پاکستان نے مقبوضہ کشمیر پر بھارت کو خصوصی مذاکرات کی دعوت دینے کا فیصلہ کیا،اسی حوالے سے سیکرٹری خارجہ جلد اپنے بھارتی ہم منصب کو خط لکھیں گے‘

این ایس جی سے متعلق پاکستان کی کوششوں کو کامیابی ملی، پاکستان این ایس جی کارکن بننے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے‘ رکن ممالک سمجھتے ہیں پاکستان اور بھارت کو ایک ساتھ رکنیت دی جائے‘ کئی رکن ممالک نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا ہے‘ کلبھوشن یادیو اکیلانہیں تھا، اس کا پور انیٹ ورک تھا‘ کلبھوشن یادیو کے نیٹ ورک سے متعلق ثبوت جمع کررہے ہیں وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کی دفتر خارجہ میں نیوز کانفرنس سے خطاب

جمعہ 12 اگست 2016 15:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 اگست ۔2016ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر پر بھارت کو خصوصی مذاکرات کی دعوت دینے کا فیصلہ کیا،سی حوالے سے سیکرٹری خارجہ جلد اپنے بھارتی ہم منصب کو خط لکھیں گے‘ این ایس جی سے متعلق پاکستان کی کوششوں کو کامیابی ملی، پاکستان این ایس جی کارکن بننے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے‘ رکن ممالک سمجھتے ہیں پاکستان اور بھارت کو ایک ساتھ رکنیت دی جائے‘ کئی رکن ممالک نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا ہے‘ کلبھوشن یادیو اکیلانہیں تھا، اس کا پور انیٹ ورک تھا‘ کلبھوشن یادیو کے نیٹ ورک سے متعلق ثبوت جمع کررہے ہیں۔

جمعہ کو دفتر خارجہ میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشکلات کے باوجود ہمسائیوں سے پرامن تعلقات ترجیحات میں شامل ہیں اور حال ہی میں اسلام آباد میں سفیروں کی کانفرنس منعقد کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں بہت سے معاملات پر بات چیت ہوئی تھی۔ بھارت اور کشمیر کے حوالے سے حالات پر تفصیلی بات چیت ہوئی تھی ۔کانفرنس نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کی ۔

اگر بھارت جامع مذاکرات کیلئے تیار نہیں تو صرف کشمیر پر بات ہوسکتی ہے۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کو خصوصی مذاکرات کی دعوت دینے کا فیصلہ کیا ہے اور سیکرٹری خارجہ جلد اپنے بھارتی ہم منصب کو خط لکھیں گے ۔بھارت طاقت کے زور پر کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوشش کررہا ہے۔ دنیا میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔

دہشت گرد کبھی کبھار کامیاب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر ملکی صورتحال بہتر ہے۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات کیلئے نئی گائیڈ لائنز مرتب کی ہیں اور اس حوالے سے سفارشات وزیراعظم نواز شریف کو بھجوا دی ہیں ۔وزیراعظم سے منظوری کے بعد افغانستان سے رابطہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو این ڈی ایس اور آئی ایس آئی میں رابطے کی بحالی کا کہیں گے۔

دونوں ملکوں کے رابطے سے کوئٹہ جیسے واقعات سے بچا جاسکے گا۔ امریکہ کے ساتھ بھی اچھے دو طرفہ تعلقات چاہتے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا صرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں چین‘ افغانستان‘ امریکہ ‘ ترکی ذمہ داریاں پوری کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام عالمی قوانین‘ معیار سے ہم آہنگ ہے۔ نیوکلیئر سپلائر گروپ سے متعلق پاکستان کی کوششوں کو کامیای ملی اور کئی رکن ممالک نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا ہے۔

پاکستان این ایس جی کا رکن بننے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے اور رکن ممالک سمجھتے ہیں پاکستان بھارت کو ایک ساتھ رکنیت دی جائے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ حال ہی میں اسلام آباد میں سفراء کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔سفراء کانفرنس میں بہت سے معاملات پر بات چیت ہوئی اور مشکلات کے باوجود ہمسائیوں سے پرامن تعلقات کو ترجیح ہے۔ یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان الگ تھلگ اور کٹا ہوا ہے۔

سفر اکانفرنس نے کشمیریوں کی تحریک کو مقامی تحریک قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانا ہمارا مقصد ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت خفیہ ایجنسی را کے پاکستانی مداخلت میں کلبھوشن یادیو اکیلا نہیں تھا۔ اس کا پورا نیٹ ورک تھا ۔کلبھوشن یادیو کے نیٹ ورک سے متعلق ثبوت اکٹھے کررہے ہیں۔ کوشش ہے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ثبوت لے کر جائیں۔