانہ سمیت وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھر نا دیں گے ،متاثرین بسم اﷲ مارکیٹ کا اعلان

400دوکانیں مسمار کر نے کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں ،نقصانات کا ازالہ کیا جائے ، پریس کانفرنس

جمعرات 18 اگست 2016 22:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 اگست ۔2016ء) قائد آباد بسم اﷲ مارکیٹ کے متاثرہ دوکانداروں اور تاجروں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات ایک ہفتے کے اندر پورے نہ کیے گئے تو تمام بے روز گار کیے گئے تاجر اور دوکاندار اپنے بچوں اور اہل خانہ کے ہمراہ وزیر اعلیٰ ہاؤ س پر دھر نا دیں گے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بسم اﷲ مارکیٹ کی 400دوکانیں مسمار کر نے کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے اور ان چہروں کو بے نقاب کیا جائے جو نئے چیف منسٹرکا نام استعمال کر کے تاجروں کو بے روز گار کر نے کا باعث بنے ۔

بسم اﷲ مارکیٹ کے متاثرہ تاجروں کے نقصانات کا فوری ازالہ کیا جائے ۔ تمام دوکانداروں کو جوں کا توں ان کی سابقہ جگہوں پر کاروبار شروع کر نے کی اجازت دی جائے ۔

(جاری ہے)

قائد آباد اور اس کے ارد گرد سے تجاوزات کو صاف کیا جائے تاکہ ٹریفک کی روانی بحال ہو سکے نیز سول انتظامیہ اور میونسپل انتظامیہ میں موجود تجاوزات کے سر پرستوں کیخلاف بھی کاروائی کی جائے ۔

ان خیالات کا اظہار آل پاکستان آرگنائزیشن آف اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کراچی کے صدر محمد حامد ،تاجران قائد آباد کے صدر شوکت ربانی ،بولٹن مارکیٹ اسمال ٹریڈرز کے صدر عثمان شر یف ،فہد درانی ،روشن خان ،محمد اسلام ،خورشید بٹگرامی اور دیگر تاجروں نے پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔محمود حامد نے کہا کہ قائد آباد میں یوم آزادی سے ایک روز قبلDCملیر کی انتظامیہ نے بلڈوزر چلاکر 400دوکانوں کو غیر قانونی قراردے کر مسمار کر دیا ۔

400تاجروں کوبے روز گار کر نے کا مطلب 20ہزارافراد کو فاقہ کشی کے جہنم میں دھکیلنے کے مترادف ہے ۔اس ظالمانہ اقدام کے نتیجے میں تاجروں کا کم از کم 80لاکھ کی املاک سامان اور فرنیچر کا نقصان ہوا ہے ۔اس اقدام کے نتیجے میں چند معذور لوگ جو یہاں اپنی روزی کما رہے تھے اپنے روز گار سے محروم ہو گئے ہیں ۔افسوس ناک بات یہ ہے کہ تمام ظالمانہ کاروائی ان دنوں میں کی گئی جب قوم اپنی آزادی کا 70واں جشن منا رہی تھی ۔

محمو د حامد اور دیگر تاجر رہنماؤں نے بسم اﷲ مارکیٹ کی دوکانوں کی قانونی حیثیت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ DCملیر کی انتظامیہ لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے اور کہہ رہی ہے کہ بسم اﷲ مارکیٹ غیر قانونی تجاوزات کے ذریعے قائم کی گئی تھی اور ہم نے وزیر اعلیٰ سندھ کے حکم پر تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا ہے ۔حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ 3دسمبر 2010کو میونسپل بن قاسم کی جانب سے سٹی کونسل کی ایک قرارداد 514کے تحت مختلف فرموں سے ٹینڈر طلب کیے گئے اور اس کے بعد یونیورسل کنسٹرکشن انجینئرنگ اور TMAبن قاسم کے مابین ایک معاہدہ 3جنوری 2011کو ہوا جس پر TMAبن قاسم کی جانب سے ایڈمنسٹریٹر نادر وسان صاحب ٹاؤن ریگولیشن آفیسر اور یونیورسل کنسٹرکشن کی جانب سے محمد علی صاحب کے دستخط تھے اور فی کیبن تاجر کویہ کیبن 1لاکھ 50ہزار روپے میں الاٹ کیا گیا اور اس کا ماہانہ کرایہ 1ہزار روپے طے ہوا جو بذریعہ پے آڈر TMAبن قاسم میں جمع کرایا گیا ۔

یہ تمام ادائیگی کر نے کے بعد چھوٹے کاروباری افراد نے یہاں اپنا کاروبار شروع کیا ۔اس پوری رقم میں بجلی کے کنکشن کے چارجز بھی شامل تھے مگر اچانک 2016میں یہ قانونی دوکانیں بغیر کسی نوٹس کے غیر قانونی قرار دے کر مسمار کر دینا سراسر ظلم ہے ۔ہم یہ بات بھی آپ لوگوں کے علم میں لانا چاہتے ہیں کہ جن تجاوزات کے نام پر بسم اﷲ مارکیٹ کے تاجروں پر قیامت ڈھائی گئی ہے وہ تجاوزات جوں کی توں پتھاروں ،ٹھیلوں اور بس اڈوں کی شکل میں قائد آباد میں چاروں طرف اور DCآفس کے دائیں بائیں موجود ہیں۔

ان تجاوزات کے باعث ٹریفک جا م روزمرہ کا معمول ہے مگر چونکہ یہ سب کچھ راشی اہلکاروں کی سر پرستی میں ہو رہا ہے اس لیے اس کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہو رہی ۔ہمیں افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ تا ہے کہ یہ سارا ظلم پاکستان کی معاشی شہہ رگ اور کراچی کے تاجروں کے ساتھ کیا جارہاہے ۔یہ کراچی جو قومی بجٹ میں70 فیصد ریونیو دیتا ہے۔ 80فیصد ایکسپورٹ اس کراچی شہر سے ہو تی ہے ۔

ملک کے روز گار میں اس کا حصہ 70فیصد ہے مگر اس شہر کا تاجر کبھی بھتہ خوروں کے ہاتھوں یر غمال ہو تا ہے ،کبھی دہشت گردوں کے رحم و کرم پر ہو تا ہے ۔ کبھی اغواء برائے تاوان کی واداتوں کا شکار ہو تا ہے اور کبھی بد عنوان اور راشی بیور وکریسی کے رحم و کرم پر ہو تا ہے ۔ٹیکسوں کی ادائیگی کے باوجود اس کی املاک پر بلڈوزر چلا ئے جاتے ہیں مگر کوئی داد رسی کر نے والا نہیں ہو تا ۔

جو لوگ سر کاری زمینوں کو بار بار بیچتے ہیں ان پر چائنا کٹنگ اور پتھارے لگواتے ہیں ان کی گرفت کر نے والا کوئی نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام صحافیوں اور سیاسی قائدین کے مشکور ہیں جنہوں نے اس مسئلے کو ہائی لائٹ کر نے میں ہمارے ساتھ تعاون کیا اور ہم ان لوگوں کے بھی شکر گززر ہیں جنہوں نے ہماری اس مشکل گھڑی میں مدد کی ۔جن میں BMGگروپ کے سراج قاسم تیلی ،کراچی چیمبر اسمال ٹریڈرز کمیٹی کے چئیر مین عبد المجید میمن ،پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء تاج حیدر ،جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :