حکومت تمباکو نوشی روکنے کے حوالے سے متعدد اقدامات اٹھا رہی ہے‘ صوبوں میں بھی تمباکو کنٹرول سیل قائم کئے جائیں گے

وزارت صحت و قومی خدمات کی طرف سے قومی اسمبلی میں توجہ مبذول نوٹس پر جواب

منگل 16 اگست 2016 14:24

اسلام آباد ۔ 16 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔16 اگست۔2016ء) وزارت صحت و قومی خدمات کی طرف سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ حکومت تمباکو نوشی روکنے کے حوالے سے متعدد اقدامات اٹھا رہی ہے‘ صوبوں میں بھی تمباکو کنٹرول سیل قائم کئے جائیں گے۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شائستہ پرویز ملک کے نوجوانوں میں تمباکو کے استعمال کے بڑھتے ہوئے رجحان سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے قومی صحت و خدمات کی وزارت کے پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر درشن نے کہا کہ تمباکو نوشی کے خاتمے کے لئے آگاہی مہم کے لئے فنڈز درکار ہیں حکومت اس کی روک تھام کے لئے کئی اقدامات اٹھا رہی ہے۔

وفاق کی سطح پر تمباکو کنٹرول سیل 2008ء سے قائم ہے۔ صوبائی سطح پر بھی اس طرح کے سیلز قائم کئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں تمباکو نوشی کا خاتمہ سپیکر قومی اسمبلی ہی کرا سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تمباکو کو کنٹرول کرنے کے لئے ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے۔ کرن عمران ڈار نے کہا کہ تمباکو نوشی کی روک تھام کے لئے آگاہی مہم کو مزید بہتر کیا جائے۔

جبکہ آسیہ ناز تنولی نے کہا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو تمباکو نوشی سے پاک زون قرار دیا جائے۔ اس کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر درشن نے کہا کہ قومی اسمبلی کو تمباکو نوشی سے پاک کرنے کے حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی ہی بہتر اقدامات اٹھانے کے مجاز ہیں۔ ارکان اسمبلی کے سوالوں کے جواب میں ڈاکٹر درشن نے کہا کہ عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

حکومت نے تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کے لئے اس کے اشتہارات پر پابندی عائد کی ہے۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق تمباکو نوشی کے رجحان میں کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسلام آباد کو تمباکو نوشی سے پاک شہر ڈیکلیئر کیا ہے۔ڈاکٹر درشن نے بتایا کہ پبلک مقامات پر سگریٹ نوشی پر جرمانہ کی حد بڑھا کر ایک لاکھ روپے کی گئی ہے۔ 18 سال سے کم عمر بچوں کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی ہے۔

متعلقہ عنوان :