بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ‘ سانحہ کوئٹہ کیخلاف قرار داد مذمت

اپوزیشن اراکین اور صوبائی وزیر داخلہ کے درمیان گرما گرمی مجھے پتہ ہوتا کہ اجلاس میں صرف مذمتی قرارداد لائی جائیگی اور واقعہ کی مذمت کی جائیگی تو کبھی شرکت نہ کرتا‘ اختر مینگل

ہفتہ 13 اگست 2016 20:41

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 اگست ۔2016ء ) بلوچستان حکومت میں شامل اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں کے اراکین اسمبلی نے سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ انسانیت دشمنوں کو بہر صورت انجام تک پہنچایاجاناچاہئے ،اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین اور صوبائی وزیر داخلہ کے درمیان گرما گرمی بھی دیکھی گئی جبکہ رکن صوبائی اسمبلی سرداراخترجان مینگل نے کہاکہ انہیں پتہ ہوتا کہ اجلاس کے دوران صرف مذمتی قرارداد لائی جائیگی اور واقعہ کی مذمت کی جائیگی تو وہ کبھی بھی اس میں شرکت نہ کرتے ۔

جمعہ کے روز بلوچستان اسمبلی کااجلاس اسپیکر راحیلہ حمیددرانی کی زیر صدارت تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا تو سانحہ کوئٹہ سے متعلق مذمتی قرارداد پیش کی گئی جس میں کہاگیاتھاکہ یہ ایوان 8اگست کو کوئٹہ کے سول ہسپتال میں وکلاء برادری اور سول سوسائٹی کے دیگر افراد پر ہونیوالے خودکش بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس سے بربریت کی بدترین مثال قراردیتاہے ، تمام اراکین اسمبلی شہداء اورزخمیوں کے خاندانوں سے یکجہتی کااظہار کرتے ہوئے سانحہ کے ذمہ داران کیخلاف بھرپور کارروائی کرکے انہیں انجام تک پہنچانے کامطالبہ کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری نے کہاکہ دہشت گرد وں کیخلاف فورسز کی موثر کارروائیاں جاری ہیں ،ان کی کامیاب اوربروقت کارروائیوں سے دہشت گردی اورتخریب کاری کے بہت سے منصوبے ناکام بنائے گئے ہیں ،تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ کوئٹہ میں وکلاء کو پری پلان کے تحت سول ہسپتال میں نشانہ بنایاگیا مجھ سے زیادہ شہداء اورزخمیوں کے دکھ کو کون محسوس کرسکتاہے کیونکہ میں اسی صورتحال سے گزراہوں اپوزیشن جماعتیں ہمیں تجاویز دیں تاکہ کوئٹہ شہر کو محفوظ بنایاجاسکے انہوں نے کہاکہ خودکش بمبار کو کوئی نہیں روک سکتا تاہم اتحاد واتفاق کے باعث دہشت گردی کی راہ روکی جاسکتی ہے ،انہوں نے کہاکہ ملک اورصوبے میں دہشت گردی کے افسوسناک واقعات اس سے قبل بھی ہوتے رہے ہیں خیبرپشتونخوا میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان ،سینئر صوبائی وزیر بشیر احمدبلور ،میاں افتخار کے بیٹے نہ صرف نشانہ بنائے گئے بلکہ بلوچستان میں بھی مولانا فضل الرحمن ،اپوزیشن لیڈر مولاناعبدالواسع ،اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانامحمدخان شیرانی پر حملے کئے گئے ،انہوں نے کہاکہ آپس کے اختلافات سے مسائل حل نہیں ہونگے ہماری طرف انگشت نمائی کرنیوالوں کے متعلق بھی ہم سب جانتے ہیں یہاں حالات کو سازش کے تحت خراب کیاجارہاہے ،جب تک صوبے میں امن برپا نہیں ہوگا اس وقت تک خوشحالی اورترقی نہیں آئیگی ہم شہداء کی قربانیوں کو رائیگا نہیں جانے دینگے ۔

انہوں نے کہاکہ شہید ہونیوالے وکلاء کو ایک ایک کروڑروپے اوران کے بچوں کے تعلیمی اخراجات صوبائی حکومت اپنے ذمہ لینگے ۔نواب ثناء اﷲ زہری نے کہاکہ خودکش حملے بلوچ پشتون اقوام کے روایات میں نہیں بلکہ اس کے پیچھے کوئی اور کارفرما ہے جنہیں عبرت کانشان بنایاجائیگا۔اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں اس طرح کے افسوسناک واقعات پر ہمیں نہ صرف ہدف تنقید بنایاجاتا بلکہ مستعفی ہونے کے بھی مطالبات کئے جاتے رہے ،ہم کسی سے استعفیٰ کامطالبہ نہیں کرتے لیکن یہ پوچھنے کاحق ضرور رکھتے ہیں کہ ہماری حکومت کی برطرفی پر کس نے اورکیوں میٹھائیاں تقسیم کیں ،آج ان سے کیوں حالات ٹھیک نہیں ہو پارہے ،انہوں نے کہاکہ سی پیک الگ معاملہ ہے اس سے سانحہ کوئٹہ سے جوڑنا درست نہیں کیونکہ ابھی تک مذکورہ منصوبے پر کام شروع ہی نہیں ہوا اورنہ ہی اس کیلئے کوئی فنڈز رکھاگیاہے انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں ایوان کو اتماد میں لیاجاتاہے اورنہ ہی منتخب نمائندوں سے پوچھنے کی زحمت کی جاتی ہے ،بلکہ اس سلسلے میں اعتراض کرنیوالوں پر غداری کے الزام لگائے جاتے ہیں ایسا کرنے والے ملک کیساتھ مخلص نہیں ۔

بلو چستان نیشنل پا رٹی کے سر برا ہ سر دار اختر مینگل نے کہا کہ پتہ ہو تا کہ صو با ئی اسمبلی کے اجلاس میں سا نحہ سول ہسپتا ل کی صرف مذمت ہو گی تو کبھی شر کت نہ کر تا ۔انہوں نے کہاکہ اگر آ ج بھی انہیں بو لنے سے روکا گیا تو ان کے پا س اسمبلی سے چلے جا نے کے سوا کو ئی راستہ نہ ہو گا ،انہوں نے صو بے میں امن و اما ن کی صورتحا ل کے متعلق کہا کہ نا مسا عد حا لا ت کے با و جو د بھی والدین نے اپنے بچوں کو پڑھا یا مگر وہ ان سے چھین لئے گئے ،انہوں نے کہا مجھے پتہ ہو تا کہ اسمبلی کے اجلاس میں صرف مذمت ہی کی جا ئے گی تو میں کبھی بھی اس میں شر کت نہ کر تا ،بتا یا جا ئے کہ ہم کس چیز کی مذمت کر رہے ہیں۔

دھماکے کی یا انسانی جانوں کی ضیاع کی یا پھر اپنی نااہلی کی ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں کئی مرتبہ مذمتی قرار دادیں پیش کی گئی ہیں جو آج بھی اسمبلی میں درازوں میں پڑی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا دانشور سیاسی اور پڑھا لکھا طبقہ مارا جارہا ہے ، سانحہ سول ہسپتال کے بعد ہم گزشتہ 4 دنوں سے لوگوں کے گھروں میں فاتحہ خوانی کے لئے جارہے ہیں حالت یہ ہے کہ اب تو شہر میں ٹینٹ بھی دستیاب نہیں کہ جسے لوگ لگا کر فاتحہ خوانی کریں ۔

انہوں نے کہاکہ لاشیں دیکھ کر بھی منہ میں چنے رکھے تو ہمارا ایوان میں بیٹھنے کا کوئی حق ہی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس صو بے میں ہمیشہ سو چے سمجھے منصو بے کے تحت تعلیمی اور معا شی پسماندگی کو فروغ دیا جا رہا ہے جو قابل مذمت ہے ۔بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں اورصوبائی وزیر داخلہ کے درمیان گرماگرمی بھی دیکھنے کو ملی،صوبائی وزیر داخلہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہم نے اپنے دور میں ہونے والے بڑے بڑے واقعات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے عوام کے سامنے پیش کیا ہے ،دہشت گردی میں’’را‘‘اور ’’این ڈی ایس‘‘ ملوث ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ را اور این ڈی ایس یہاں پراکسی وار لڑرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ہمیں تقسیم کرنا چاہتے ہیں ،تمام لیڈرز یکجہتی کا مظاہرہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر میرے استعفی سے مسائل حل ہوتے ہیں تو میں استعفی دینے کیلئے تیار ہوں۔انہوں نے اراکین کی ایوان سے غیر حاضری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اراکین اسمبلی ایوان میں صرف تقریر کرنے آتے ہیں اور تقریر کرکے چلے جاتے ہیں کوئی ٹھوس تجاویز نہیں دیتے ہیں ۔

صوبائی وزیر داخلہ کے خطاب کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کی جانب سے اعتراضات شروع ہوئے اوربولنے کی کوشش کی تو اسپیکر نے ان کے مائیک بند کردئیے جس پر صوبائی وزیر داخلہ اور اپوزیشن لیڈر کارروائی سے واک آؤٹ کرگئے تاہم بعدازاں انہیں منا کر اجلاس میں لایاگیا۔اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اراکین اسمبلی انجینئرزمرک خان اچکزئی ،ڈاکٹرحامد اچکزئی ،شیخ جعفرمندوخیل ،نواب محمدخان شاہوانی ،میر خالد لانگو ودیگر کاکہناتھاکہ سانحہ 8اگست قومی سانحہ ہے وقت آگیاہے کہ اب متحد ہو کر دہشت گردوں کامقابلہ کیا جائے انہوں نے کہاکہ گنا ہ کوئی ایک کرتاہے اورسزا کسی اور کو دی جاتی ہے ہم سب کو سچ بولنا ہوگا انہوں نے کہاکہ تمام کو مل کر تجاویز مرتب کرنی چاہئے یہ وقت پوائنٹ سکورنگ کرنے کا بھی بالکل بھی نہیں ۔

بعدازاں اسمبلی میں صوبائی وزیر داخلہ کی جانب سے واقعہ کیخلاف پیش کئے گئے مذمتی قرارداد کو مشترکہ طور پر منظور کرتے ہوئے اجلاس کی کارروائی غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی ۔