مولانا فضل الرحمان، محمو داچکزئی کو بھارت سے اتنی ہمدردی ہے توپاکستانی شہریت چھوڑ دیں‘پیر اعجاز ہاشمی

دونوں اتحادی رہنماوں کی گفتگو قابل مذمت ہے ،وزیر اعظم اظہار لاتعلقی کریں‘ مرکزی صدر جے یو پی کی علما سے گفتگو

بدھ 10 اگست 2016 19:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 اگست ۔2016ء ) جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کی خالق جماعت ہونے کی دعویدار مسلم لیگ (ن) کے اتحادی محمود اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان بھارتی خفیہ ایجنسی را کی ترجمانی کا فریضہ سرانجام دے کر مسلح افواج اور ملکی ایجنسیوں کے بارے میں ابہام پیدا کررہے ہیں، انہیں ملکی سلامتی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

کسی کو بھارت سے اتنی ہی ہمدردی ہے توپاکستان کی شہریت چھوڑ دیں۔ علما کے وفودسے گفتگو میں پیر اعجا زہاشمی نے کہا کہ افواج پاکستان، پولیس اور عوام ایک عرصے سے دہشت گردی کا شکا ر ہیں۔ خفیہ ایجنسیوں نے انٹیلی جینس کی بنیاد پر متعدد واقعات کی پیشگی روک تھام کی جس سے قومی نقصان کم ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

اداروں میں خامیاں بھی موجود ہوں گی، مگر ان کی نیت اور کارکردگی کسی شک و شبہ سے بالا تر ہے۔

دونوں رہنماوں کی گفتگو قابل مذمت ہے اور وزیر اعظم کو ان سے اظہار لاتعلقی کرنا چاہیے۔ اور اس پر اپنی حکومت اور مسلم لیگ ن کی طرف سے وضاحت کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ میں وکلا کی شہادت سے قوم خوفزدہ نہیں ہوگی۔اسی شہر میں ہزارہ برادری اور پنجابیوں کوبھی نشانہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج نے دہشت گردی کے خاتمے میں بڑی قربانیاں دی ہیں اور دہشت گردوں کو دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کیا ہے، البتہ ڈیر ہ اسمٰعیل خان اور کوئٹہ میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کو روکنے میں ادارے ناکام رہے ہیں۔

لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ بازار میں کھڑے ہوکر بھارتی ایجنسی کی زبان بولی جائے اور دبے لفظو ں میں فوج پر تنقید کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مخالف گروہ مملکت خدادا د کے قیام سے اب تک سازشیں کررہا ہے۔ جس کی وجہ سے نظریاتی اور جغرافیائی سطح پر اختلافات پید ا کئے گئے۔تاکہ قوم میں ذہنی خلفشار رہے۔ جس کا شکار ایم کیو ایم اور کچھ مسلکی جماعتیں بھی ہوئیں اور اب وہ ان میں سے کچھ نظریہ پاکستان کے علمبر دار بنے ہوئے نظر آتے ہیں۔

پیر اعجازہاشمی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور محمو داچکزئی کو اپنے بیانا ت واپس لے قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔ ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ جب فوج مارشل لا کے ذریعے اقتدار میں آتی ہے تو تنقید کا سامنا بھی کرتی ہے، لیکن اب جبکہ جمہوریت پسند فوج موجود ہے، تو قربانیاں دینے والی فوج پر تنقید اور بھارتی ایجنسی کی تعریف سے محبت وطن شہریوں کو تکلیف ہوئی ہے۔

متعلقہ عنوان :