امریکا میں مسلمان خاتون کو حجاب پہننے پر ڈینٹل کلینک کی نوکری سے فارغ کردیا گیا ،مقامی میڈیا میں ہنگامہ

ہفتہ 6 اگست 2016 16:18

امریکا میں مسلمان خاتون کو حجاب پہننے پر ڈینٹل کلینک کی نوکری سے فارغ ..

ورجینیا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 اگست۔2016ء) امریکا میں ایک مسلمان خاتون کو حجاب پہننے کی وجہ سے ڈینٹل کلینک کی نوکری سے فارغ کردیا گیا جس پرمقامی میڈیا میں بھی ہنگامہ کھڑا ہوگیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست ورجینیا میں مسلمان خاتون نجف خان نے ایک ڈینٹل کلینک میں اپنی نئی ملازمت شروع کی تو وہاں کے باس نے نجف سے کام کے دوران حجاب اتار دینے کا مطالبہ کیا۔

باس کے مطابق نجف کا حجاب مریضوں کے کلینک سے دور رہنے کا سبب بن رہا ہے اور یہ اس کے پیشے کے لحاظ سے کام کے دوران مناسب نہیں۔ملازمت کے ابتدائی تین روز تک نجف کا باس یہ دھمکی دیتا رہا کہ حجاب نہ اتارنے کی صورت میں اسے نوکری سے برخاست کر دیا جائیگا۔ تاہم نجف نے ان دھمکیوں کا اثر نہ لیتے ہوئے اپنے حجاب کو برقرار رکھا یہاں تک کہ ای میل کے ذریعے اس کو برطرفی کا پروانہ مل گیا۔

(جاری ہے)

نجف خان کا کہنا ہے کہ میں ڈینٹل کلینک میں کام شروع کرنے کے حوالے سے بہت پرعزم تھی کیوں کہ دانتوں کی ایک اچھی ڈاکٹر بننے کے لیے مجھے تربیت کی ضرورت تھی۔ میں اس وقت بھونچکا سی رہ گئی جب مجھے باس نے بتایا کہ میں پانے کام میں بہت اچھی ہوں مگر ملازمت جاری رکھنے کے لیے مجھے اپنا حجاب اتارنا ہوگا۔کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ مسلمان خاتون کو ڈینٹل کلینک میں دوبارہ کام پر لایا جائے اور اس ناخوش گوار تجربے کی وجہ سے اسے جس معاشی اور نفسیاتی تکلیف سے دوچار ہونا پڑا ہے اس کا زر تلافی بھی ادا کیا جائے۔

کونسل نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ کسی بھی امریکی ملازم کو اس کے عقائد یا دینی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے اہانت کا نشانہ نہ بنایا جائے اس لیے کہ یہ ذاتی حقوق میں سے ہیں اور امریکی قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔نجف خان کا معاملہ ایک دوسری مسلمان نوجوان خاتون "سمانتھا" کے کیس کے ایک سال بعد سامنے آیا ہے۔ سمانتھا کو بھی اسی نوعیت کے موقف کا نشانہ بننا پڑا تھا۔ امریکی سپریم کورٹ نے جون 2015 میں اپنے ایک عظیم فیصلے میں کہا تھا کہ سمانتھا جس کمپنی میں کام کررہی ہے اس نے مسلمان خاتون کے شہری حقوق کی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا۔

متعلقہ عنوان :