صنعتی پراپرٹی کی نئی ویلیوشن ملک کے صنعتی مستقبل کیلیئے خطرہ ہے،زکریاعثمان

ویلیوشن میں 600 فیصد اضافے سے سرمایہ کاری رک گئی ،صنعتکار ہراساں ہورہے ہیں ،وائس چیئرمین بزنس مین پینل

بدھ 10 اگست 2016 17:19

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 اگست ۔2016ء) بزنس مین پینل کے وائس چیئر مین اورایف پی سی سی آئی کے سابق صدرذکریا عثمان نے کہا ہے کہ پراپرٹی کی قدر پیمائی کے نئے قوانین ملک میں صنعتی پھیلاؤ کے راستے میں بڑی رکاوٹ بن گئے ہیں جس سے بجٹ میں انڈسٹریل سیکٹر کو دی جانے والی مراعات بے معنیٰ ہو گئی ہیں۔ صنعتی پلاٹوں کی مالیت کی تشخیص کومعقول بنانے پر غور کیا جائے ورنہ صنعتکاروں کی حوصلہ شکنی ہو گی اور ملک سے سرمائے کے فرار میں اضافہ ہو جائے گا۔

توانائی بحران، امن و امان، ٹیکس و ریفنڈ کے مسائل اور پانی کی کمی کی وجہ سے پاکستان پہلے ہی تیزی سے ٹریڈنگ اسٹیٹ بن رہا ہے جس پر مختلف فورمز پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔بہت سے صنعتکاروں نے اپنے یونٹ بند کر کے ٹریڈنگ شروع کر دی ہے اسلئے حکومت اس رجحان کی حوصلہ شکنی کرے نہ کہ اسکی رفتار بڑھائی جائے تاکہ روزگار اور محاصل کی صورتحال بہتر ہو سکے۔

(جاری ہے)

ذکریاعثمان نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ایف بی آر کے2اگست کو جاری شدہ اعلامیہ نمبر 622(1)/2016 کے مطابق کراچی میں کیٹگری ون میں شامل اوپن انڈسٹریل پلاٹ کی قیمت 2200روپے فی گز سے بڑھا کر 12000روپے فی گز کر دی گئی ہے جو 445فیصد کا اضافہ ہے۔اس کا اطلاق کیٹگری ون کی صنعتی اسٹیٹس پر ہو گیا ہے جس میں سائٹ انڈسٹریل ایریا، فیڈرل بی ایریااور لانڈھی انڈسٹریل ایریا شامل ہیں۔

ایف بی آر کے اعلامیہ کے مطابق کیٹگری نمبر2 کے علاقوں جن میں کورنگی انڈسٹریل ایریا،بن قاسم انڈسٹریل ایریااور نارتھ کراچی انڈسٹریل ایریا شامل ہیں میں اوپن انڈسٹریل پلاٹ کی قیمت 1100روپے فی گز سے بڑھا کر 8000روپے فی گز کردی گئی ہے جو 627فیصد اضافہ ہے ۔اسی طرح Constructed Area کی قیمت 386روپے فی اسکوئر فٹ سے بڑھا کر 3000روپے فی اسکوئر فٹ کرکے677فیصد اضافہ کر دیا ہے جبکہ کنسٹرکشن کی حقیقی لاگت 500سے 1500روپے فی اسکوئر فٹ ہے ۔

ایف بی آر کے ایس آر او کے بعدکیٹگری ون کے اوپن انڈسٹریل پلاٹ کی قیمت پونے 6کروڑروپے فی ایکڑہو گئی ہے جبکہ کیٹگری ٹوکے اوپن انڈسٹریل پلاٹ کی قیمت پونے 4کروڑروپے فی ایکڑہو گئی ہے جس سے بہت سے سرمایہ کاروں نے نئی صنعتیں لگانے یا موجودہ صنعتوں میں توسیع کے منصوبے موخر کر دئیے ہیں۔ لہذاحکومت کو مذکورہ نوٹیفیکیشن فوری طورپر واپس لیکر اس میں درج شدہ مالیتوں کو معقول بنانے کی ضرورت ہے۔