میاں سومرو کے بھانجے بیرسٹر فہد ملک کی نما ز جنازہ ،ہزاروں اشکبار آنکھوں کے ساتھ آبائی قبرستان میں سُپردخاک

بدھ 17 اگست 2016 21:44

گوجرخان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 اگست ۔2016ء) سابق نگران وزیراعظم پاکستان و سابق چیئرمین سینٹ محمد میاں سومرو کے بھانجے ،سابق چیئرمین بلدیہ گوجرخان ملک منیر خان مر حوم کے پوتے ،ملک سہراب منیرکے بیٹے بیرسٹر فہد ملک کو بھڈانہ میں نما ز جنازہ کے بعد ہزارون سوگواران نے اشکبار آنکھوں کے ساتھ سُپردخاک کر دیا ،فہد ملک کا جنازہ اُنکے ماموں محمد میاں سومرونے خودپڑھایا،بلا شُبہ یہ جنازہ اپنے شرکاء کی تعداد کی بناء پرعلاقہ بھر کے جنازوں کے بڑے اجتماعات میں شمار بلکہ اُن میں بھی سرِ فہرست نظر آرہا تھا،جنازہ میں ہر شعبہ زندگی کے افراد نے بھاری تعداد میں شرکت کی،سہیل کیانی،مرزا بشیر،راجہ بشارت ، شاہد صراف، میونسپل کونسلرزویو سی چیئرمین حضرات،وکلاء،صحافی، مذہبی ،کاروباری،سیاسی وسماجی شخصیات ،سابق ایم پی اے راجہ طارق کیانی،رُکن صوبائی اسمبلی چوہدری افتخار احمد وارثی،چیئرمین نیب ،ارکانِ اسمبلی ،سول و فوجی اعلیٰ حکام سمیت ممتازشخصیات نے بھاری تعداد میں شرکت کی ، جنازہ میں سابق نگران وزیراعظم پاکستان و سابق چیئرمین سینٹ محمد میاں سومروسمیت دیگروی وی آئی پیزکی شرکت کے باعث سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ، محمد میاں سومروکے بھانجے بیرسٹر فہد ملک اپنی جرمنی روانگی سے محض36گھنٹے قبل اُس وقت موت کی وادی میں داخل ہو گئے جب وہ ایک تنازعہ کے حوالہ سے اسلام آباد کے تھانہ شالیمار میں فریقین میں صُلح صفائی کے بعد نماز فجر کے وقت تھانہ شالیمار سے نکلے مگراسلام آبادکے F/10-3 کے علاقہ میں ہی سروس روڈ پر دوبارہ تصادم میں متحارب گرو پ کے راجہ ارشد وغیرہ کی فائر نگ سے قتل کر دیئے گئے ،ملک منیر مرحوم کے بھائی سابق میونسپل کونسلر ملک ایوب مرحوم کے بیٹے و مقتول فہد ملک کے چچا ملک طارق ایوب بھی انکے ساتھ اس تصادم میں زخمی ہوگئے تھے اُنکی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے،اس وقوعہ میں ملزمان کی گرفتاری میں کو تاہی پر ایس ایچ اوشالیمار ذولفقار علی کو ایس ایس پی ساجد کیانی نے معطل کرتے ہوئے ون فائیو رپورٹ اور انٹی کار لفتنگ سیل کے انسپکٹر فیاض رانجھا کو تھانہ کا چارج سنبھالنے کی ہدایت کی ،F-10وقوعہ کی گاڑیاں پولیس تحویل میں لے لی گئیں،اس واقعہ کی تفتیش کے حوالہ سے DSPغلام محمد باقر کی سربراہی میں وفاقی پولیس کی سہہ رُکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی

متعلقہ عنوان :