نظریاتی سیاست چھوڑ کر اقتدار کے پیچھے بھاگنے والی مذہبی جماعتوں کے باعث علما بدنام ہوئے‘ علامہ سبطین سبزواری

لولی لنگڑی جمہوریت ، بہترین مارشل سے بہتر ہے، سیاستدان اداروں کاسہ لیسی کی بجائے ، پارلیمنٹ اور جمہوریت کو مضبوط کریں ‘ خطاب

پیر 15 اگست 2016 19:27

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 اگست ۔2016ء ) شیعہ علما کونسل پنجاب اور اسلامی تحریک کے صوبائی صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے کہا ہے کہ وطن کی محبت جزو ایمان ہے، جو پاکستان کے دشمنوں سے اظہار نفرت کا تقاضا کرتی ہے، ملک سے کرپشن، بدامنی،دہشت گردی اور تکفیری سو چ ختم کئے بغیر آزادی کا تصورممکن نہیں، یوم آزادی اور ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے ہونے والی نشست سے خطاب میں علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اﷲ علیہ کے پاکستان کا تحفظ اس کے باسیوں کی ذمہ داری ہے۔

جس کے لئے ضروری ہے کہ ملک کے آئین کوصحیح معنوں میں نافذ کرکے جمہوری اسلامی فلاحی ریاست بنایا جائے، مگر ہماری تاریخ کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ 69 سال ہوگئے، یہ خواب پورا نہیں کیا جاسکا۔

(جاری ہے)

تمام اداروں پربالادستی کا دعویٰ کرنے والی پارلیمنٹ مارشل لاوں کاراستہ نہیں روک سکی۔ اب بھی کئی سیاسی جماعتیں عسکری اداروں سے وابستگی پر فخر محسوس کرتی ہیں اور فیشن کے طور پر سیاستدانوں کو برا بھلا کہتی ہیں۔

سورہ یوسف کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست انبیا کا شیوا رہا ہے، جس کی بہترین مثال حضرت یوسف علیہ السلام کی ہے کہ جنہوں نے حکومت کی اور لوگوں کے سماجی مسائل حل کئے۔ مگر افسوس کہ پاکستان میں کرپٹ اشرافیہ کا نام سیاستدان رکھ دیا گیا ہے۔ جبکہ صالح افراد بھی اس میدان میں موجود ہیں مگر ان کو اقتدار کے قریب نہیں آنے دیا جاتا۔

تاہم ایک سوال کے جواب میں علامہ سبطین سبزواری نے اتفاق کیاکہ چند مذہبی جماعتیں بھی نظریاتی سیاست کو بھول کر اقتدار کے پیچھے بھاگ رہی ہیں، جس کی وجہ سے علما بھی بدنام ہوتے ہیں۔ شیعہ علما کونسل کے رہنما نے افسوس کا اظہار کیا کہ آج تک پاکستان کی نظریاتی اساس، جمہوریت ، آئین کی بالادستی،اور قانون کی حکمرانی خواب ہی رہی ، ایک اجڑا ہوا تباہ حال پاکستان ورثے میں ملا، ریاست کوتباہی کے دہانے پر پہنچانے والوں کا محاسبہ کئے بغیر آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی، میرٹ کا اطلاق اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے اور نہ ہی ملکی ترقی کا خواب دیکھا جاسکتا ہے۔

البتہ انہوں نے واضح کیا کہ لولی لنگڑی جمہوریت بھی بہترین مارشل سے بہتر ہوتی ہے، جس میں زندگی کے تمام طبقات کو اپنی بات کہنے کا حق ہوتا ہے جبکہ مارشل لا میں قانون پھر صرف بوٹو ں والوں کا چلتا ہے، سیاستدان کسی کی کاسہ لیسی کی بجائے ، پارلیمنٹ اور جمہوریت کو مضبوط کریں۔

متعلقہ عنوان :