نوجوان اور ابھرتے ہوئے گلوکار ارسلان آصف سے لیا گیا خصوصی انٹرویو

muhammad ali محمد علی ہفتہ 6 اگست 2016 02:15

1۔آپ نے گلوکاری کا آغاز کب کیا؟
شوق تو کافی پہلے سے تھا ٹھیک سے یاد بھی نہیں کہ کب سے میرے خیال میں چھٹی کلاس سے مجھے لگا کہ میں کچھ لکھ سکتا ہوں اور بنا سکتا ہوں اور گا سکتا ہوں تو اس کو سیکھنا چاہیے پروفیشنلی 2007میں میں نے اپنا پہلا گانا ’’چھو لوں میں آسماں‘‘مارکیٹ میں دیاتھا اس سے پہلے کچ انڈرگراؤنڈ بینڈ کے ساتھ میں بجاتا تھامختلف کیفے اور گیمنگ زونز میں جا کر اور اب تک میرے آٹھ گانے مارکیٹ میں آ چکے ہیں ۔


2۔کیا آپ کی فیملی نے گلوکاری پر آپ کی حوصلہ افزائی کی؟
جی ہاں اگر گھر والے حوصلہ افزائی نہ کریں تو آپ اتنا کچھ سیکھ ہی نہیں سکتے ہماری سوسائٹی میں ۔گٹار بچپن میں گھر والوں نے ہی لے کر دینا ہے اور میوزک کلاسز بھی انہوں نے ہی سپورٹ کرنی ہیں اور ان سب کے بعد جب اپنے گھر میں آ کر شور مچانا ہے پریکٹس کرتے ہوئے تو اس کو بھی فیملی نے ہی برداشت کرنا ہے تو ایک میوزیشن کو ہماری سوسائٹی میں فیملی کی بہت سپورٹ چاہیے ہوتی ہے نہیں تو وہ ا تنا گروم نہیں کر سکتا میرے خیال میں۔

(جاری ہے)


3 ۔کیا آپ کے خاندا ن میں کوئی اور بھی اس پیشے میں ہے؟
نہیں ابھی تک تو میں اس کشتی میں اکیلا ہی سوار ہوں ۔
4۔ آپ کون کونسا ساز بجا سکتے ہیں؟
ویسے تو سبھی ساز کچھ نہ کچھ بجا لیتاہوں مگر جو سب سے بہتر ساز مجھے بجانا آتا ہے وہ گٹار ہے۔
5۔کس قسم کے گانے گانے کا آپ کو شوق ہے اور آپ کی سپیشیلٹی کیا ہے؟
گانے تو ہر قسم کے گانے کا شوق ہے مگر میری کوشش ہوتی ہے کہ ایسے گا نے زیادہ گائے جائیں جن میں کوئی اچھا میسج ہوعوام کے لیے یا کسی بھی فرد کے لیے ۔

اگر آپ سپیشیلٹی کا پوچھیں موسیقی کے حوالے سے تو اچھا اور ذیادہ دیر تک لائیو پر فارم کرنا مجھے لگتا ہے میری سپیشیلٹی ہے۔
6۔آپ کے اپنے گانے کے حوالے سے کیا خیا لات ہیں؟
مجھے نہیں لگتا کوئی بھی آرٹسٹ اپنے گانوں کے بارے میں سامعین سے بہتر بتا سکتا ہے۔ہم گانے بناتے ہیں سب پہ محنت کرتے ہیں ہمارے لیے سب ہی ہمارے بہت قریب ہوتے ہیں مگر جن کے لیے بناتے ہیں فائنل فیصلہ ان کا ہوتا ہے ان کو کیسے لگے کچھ گانے بہت پسند آ جاتے ہیں سننے والوں کو اور کچھ نہیں آتے ۔

یہ ایسے ہی ہے جیسے ایک شیف کچھ ڈشز بنائے آپ کے لیے اس نے سب بہت اچھا بنایا ہو گا اپنی طرف سے لیکن یہ آپ پہ منحصر ہے کہ آپ کو کیا پسند آتا ہے ذیادہ اور آپ کا ٹیسٹ کیا ہے۔
7۔ابھی تک آپ کو عام لوگوں سے اپنے گانوں کے حوالے سے کس قسم کا ردعمل ملا ہے؟
زیادہ تر لو گوں نے میرے تمام گانوں میں سے ’’چار دن کی چاندنی‘‘ کوسب سے زیادہ پسند کیا ہے کیوں کہ ابھی تک میرے تمام گانوں میں سے یہ ایک کمرشل گانا ہے جو کہ ایک بڑی آڈینس کو اٹریکٹ کرتا ہے باقی گانے ذیادہ راک طرز کے ہیں تو ان کی بھی ایک اپنی آڈینس ہے لیکن وہ ’’چار دن کی چاندنی‘‘ کے مقابلے میں کم ہے کیوں کہ ہمارے ملک میں اور باقی ممالک میں بھی ذیاہ تر کمرشل میوزک سننے والے ذیادہ ہیں۔

2009میں آڈیو لانچ کیاتھا اور 2011میں وڈیو ’’چار دن کی چاندنی‘‘ کا اور اس کے بعد6اور گانے آئے اور اس سے پہلے ایک اور آ چکا تھا لیکن وہ سب کمر شل نہیں تھے۔ابھی جو میرا اگلا گانا آ رہا ہے’’آج کل‘‘ وہ ایک بڑی آڈینس کے لیے میں نے کمرشل کام کیا ہے اور مجھے امید ہے کہ لوگوں کو بہت پسند آئے گا۔
8۔آج کل آپ کس گانے پر کام کر رہے ہیں اور کونسا آپ کا نیا گانا آ رہا ہے؟
ابھی جیسے کہ میں نے بتایا آج کل جس گانے پہ میں کام کر رہا ہوں اس کا نام بھی اتفاق سے’’ آج کل ‘‘ ہی ہے جو کہ میرا اگلا آنے والا گانا ہے۔

اس کے علاوہ میرا ایک گانا ہے’’ جیرا بلیڈ ‘‘ کے نام سے اس پہ کام کر رہا ہوں جو کہ ہماری فلم انڈسٹری کے سب سے بڑے کامیڈین گزرے ہیں منور ظریف ان کو ایک ٹریبیوٹ ہو گا۔
9۔ اس پیشے کی کیا اچھائیاں اور برائیا ں ہیں؟
جہاں تک میرا خیال ہے پیشہ ور اچھا یا برا ہو سکتا ہے مگر پیشہ نہیں۔کوئی ڈاکٹر یا انجینئر اگر سوسائٹی کے لیے کچھ اچھا یا برا کر رہا ہے تو اس میں پیشہ ور کی غلطی ہے پیشے کی نہیں اور اگر وہی ڈاکٹر یا انجینئر کچھ اچھا کر رہا ہے لوگوں کے لیے تو اس میں اس مرد یا عورت کا ہاتھ پہلے ہے اوراس پیشے کا بعد میں۔

اسی طرح اگر کوئی موسیقی سے تعلق رکھتا ہے اور بظاہر خود وہ ایک اچھا انسان نہیں تو اس میں پیشے کو کچھ نہیں کہا جا سکتا کیوں کہ یہ کوئی ایسا پیشہ نہیں جس سے آپ کسی کو کچھ نقصان پہنچا سکو۔اس کا امیج ہماری سوسائٹی میں اکثر اچھا نہیں لیا جا تا جس کی وجہ پیشہ نہیں بلکہ پیشہ ور لوگ ہیں اور جو بھی وہ کریں اچھا یا برا وہ ان کی پرسنل لائف ہے اس میں پیشے کو کچھ نہیں کہنا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :