حلب میں بچ جانے والے 29شامی ڈاکٹروں کی صدر اوباما سے مدد کی درخواست

جمعرات 11 اگست 2016 11:30

ماسکو/حلب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 اگست ۔2016ء) شامی شہر حلب میں آخری بچ جانے والے ڈاکٹروں نے امریکی صدر براک اوباما سے درخواست کی ہے کہ وہ وہاں پھنسے ہوئے ڈھائی لاکھ شہریوں کی مدد کریں۔میڈیارپورٹس کے مطابق29 ڈاکٹروں نے ایک خط میں خبردار کیا کہ اگر ہسپتالوں پر ایسے ہی حملے ہوتے رہے تو ایک ماہ کے دوران یہاں کوئی نہیں بچے گا۔

انھوں نے امریکی صدر سے کہا ہے کہ وہ حلب کو نو فلائی زون قرار دیں تاکہ وہاں ہونے والے فضائی حملے رک سکیں۔ڈاکٹروں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ جب سے شامی صدر کے خلاف بغاوت کا آغاز ہوا ہے انھوں نے اپنے مریضوں، دوستوں اور ساتھوں کو پرتشدد موت مرتے دیکھا ہے۔دنیا کھڑی ہوگئی اور یہ بھی کہہ دیا کہ شام بہت پیچیدہ ہے لیکن ہمیں تحفظ فراہم کرنے کے لیے بہت تھوڑا کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

شہر کو خالی کروانے کی حالیہ پیش کش بالکل ایسے تھی جیسے کہ رہائشیوں کے لیے باریک نقاب پوش خطرہ۔شہر چھوڑ کر ابھی چلے جاوٴ یا پھر جو قسمت میں ہے اس کا سامنا کرو؟ان ڈاکٹروں نے پیغام دیا ہے کہ انھوں نے ضروت مند افراد کی مدد کرنے کا عہد کیا ہے اور صدر اوباما سے کہا ہے کہ ’وہ بھی اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں آنسووٴں یا ہمدردیوں کی ضرورت نہیں ہے۔

ہمیں فوری طور پر ایسی جگہ کی ضرورت ہے جہاں بمباری نہ ہو، اور بین الاقوامی یقین دہانی کے حلب کا محاصرہ دوبارہ نہیں ہوگا۔دریں اثنا روس نے کہا کہ اس کی فورسز جمعرات سے ہر روز تین گھنٹے کے لیے فائر بندی کیا کریں گی تاکہ حلب تک امداد پہنچ سکے۔تاہم اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ لاکھوں ضرورت مند افراد کی مدد کرنے کے لیے تین گھنٹوں کی فائر بندی ناکافی ہے اور اسے بڑھا کر 48 گھنٹے کیا جائے۔حالیہ دنوں کے دوران باغیوں اور حکومتی فورسز کے درمیان حلب میں جاری لڑائی میں تیزی آئی ہے۔

متعلقہ عنوان :