ترک حکومت کا38 ہزار مجرموں کو پیرول پر رہا کرنے کا فیصلہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 17 اگست 2016 14:51

ترک حکومت کا38 ہزار مجرموں کو پیرول پر رہا کرنے کا فیصلہ

انقرہ(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 17اگست۔2016ء)ترک حکومت نے کہا ہے کہ وہ 38 ہزار مجرموں کو پیرول پر رہا کر رہی ہے تاہم ان میں قتل، جنسی جرائم اور دہشت گردی کے مجرم شامل نہیں ہیں۔حکومت کی جانب سے اتنی بڑی تعداد میں مجرموں کو رہا کرنے کے مقصد کے بارے میں نہیں بتایا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے دو ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں اور سینکڑوں فوجیوں کو اس ناکام بغاوت میں شامل ہونے کے الزام پر برخاست کرنے کا حکم بھی جاری کیا گیا ہے۔

ترکی کے وزیر قانون باقر بوزدق نے کہا کہ ترکی بعض قیدیوں کو جنھوں نے یکم جولائی سے قبل جرائم کیے تھے، وقت سے پہلے رہا کرے گا۔باقر بوزدق کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے جیلوں میں موجود افراد کی تعداد میں اضافہ ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے ٹوئٹر پر اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا کہ اس اقدام کے تحت مجرموں کو معافی نہیں دی گئی ہے بلکہ انھیں پیرول پر رہا کیا جا رہا ہے۔

ترک و زیر قانون کا کہنا تھا کے ان قیدیوں میں قتل، دہشت گردی یا ریاست کے خلاف اقدام کرنے والے اور 15 جولائی کی بغاوت کے بعد جیلوں میں ڈالے جانے والے افراد شامل نہیں ہوں گے۔خیال رہے کہ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے ترک حکومت کی جانب سے ملک میں بڑے پیمانے پر لوگوں کو گرفتار اور نوکریوں سے برخاست یا معطل کیا گیا ہے۔اس سے قبل گذشتہ روز ترکی میں سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کی تحقیقات کے لیے پولیس نے 44 کمپنیوں کے 120 سربراہوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے ہیں۔

پراسیکیوٹرز نے استنبول کی جن کمپنیوں کو نشانہ بنایا ان پر امریکہ میں مقیم اسلامی مبلغ فتح اللہ گولن کی تحریک کے لیے فنڈ جاری کرنے کا شبہ تھااس کے علاوہ پیر کے روز ترکی میں پولیس نے استنبول کی تین عدالتوں پر بھی چھاپے مارے تھے۔