پاکستان میں ناقص سیکورٹی انتظامات کے باعث لاکھوں لوگ اپنی جان گنوا چکے ہیں،عاصمہ جہانگیر

محمود خان اچکزئی کے خلاف اگر کوئی کیس کرنا چاہتا ہے توکریں بار کے سنیئر اور بہترین وکلاء ان کا دفاع کرینگے ،نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح سے عمل درآمد کرنے کیلئے لوگوں کی سوچ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ،سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کی سابق صدر کی میڈیاسے بات چیت

جمعرات 11 اگست 2016 18:45

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 اگست ۔2016ء ) سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے سابقہ صدر سنیئر وکیل عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے گزشتہ روز سانحہ کوئٹہ کے بارے میں جو قومی اسمبلی فلور پر تقریر کی تھی میں اس کی تائیدکرتی ہوں اور جنہوں نے محمود خان کے خلاف غداری کا مقدمہ دائر کرنا ہے وہ اپنا شوق پورا کریں (بار )محمود خان اچکزئی کے ساتھ ہے ۔

انہوں نے یہ بات جمعرات کو بلوچستان ہائی کورٹ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے بعد پوری وکلاء برادری صدبے سے دوچار ہے اس واقعے میں کئی بہنیں اور بیٹیاں بیوہ ہ اور بچے یتم ہوگئے ہیں یہ تاریخ کا بہت بڑا المیہ ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں قانون کی بالا دستی اور حکومت نام کی کوئی چیز نہیں سب کچھ اﷲ کے بھرو سے چل رہا ہے بلوچستان میں حکومت اور سیکورٹی فورسز کا کردار نہ ہونے کے برابرہے ۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح سے عمل درآمد کرنے کیلئے لوگوں کی سوچ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے پاکستان میں ناقص سیکورٹی انتظامات کے باعث لاکھوں لوگ اپنی جان گنوا چکے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ اپنے حقوق مانگنے والوں کو غدار قرار دیا جا تاہے محمود خان اچکزئی نے فلور آف دی ہاوس پر جو بات کی وہ حقائق پر مبنی ہے اگر کسی نے ان پر غداری کامقدمہ دائر کرنا ہے تو شوق سے کر سکتے ہیں ہم ( بار ) ان کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سانحہ کوئٹہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہوں یہ سیکورٹی لپس ہے، بلوچستان میں سیکورٹی اﷲ کے حوالے ہے عوام کی جان ومال کا کوئی تحفظ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج کوئٹہ میں وفاقی شریعت عدالت کے جج کی گاڑی پر بھی حملہ کیا گیا ہمیں پہلے بھی دھمکیاں تھیں اب بھی ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سانحہ کوئٹہ کے ذریعے ہمیں ٹریلر دکھایا گیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم لاشیں دیکھ کر گھبرا گئے جن کے گھروں میں یہ لاشیں گئیں ہے ان کا کیا حال ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ میں نے یہ محسوس کیا ہے کہ حکومت اکثر واقعے کے بعد اقدامات کرتی ہے اسے چاہئے کہ وہ پہلے اقدامات کریں تاکہ ایسے واقعات نہ ہوں۔ انہوں نے کہاکہ سیکورٹی والے کیا کر سکتے ہیں جب تک ہم اس دہشتگردی کی جڑ تک نہیں پہنچتے اس وقت کچھ نہیں ہوسکتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اصل میں ملک دشمن وہ لوگ ہیں جو لوگوں کی زبانیں بند کرتے ہیں انہیں خاموش کرواتے ہیں ایسے اینکراورعناصر لوگ دشمن اور یہ سب سے خطرناک عناصر ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جب تک پاکستان میں اسٹبلشمنٹ کے روئے اور سوچ کو تبدیل نہیں کیا جاتااس وقت تک نیشنل ایکشن پلان پر صحیح طرح عمل درآمد نہیں کیا جا سکتا انہوں نے سخت لیجے میں کہاکہ نیشنل ایکشن پلان کا اندر سے منہ بگڑا ہوا ہے جب منہ بگڑا ہوا ہو تو کوئی بھی پلان کامیاب نہیں ہوسکتا اور جو اس بارے میں بات کرتا ہے اس کو ملک دشمن عناصر کہا جا تاہے ۔

انہوں نے کہاکہ وکیل جس غم سے گزرہے ہیں وہ ہم جانتے ہیں حکومت نے تماشابنایا ہوا ہے سچ سننا نہیں چاہتے اور جو سچ بولتے ان کو غدار کہا جا تاہے لہذا ہمارے منہ ٹیپ لگا دی جائے تاکہ نہ ہم سچ بول سکیں اور نہ حکومت سچ سن سکے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس وقت غداروں کی پارٹی بنائی جائے تو اسے سب سے زیادہ ووٹ حاصل ہوں گے ۔ یہ حب الوطن لوگ کہاں سے آئے ہیں اور ہمیں پتہ یہ کن کی کوک سے جنم لے کر آئیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ وکیل سب سے زیادہ حب الوطن ہیں جنہوں نے قانون کی بالا دستی کے لئے لڑتے ہوئے اپنے جانوں کی نذرانے پیش کئے ہمیں معلوم ہے کون لوگ پیچھے سے اسائیمنٹ لے کر آتے ہیں اور ٹیلی ویژن پر بولتے ہیں انہوں نے کہاکہ محمود خان اچکزئی کے خلاف اگر کوئی کیس کرنا چاہتا ہے توکریں بار کے سنیئر اور بہترین وکلاء ان کا دفاع کرینگے ۔