سانحہ کوئٹہ میں ' را 'کا ہا تھ نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ پنجاب حکومت کے ہیلی کاپٹر کا افغانستان میں یرغمال عملہ محفوظ ہے ، بازیابی کی کوششیں جاری ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے-سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کی ہر ممکن مدد کی جا رہی ہے، صورتحال کی ذمہ دار سعودی کمپنیاں ہیں، سعودی حکومت کا اس صورتحال سے براہ راست کوئی تعلق نہیں-ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 11 اگست 2016 16:15

سانحہ کوئٹہ میں ' را 'کا ہا تھ نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ پنجاب حکومت ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 11 اگست۔2016ء) پاکستان نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ میں ' را 'کا ہا تھ نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بھارت کے کسی بھی دراندازی کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر بین الاقوامی رد عمل سامنے آرہا ہے۔ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریانے کہا کہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر بین الاقوامی رد عمل سامنے آ رہا ہے۔

اوآئی سی ، اقوام متحدہ ، عالمی این جی اوز اورکئی ممالک نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پرتشویش ظاہر کی ہے۔ سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کی مشکلات سے سعودی حکومت کاکوئی تعلق نہیں۔ معاملہ پرائیویٹ کمپنیوں کا کیادھرا ہے۔نفیس ذکریا نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ پنجاب حکومت کے ہیلی کاپٹر کا افغانستان میں یرغمال عملہ محفوظ ہے ، بازیابی کی کوششیں جاری ہیں۔

(جاری ہے)

ہیلی کاپٹر کے یرغمالی عملے کے محفوظ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ افغان حکومت نے بالآخر اس حوالے سے معلومات فراہم کردی ہیں۔نفیس ذکریا کے مطابق افغانستان نے عملے کی بازیابی کے لیے کوششوں کے حوالے سے یقین دہانی کروائی ہے۔دفترخارجہ کی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کا آغاز سانحہ کوئٹہ میں ہلاک ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی سے ہوا۔ترجمان نے کہا کہ کوئٹہ میں 8 اگست کو ہونے والے ہولناک دھماکے پر پورا پاکستان غمزدہ ہے، جس کے نتیجے میں 70 سے زائد معصوم شہری ہلاک ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ سانحے میں ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' کا ہاتھ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، جو کراچی اور کوئٹہ میں بھی امن مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے، جبکہ بلوچستان سے گرفتار ہونے والے ہندوستانی نیوی کے حاضر سروس افسرکلبھوشن یادیو کا اعترافی بیان بھی ریکارڈ پر موجود ہے اور اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ کشمیر میں ہندوستان کے مظالم پر افسوس ہے اور ہم کشمیر میں قتل و غارت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ہر فورم پر مذمت کرتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی اس صورتحال کا سختی سے نوٹس لے کر معصوم کشمیریوں کی ہلاکت پر دکھ کا اظہار کیا ہے، جبکہ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے بھی ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی صورتحال پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان نے پیلیٹ گن سے زخمی ہونے والے افراد کے علاج کا بھی اعلان کیا ہے جبکہ عالمی تنظیموں سے بھی علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔

ہندوستان کی جانب سے پاکستان پر سرحد پار دراندازی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے کسی کے بھی خلاف استعمال نہ ہونے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے کتنا نقصان اٹھایا ہے۔یاد رہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں گذشتہ ماہ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے مظاہروں اور احتجاج کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے نہتے کشمیریوں کی تعداد 60 سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ اس میں 4000 کشمیری زخمی بھی ہوئے۔

بلیک امریکی شہری میتھیو کریگ بیرٹ کی اسلام آباد ایئرپورٹ سے گرفتاری کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ امریکی شہری کے معاملے پر تحقیقات جاری ہیں اور ہیوسٹن کی ویزا قونصلر سے بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ امریکی شہری کی امیگریشن کا معاملہ باعث تشویش ہے، وزارت داخلہ ہمارے ساتھ رابطے میں ہے اور امیگریشن دینے والے افسران کا تعین کیا جا رہا ہے۔

سعودی عرب میں پھنسے پاکستانی ملازمین کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستانیوں کی ہر ممکن مدد کی جا رہی ہے، اس ساری صورتحال کی ذمہ دار سعودی کمپنیاں ہیں، سعودی حکومت کا اس صورتحال سے براہ راست کوئی تعلق نہیں، اس کے باوجود سعودی حکومت نے بہت زیادہ تعاون کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ جن ورکرز کے پاس ویزا ہے ان کو ملازمت تلاش کرنے کی اجازت مل گئی ہے، تمام متاثرہ پاکستانیوں کو خوراک اور ادویات کی فراہمی ممکن بنا دی گئی ہے، ورکرز کو خوراک کی مد میں 200 ریال ماہانہ دیئے جا رہے ہیں جبکہ متاثرین کے اہلخانہ کو 50 ہزار روپے فی کس فراہمی جلد شروع ہو جائے گی اور اس حوالے سے اقدامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ ہم خود دہشت گردی سے متاثر ہیں، ہم ہمسایوں بالخصوص افغانستان سے اچھے تعلقات برقرار رکھنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور حال ہی میں افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کی تاریخ میں توسیع کی گئی ہے۔