سٹیبلشمنٹ کی سوچ نہ بدلی تو پھر کوئی نیشنل ایکشن پلان کام نہیں آئے گا،سچ بولنے والوں کو غدار کہاجارہاہے، پارلیمنٹ میں بھی سچ نہیں بولاجا رہا توپھر ہماری زبانوں پر بھی پٹیاں باندھ دی جائیں ،حب الوطنی کے دعویداروں کو بخوبی جانتے ہیں ، محموداچکزئی نے پارلیمنٹ میں کھری کھری سنائیں، ان پر مقدمہ بنا توبار کی قیادت اوروکیل کادفاع کرینگے

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صد عاصمہ جہانگیر سانحہ کوئٹہ کے شہداء کی فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے بات چیت

جمعرات 11 اگست 2016 21:31

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 اگست ۔2016ء ) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی رہنماء عاصمہ جہانگیر نے کہاہے کہ اگراسٹیبلشمنٹ کی سوچ نہیں بدلی تو پھر کوئی نیشنل ایکشن پلان کام نہیں آئے گا،جو لوگ سچ بول رہے ہیں انہیں دشمن اور غدار کہاجارہاہے اگر پارلیمنٹ میں بھی سچ نہیں بولاجا رہا توپھر ہمارے زبانوں پر بھی ٹائپیں لگادی جائے جو محب الوطنی کے دعویدار ہے انہیں ہم جانتے ہیں کہ وہ کہاں سے آئے ہیں اور کن کے کوکھ سے پیدا ہوئے ہیں محمودخان اچکزئی نے پارلیمنٹ میں سچ بولا اور کھری کھری سنائیں جس نے بھی اس کیخلاف کیس کیا بار کی لیڈرشپ اوروکیل ان کادفاع کرینگے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہارانہوں نے گزشتہ روز بلوچستان ہائی کورٹ میں سانحہ کوئٹہ کے شہداء کی فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیاعاصمہ جہانگیر کاکہناتھاکہ جمعرات کے روز بھی کوئٹہ میں فیڈرل شریعت کورٹ کے جج کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہمیں پہلے تھریٹس تھی بلکہ اب بھی بہت سے ایسوسی ایشن کو تھریٹس آرہی ہے ،ہمیں ٹریلر دیکھایاجارہاہے لیکن اس صورتحال میں بھی حکومتی سنجیدگی نظر نہیں آرہی ہم تولاشیں دیکھ کر گھبرا گئے پتہ نہیں شہداء اور زخمیوں کے لواحقین کیا سوچتے ہونگے انہوں نے کہاکہ یہاں ہمیشہ واقعات کے بعد ہی سیکورٹی انتظام کیاجاتاہے سیکورٹی والے بھی کیا کرے جب تک دہشت گردی کے جڑوں تک نہیں جائینگے اس وقت تک اس کا خاتمہ ممکن نہیں ہے محمود خان اچکزئی نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں سچ اور کھری کھری باتیں کی جو بڑی ٹھیک ہے مگر لوگوں کی منہ بندی میں لگے ہوئے عناصر اور بعض نام نہاد اینکر چاہتے ہیں کہ لوگوں کی زبانیں بند کی جائیں تاکہ صحیح حقائق سامنے نہ آسکے اصل میں ملک دشمن وہ ہے جو لوگ دشمن ہے ،میری نظر میں لوگ دشمن ہونا ملک دشمنی سے بھی بدترعمل ہے ،انہوں نے کہاکہ ہم آج برملا کہتے ہیں کہ اگر اسٹیلبشمنٹ کی سوچ نہیں بدلی تو پھر کوئی بھی ایکشن پلان کا م نہیں آئیگا اس نیشنل ایکشن پلان کا تو اندر سے ہی منہ بگڑا ہوا ہے بگڑے ہوئے منہ کو کیسے ٹھیک کرینگے جب تک آپ کی سوچ اورپالیسیاں ٹھیک نہیں ہے انہوں نے کہاکہ جو اس بارے میں صحیح بات کرتاہے اسے ملک دشمن قراردیاجاتاہے یہ لوگوں نے تماشا بنا رکھاہے انہوں نے کہاکہ اور تو اور لوگوں کے جانوں پر بھی تماشے بنائے جارہے ہیں کوئٹہ سمیت ملک بھر کے وکیل قرب اوراذیت سے گزرے ہیں اب پتہ نہیں ہمیں کیا کیا بتاناہے مگر کم از کم سچ تو بولاجائے ،انہوں نے کہاکہ اگر پارلیمنٹ میں بھی کوئی سچ نہیں کہہ سکتاتو پھر ہمارے زبانوں پر محب الوطنوں کی ٹائپ لگائیں غداروں کی پارٹیاں ویسے بڑھتی جارہی ہے میرے خیال جو غدار پارٹی بنائیں اسے زیادہ ووٹ ملتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ یہ جو محب الوطن آئے ہیں ہمیں ان کا پتہ ہے کہ وہ کہاں سے آئے اورکہاں پیدا ہوئے اورکن کی کوکھ سے انہوں نے جنم لیا یہ ہمیں محب الوطنی نہ سمجھائے اورنہ اس بارے میں داستانیں اورلیکچردیں ہم صحیح محب الوطن ہے کیونکہ وکیلوں نے اپنی جانیں دیں انہوں نے قانون کی بالادستی کی لڑائی لڑی یہ جو پیچھے سے آسائنمنٹ لیکر آتے ہیں اور ٹیلی وژن پر تبصرے کرتے ہیں یہ محب الوطن نہیں ہم انہیں جانتے ہیں جو سیاست کے لوٹے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم صدمے میں ہے محمود اچکزئی پر جس نے کیس کرناہے وہ کرلیں تاہم بار کے لیڈران اورملک کے سینئرز وکلاء ان کا بھرپوردفاع کرینگے ۔