عبداللہ عبداللہ کا صدر اشرف غنی کے خلاف اپنے حالیہ بیان کا دفاع

ہفتہ 13 اگست 2016 16:07

کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 اگست ۔2016ء) افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے صدر اشرف غنی کے خلاف اپنے حالیہ بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہصدر اشرف غنی انتخابی اصلاحات میں ناکام رہے ہیں۔افغان ملکی میڈیاکے مطابق چیف ایگزیکٹو کے میڈیا آفس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عبداللہ عبداللہ نے اپنے دفتر میں بڑی تعداد میں سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ میٹنگ کے شرکاء نے عبداللہ عبداللہ کے حالیہ بیان کی حمایت کی اور سیاسی معاہدے کے فوری نفاذ اور انتظامی اصلاحات کا مطالبہ کیا۔اجلاس میں عبداللہ عبداللہ کے نائبین،وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی ،بلغ کے قائمقام گورنر عطا محمو نور،سابق وزیر دفاع بسم اللہ محمدی ،سابق این ڈی ایس چیف امر اللہ صالح،وزیر انصاف عبدالبصیر انور اور دیگر بڑی تعدادمیں دیگر سیاسی شخصیات موجود تھیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے ملک کے صدر اشرف غنی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھاکہ صدر اشرف غنی ملک کو چلانے کے حق دار نہیں ہیں کیوں کہ وہ انتخابی اصلاحات میں ناکام رہے ہیں۔ عبداللہ عبداللہ نے اشرف غنی کے بارے میں کہا کہ وہ ملک کی ابتر ہوتی صورت حال کے بارے میں نہیں جانتے۔حکومت مفلوج ہے اور وزرا کو بولنے کا موقع نہیں ملتا۔

اشرف غنی ڈیڑھ گھنٹے کا لیکچر دیتے ہیں، انھیں وزرا کو بھی 15 منٹ سننا چاہیئے۔عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ اگر کسی میں برداشت نہیں ہے تو وہ صدارت کے منصب پر فائز رہنے کا حق دار نہیں ہے۔صدر اشرف غنی کے دفتر نے اس بیان کو مایوس کن قرار دیا تھا۔واضح رہے کہ امریکہ کی کوششوں سے ایک معاہدے کے تحت ملک کے سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ کے لیے اتحادی حکومت میں چیف ایگزیکٹو کا عہدہ رکھا گیا تھا۔

افغانستان کی اتحادی حکومت میں شریک دونوں رہنماں کے درمیان تنا تو تھا ہی لیکن کھلے عام اس طرح کا سخت بیان پہلی مرتبہ سامنے آیا۔عبداللہ عبداللہ کے تازہ بیان سے 2014 میں افغانستان میں قائم ہونے والی اتحادی حکومت کے استحکام سے متعلق نئے سوالات نے جنم لیا ہے۔ 2014 کے افغان صدارتی انتخابات میں دونوں عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی نے فتح کا دعوی کیا تھا، جس کے بعد دونوں کے حامیوں کے درمیان مسلح جھڑپوں کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔