ہلمند میں سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان شدید جھڑپوں کا سلسلہ جاری، ہلمند میں مقامی کمانڈر سمیت 37 طالبان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ ، گورنر ہلمند کی رہائش گاہ پر حملہ پسپا ، بدخشاں میں فضائی کارروائی کے دوران 26 طالبان ہلاک، افغان وزارت دفاع کا داعش کے خراسان شاخ کے سربراہ کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

بدھ 10 اگست 2016 12:33

کابل ۔ 10 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔10 اگست۔2016ء) افغانستان کے صوبہ ہلمند میں سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان شدید جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، حکام نے ہلمند میں مقامی کمانڈر سمیت 37 طالبان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے، گورنر ہلمند کی رہائش گاہ پر حملے کو فورسز نے پسپا کردیا، بدخشاں میں فضائی کارروائی کے دوران 26 طالبان ہلاک ہوگئے، افغان وزارت دفاع نے داعش کے خراسان شاخ کے سربراہ کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

افغان میڈیا کے مطابق حکام نے بتایا کہ ہلمند کے تین اضلاع میں سیکورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان شدید جھڑپوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ان جھڑپوں میں ایک فوجی کی ہلاکت اور پانچ کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ حکام نے بتایا کہ ضلع ناد علی ، گارم سیف اور ضلع نوا میں جھڑپوں کا سلسلہ اب تک جاری ہے اور لڑائی میں ایک مقامی کمانڈر سمیت 37 طالبان ہلاک ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

صوبائی گورنر کے ترجمان نے بتایا کہ ضلع نوا میں گورنر کی رہائش گاہ پر طالبان کے ایک بڑے حملے کو پسپا کردیا گیا ہے۔ اس حملے میں 10 حملہ آور ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے۔ شمال مشرقی صوبہ بدخشاں میں فضائی حملے کے دوران 26 عسکریت پسند ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے۔ افغان میڈیا نے حکام کے حوالے سے اپنی رپورٹوں میں کہا ہے کہ فضائی کارروائی ضلع راغستان میں کی گئی جس میں اطلاعات کے مطابق 26 جنگجو مارے گئے ہیں۔

طالبان کی جانب سے ابھی تک اس خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔ دریں اثناء افغان وزارت دفاع نے شدت پسند تنظیم داعش کے خراسان شاخ کے سربراہ حافظ سعید کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔ افغان وزارت دفاع کے ذرائع نے بتایا ہے کہ حافظ سعید چند روز قبل ایک کارروائی میں مارے گئے ہیں۔ مشرقی افغانستان میں تعینات افغان فوج کے ایک اعلیٰ عہدیدار جنرل زمان وزیری نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ حافظ سعید کو مشرقی صوبہ ننگر ہار کے ضلع آچین میں ایک کارروائی کے دوران ہلاک کیا گیا۔ اس کارروائی میں 30 دیگر افراد ہلاک ہوگئے تاہم آزادانہ ذرائع سے اس خبر کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ افغان حکام نے اس سے پہلے بھی حافظ سعید کی ہلاکت کے دعوے کئے تھے۔