جرمنی کا پاکستان میں غذائی تحفظ کیلئے عالمی ادارہ خوراک کو 10 لاکھ یورو کی امداد کا اعلان

جمعرات 11 اگست 2016 21:17

جرمنی کا پاکستان میں غذائی تحفظ کیلئے عالمی ادارہ خوراک کو 10 لاکھ یورو ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 اگست ۔2016ء ) حکومت جرمنی نے پاکستان میں پائیدار غذائی تحفظ اور لوگوں کی استعداد کار کیلئے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کیلئے 10 لاکھ یورو امداد کی تصدیق کی ہے۔ عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) عارضی طور پر بے گھر افراد کی غذائی تحفظ کے مسائل، اپنے علاقوں کو وآپسی و تعمیر و ترقی کی حکومتی کوششوں کی حکمت عملی کی تکمیل کر رہا ہے۔

عالمی ادارہ خوراک کی غذائی امداد غیر مشروط طور پر ان افراد کی بنیادی خوراک کی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے ہے جو نقل مکانی پر مجبور ہیں یا پھر بدامنی کی وجہ سے چھوڑے گئے علاقوں کو واپس لوٹ رہے ہیں۔ یہ پروگرام بنیادی طور پر زندگیاں بچانے اور بھوک سے بچنے کے مقصد کے تحت ترتیب دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت جرمنی کی جانب سے عالمی ادارہ خوراک کو دی جانے والی یہ امداد ملک کے شمال مغرب میں بے گھر اور نقل مکانی کر کے اپنے علاقوں کو لوٹنے والے خاندانوں کو بلاتعطل غذائی امداد جاری رکھنے میں نہ مدد فراہم کرے گی بلکہ لوگوں کے بہتر معیار زندگی اور تعمیر نو میں ان کی معاون ثابت ہو گی۔

پاکستان میں تعینات جرمنی کی سفیر اینا لیپل نے ایک بیان میں کہا کہ جرمنی کی حکومت فاٹا کے لوگوں کی وآپسی و بحالی کی حمایت میں مصروف عمل ہے۔ جب نقل مکانی کر کے آنے والے خاندان اپنے علاقوں کو لوٹ جائیں گے تو ان کی بنیادی ضروریات کی فراہمی حکومت جرمنی کی ترجیح ہو گی اور حکومت جرمنی عالمی ادارہ خوراک کے غذائی تحفظ پروگرام کی ترویج میں مدد دینے پر مطمئن ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ امداد عالمی ادارہ خوراک کو مدد فراہم کرے گی کہ وہ بدامنی سے متاثرہ (89,000) بے گھر اور اپنے علاقوں کو لوٹنے والے خاندانوں کی غیر مشروط طور پر مدد جاری رکھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 1200 میٹرک ٹن خوراک جس میں خوردنی تیل، دال، نمک سمیت حکومت پاکستان کی طرف سے فراہم کردہ گندم کی تقسیم شامل ہے۔عالمی ادارہ خوراک پاکستان کی کنٹری ڈائریکٹر لولا کاسترو نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت جرمنی کی امداد اس وقت بہت اہم ہے کیونکہ یہ مدد اپنے علاقوں کو لوٹنے والے خاندانوں کی غذائی حفظات میں معاون ہو گی۔

خاص کر ان لوگوں کیلئے جن کے پاس غذائی ضروریات پورا کرنے کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مارچ 2015 میں حکومت پاکستان نے نقل مکانی کر کے آئے افراد کی رضاکارانہ بنیادوں پر مرحلہ دار وآپسی کی منصوبہ بندی شروع کی تھی اور اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ 2016 کے آخر تک تمام افراد کی وآپسی کو ممکن بنایا جائے گا اور اس سلسلہ میں پائیدار وآپسی اور بحالی کی حکمت عملی ترتیب دی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ نقل مکانی کرنے والے افراد کو غذائی قلت کے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ یہ افراد اپنے علاقوں کو لوٹ بھی جائیں تو بھی ان کو بیشتر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لہذا ضروری ہے کہ انسانی بنیادوں پر ان کی امداد جاری رکھی جائے جب تک کہ ان کیلئے بہتر ذریعہ معاش بحال ہو جائے۔