خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ ماحولیات کا اجلاس

جمعہ 12 اگست 2016 20:39

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 اگست ۔2016ء) خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ ماحولیات کا ایک اجلاس کمیٹی کے چیئرمین و ایم پی اے وجیہہ الزمان خان کی زیر صدارت جمعہ کے روزاسمبلی کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا۔اجلاس میں کمیٹی کے اراکین و ممبرن اسمبلی ضیاء اﷲ خان بنگش،زرین گل،سلطان محمد خان،محمود جان اورقربان علی خان کے علاوہ محکمہ جنگلات،زراعت،خزانہ اور محکمہ قانون سمیت ڈائریکٹر جنرل انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی اور دیگر متعلقہ حکام بھی شریک تھے۔

اجلاس میں محکمہ ماحولیات سے متعلق مختلف امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس ضمن میں کئی اہم فیصلے بھی کئے گئے۔کمیٹی کے ممبران نے صوبے کے مختلف سیاحتی مقامات پر گندگی کے ڈھیر پھینکنے جس سے ان سیاحتی علاقوں کا حسن ماند پڑ گیا ہے کے مسئلے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ دنیاکے دیگر ممالک میں فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لئے جدید سائنسی طریقوں سے کام لیا جا رہا ہے جبکہ ہمارے ہاں پرانے روایتی طریقے استعمال کئے جاتے ہیں اور فضلے کو اکثر دریاؤں میں پھینک دیاجاتا ہے جس سے آلودگی بڑھ رہی ہے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے ڈی جی ادارہ تحفظ ماحولیات کو ہدایت کی کہ اس ضمن میں سیکرٹری ماحولیات کو مراسلہ بھیجا جائے کہ تمام تحصیلوں کی سطح پر فضلے کو ٹھکانے لگانے کیلئے ڈمپنگ سائٹ اور ریسائیکلنگ کیلئے انتظامات کئے جائیں تاکہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایاجاسکے۔ کمیٹی نے بتایاکہ کوہاٹ میں اپنی نوعیت کے واحد اور پہلے ریسائیکلنگ پلانٹ پر تیزی سے کام جاری ہے جس پر 15کروڑ روپے لاگت آئے گی اور یہ پلانٹ 78کنال اراضی پر بنایا جا رہا ہے۔

کمیٹی کے ارکان نے مزید بتایا کہ مذکورہ پلانٹ کے ذریعے پہلے مرحلے میں 20ٹن تک فضلے کی ریسائیکلنگ سے کھاد اور دوسرے مرحلے میں 100ٹن ریسائیکلنگ سے توانائی بھی حاصل کی جا سکے گی۔ کمیٹی نے پلاسٹک کے شاپنگ بیگ اور پولیتھین بیگ پر پابندی کے حوالے سے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے محکمہ ماحولیات کے حکام سے پوچھاکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی واضح ہدایات کے باوجود اس پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا۔

محکمہ ماحولیات کے حکام نے اس ضمن میں کمیٹی کو آگاہ کیا کہ شاپنگ اور پولیتھین بیگز پر پابندی کے حوالے سے رولز ڈرافٹ ہو چکے ہیں جسے محکمہ قانون کو ارسال کیا گیا ہے۔ کمیٹی نے جوائنٹ فارسٹ مینجمنٹ کمیٹی کو دوبارہ فعال بنانے کے لئے بھی تاکید کی جس سے جنگلات سے متعلق مسائل مقامی سطح پر حل ہونے میں بھرپور مدد ملے گی۔ضلع تورغر میں جنگلات کی ملکیت کے حوالے سے محکمہ جنگلات کے حکام نے بتایاکہ ضلع تورغر کے جنگلات پروٹیکٹڈ فارسٹ ہے جس میں 40فیصد حکومتی اور60فیصد عوامی ملکیت ہے۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ اس تناسب کو 20فیصد حکومتی اور80فیصد عوامی ملکیت میں دیا جائے تاکہ مقامی لوگ ان جنگلات سے بھرپور فائدہ حاصل کر سکیں۔جنگلات کی حفاظت سے متعلق کمیٹی نے جدید خطوط پر فارسٹ فورس بنانے اور اس میں سابقہ کمانڈوزکو بھرتی کرنے کی تجویز بھی پیش کی جس پر محکمہ ماحولیات نے کمیٹی کو بتایا کہ 20فارسٹ سکواڈ بنانے کے لئے وزیر اعلیٰ کو سمری بھیجی گئی تھی جس میں سے 2سکواڈ کی منظوری مل چکی ہے۔

کمیٹی نے ادارہ تحفظ ماحولیات اور محکمہ جنگلات میں عملے کی کمی کا نوٹس لیتے ہوئے مزید عملہ فوری طور پر بھرتی کرنے کی بھی سفارش کی۔ڈبگری گارڈن پشاور میں روئی دھننے کی مشینوں کے متعلق عوامی شکایات پر کمیٹی کو آگاہ کیا گیاکہ روئی کے مشینوں کے مالکان کو انوائرمینٹل پروٹیکشن آرڈر کے تحت نوٹسز جاری کئے گئے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :