لاہور پولیس نے پانچ لا پتہ بچے تلاش کرکے والدین کے حوالے کر دئیے ،ایک بچے نے دوست کی مددسیاغواء کا ڈرامہ رچایا

لاپتہ بچوں کا واپس آجانا اس بات کی دلیل ہے کہ شہر میں اغوا ء برائے تاوان کا کوئی گروہ کا م نہیں‘ ڈی آئی جی آپریشنز حیدر اشرف

جمعرات 18 اگست 2016 21:24

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 اگست ۔2016ء) لاہور پولیس نے پانچ لا پتہ بچے تلاش کرکے والدین کے حوالے کر دئیے جبکہ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹرحیدر اشرف نے کہا ہے کہ لاپتہ بچوں کا واپس آجانا اس بات کی دلیل ہے کہ شہر میں اغوا ء برائے تاوان کا کوئی گروہ کا م نہیں ۔ تفصیلات کے مطابق سبیل اڈہ مناواں کا رہائشی5سالہ طیب گھر سے باہر نکلاتو گھر کا راستہ بھول گیا جو گھر تلاش کر تے کرتے بھوگی وال چوک تھانہ گجر پورہ کے علاقہ میں پہنچ گیا جس پر تھانہ گجر پورہ پولیس نے بچے کے والدین کو بلا کر بچہ ان کے حوالے کردیا۔

تھانہ فیصل ٹان پولیس نے تھانہ نشتر کالونی کے رہائشی شمعون ولد عبدالجبار کو لاوارث دیکھ کر پوچھ گچھ کی تو اس نے بتا یا کہ وہ گھر سے بھاگ کر اس علاقہ میں آیا جس پر فیصل ٹاؤن پولیس نے بچے سے گھر سے بھاگنے کی وجہ پوچھی تواس نے بتا یا کہ ا س کا والد پڑھانے کے معاملے میں اس سے سختی کرتا جس کی وجہ سے وہ گھر سے فرار ہو گیا۔

(جاری ہے)

فیصل ٹاؤن پولیس نے بچے کے والد ین کو بلا کر بچہ ان کے حوالے کر دیا۔

اسی طرح فیصل ٹاؤن پولیس نے ملتان چونگی کرامت کالونی کے رہائشی گھر سے بھاگے ہوئے واجد کو لاوارث دیکھ کر اس سے پوچھ گچھ کی تو اس نے بتا یا کہ اس کے بڑے بھائی نے اس کو مارا تھا جس کی وجہ سے وہ گھر سے فرار ہوگیاجس پر فیصل ٹاؤن پولیس نے بچے کے والدین کو بلا کر بچہ ان کے حوالے کردیا۔ نشتر کالونی پولیس نے گشت کے دوران تھانہ نصیر آبا د فالکن کالونی کے علاقہ کے رہائشی امجد مسیح کو لاوارث دیکھ کر پوچھ گچھ کی تو اس نے بتایا کہ اس کے والدین اس کو کام پر ڈالنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے میں گھر سے فرار ہوگیا۔

نشتر کالونی پولیس نے بچے کے والد ین کو بلا کر بچہ اس کے حوالے کردیا۔اس کے والدین نے بچے کے اغوا ء کا مقدمہ تھانہ نصیر آباد میں درج کروایا ہوا تھا۔ساتویں کلاس کے فراز نے سکول کے ٹیسٹ سے بچنے کیلئے اپنے والدہ اور دوست کو تین ایس ایم ایس کئے کہ مجھے اغوا ء کر لیا گیا اور میری مدد کریں۔فراز سکول میں ٹیسٹ دینے کے بجائے بذریعہ ٹرین سیالکوٹ بھاگ آیا جس پرگجر پورہ پولیس نے موبائل ڈیٹا سے بچے کی لوکیشن سیالکوٹ کے علاقہ میں ٹریس کی اور سیالکوٹ کی ریلوے پولیس سے رابطہ کر کے بچے کو ٹریس کروا کر بچے کو اس کے والدین کے حوالے کردیا۔

ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا کہ لاپتہ ہونے والے ہونے بچوں میں نوے فیصد سے زائداکثریت والدین سے ناراض ہو کر، راستہ بھول جانا،گھریلو تنازعہ،مدرسہ یا سکول میں استاد کی ڈانٹ یا کام کے ڈر سے گھر سے چلے جاتے ہیں اور خو د ہی واپس آجاتے ہیں۔ شہر میں لاپتہ بچوں کا واپس آجانا اس بات کی دلیل ہے کہ شہر میں اغوا ء برائے تاوان کا کوئی گروہ کا م نہیں کر رہابلکہ یہ تاثر بھی غلط ہے کہ شہر میں اغوا ء برائے تاوان کے نام پر بچے اغوا ء ہوتے ہیں کیونکہ اکثر واقعات میں دیکھا گیا ہے کہ آج تک کسی نے تاوان مانگنے کی کال نہیں کی۔

متعلقہ عنوان :