انسداد دہشت گردی لاہور کی خصوصی عدالت نے فیس بک اور انٹرنیٹ کے ذریعے خواتین ڈاکٹروں کو بلیک میل کرنے کے مقدمے میں گرفتار ملزم عبدالوہاب علوی کے خلاف کیس کی سماعت 13 اگست تک ملتوی کر دی

بدھ 10 اگست 2016 16:24

لاہور۔10 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔10 اگست۔2016ء) انسداد دہشت گردی لاہور کی خصوصی عدالت نے فیس بک اور انٹرنیٹ کے ذریعے دو سو سے زائد خواتین ڈاکٹروں کو بلیک میل کرنے کے مقدمے میں گرفتار ملزم عبدالوہاب علوی کے خلاف کیس کی سماعت 13 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ آئندہ سماعت پر ملزم کے خلاف استغاثہ میں چھ اہم گواہوں کو گواہان کی فہرست میں شامل کرکے انہیں عدالت کے رو برو پیش کیا جائے ۔

انسداد دہشت گردی لاہور کی خصوصی عدالت کے جج چو ہدری محمد اعظم نے کیس کی سماعت کی ۔ عدالتی سماعت پرتھانہ گوالمنڈی پولیس نے ملزم عبدالوہاب علوی کو ہتھکڑیاں لگا کر سخت سکیورٹی میں عدالت کے روبرو پیش کیا۔ عدالت کے رو برو مقدمہ کے مدعی ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے عدالت میں سیکشن 265 کے تحت ایک دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ملزم کو عمر ہو سٹل میں ٹھہرانے والے ہو سٹل مینجر ، اور ملزم کو موبائل سمز فراہم کرنے والی ایک خاتون وزیرہ بی بی سمیت دیگر چار افراد کو پولیس نے گواہان کی فہرست میں شامل نہیں کیا لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ ان چھ گواہان کو گواہوں کی فہرست میں شامل کرکے انہیں گواہی کے لئے طلب کیا جائے ۔

(جاری ہے)

جس پر عدالت نے دائر درخواست منظور کرتے ہوئے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ آئندہ سماعت پر ملزم کے خلاف استغاثہ میں چھ اہم گواہوں کو گواہان کی فہرست میں شامل کرکے ان کے بیانات ریکارڈ کرانے کے لئے عدالت کے رو برو پیش کیا جائے ۔ عدالت میں پولیس کے سب انسپکٹر نوید,کانسٹیبل عابد اور کانسٹیبل ارباب سمیت کل سات گواہوہان کے بیانات پر جرح مکمل کر لی گئی۔

دوران سماعت مقدمہ کے مدعی ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے وکیل آصف جاوید قریشی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم عبدالواہاب علوی نے فیس بک اور انٹرنیٹ کے ذریعے خواتین ڈاکٹروں کو ہراساں کیا جس کے باعث درجنوں خواتین ڈاکٹرز پیشہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئیں۔ملزم کی نازیبا حرکات کی بناء پر کئی خواتین ڈاکٹرز کے رشتے ٹوٹ گئے جبکہ ملزم ڈاکٹر ز کو بلیک میل کر کے بھتہ بھی وصول کرتا رہا۔ ملزم نے خواتین ڈاکٹرز کی جعلی ویڈیو ز بنائی اور انہیں بلیک میل کیاملزم کا موبائل ڈیٹا ریکارڈ کا حصہ ہے جبکہ ملزم سے میموری کارڈز بھی برآمد کئے جا چکے ہیں.ملزم نے عدالت میں موقف اختیار کر رکھا ہے کہ پولیس نے میڈیا کے دباؤ پر اسکے خلاف درج مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات عائد کر رکھی ہیں۔