کوئٹہ،لاپتہ افراد شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو2409 دن ہو گئے

جمعرات 18 اگست 2016 18:38

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔18 اگست ۔2016ء) لاپتہ افراد شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو2409 دن ہو گئے اظہار یکجہتی کرنیوالوں میں تربت سے سیاسی وسماجی کارکن عبدالصمد بلوچ، نور محمد بلوچ اپنے ساتھیوں سمیت لاپتہ افراد، شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی اور نور محمد بلوچ نے کہا ہے کہ گزین قمبرانی میرا کلاس فیلو تھا اس نے چند الفاظ اپنے شہید دوست کیلئے یوں کہے کہ تم یہ نہ سمجھو لوگوں کو اور مجھے تمہاری موت کا افسوس نہیں ہے ایسا نہیں ہے بات صرف یہ ہے کہ آج میری آنکھوں میں تمہارے لئے انسو نہیں ہے میں اپنے آنسو بہت عرصہ ہوا بہا چکا میں نے اپنے دل میں اتنی سماجی بے انصافی اور لا شیں دیکھی ہے کہ اسے دیکھ کر میری آنکھوں کے آنسو ختم ہو گئے ہیں مگر شہد گزین قمبرانی تمہاری شہادت پر افسردہ اور سوگوار ہوں میرے دل میں تمہارے قاتلوں کے خلاف غم وغصہ کا علاوہ اور کچھ نہیں ہے لیکن تمہارے اصلی قا تل کون ہیں؟ جب میں ٹھنڈے دل سے غور کرتاہوں تمہارے قتل پر میری آنکھوں میں آنسو نہیں آتے غصے کے شعلے بلند ہو تے ہین ان جا بروں کے خلاف جنہوں نے انیس ، بیس برس کے نوجوانوں کو شہید کیا ان نوجوانوں کو ابھی اسکولوں کالجوں میں پڑھنا تھا فٹبال، ہاکی، ٹینس اور بیس بال کھیلنا تھا ان کے سامنے ان کی پوری جوانی تھی جیسے بسر کرنے کا انہیں پورا پورا حق تھا یہ حق جس نے تم سے چھینا ہے میں اپنی آنکھوں میں آنسو لے کر اس کے خلاف نہیں لڑسکوں گا اس لئے کہ آج تمہارے لئے میری آنکھوں میں آنسو بہتے ہیں مگر اس سے کہیں یہ نہ سمجھنا کہ مجھے تمہاری شہادت کا افسوس نہیں ہے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کر تے ہوئے کہاکہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں اور خوب سمجھتے ہیں کہ تمام تر کو ششوں کے باوجود آج پورے بلوچستان کی گلیاں ہمارے بلوچ فرزندوں کے خون سے رنگ دی گئی ہیں اگر آج بلوچستان کے عوام قومی آزادی چاہتے ہیں تو ان کے مطالبے میں کیا برائی ہے یہ بات ہر کوئی جانتا ہے کہ آج میں کہ کہتا ہوں کہ70 سالوں کی ہماری تاریخ اس ملک میں محض ہمارے لو گوں کے مرنے کی چیخ وپکار سے زیادہ کچھ نہیں اور یہی ہم قابل رحم لو گوں کی قتل وغارت اور ظلم سے کچلے گئے خستہ حال لو گوں کی داستان ہے بلوچستان کی تاریخ یہاں بسنے والے لو گوں کے خون سے رنگ دی گئی ہے ہم نے1952 میں خون بہا یا1958 میں ایوب خان نے مارشل لاء لگائے ہمیں10 سالوں کیلئے مزید غلام رکھا۔

متعلقہ عنوان :