وزیر داخلہ چوہدری نثار نے راج ناتھ سنگھ کی موجودگی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کو دہشت گردی قرار دیدیا

آزادی کی جد وجہد اور دہشت گردی میں فرق ہے،اقوام متحدہ کی قرار دادو ں کے مطابق کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے نہ کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نام پر انکی جدوجہد آزادی کو دبایا جائے،نہتے شہریوں پر طاقت کا استعمال انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،6 دہائیوں میں الزامات کی روش نے کسی کو کچھ فائدہ نہیں دیا، اب وقت آگیا ہے کہ الزام برائے الزام کے بجائے بامقصد مذاکرات کیے جائیں،پاکستان میں دہشت گردی سرحد پار سے ہو رہی ہے اور سرحد پار سے ہی پاکستان کے معاملات میں مداخلت کی جا رہی ہے،پٹھان کوٹ، کابل، ممبئی ، ڈھاکا دھماکوں کی طرح پاکستان بھی دہشت گردی کا شکار ہے، آرمی پبلک سکول پشاور، چارسدہ دھماکے، اقبال پارک لاہور جیسے واقعات دنیا کے سامنے ہیں،پاکستان نے کبھی بھی اچھے اور برے طالبان میں فرق نہیں کیا ، ایسے تمام عناصر کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جارہی ہے، پاکستان تمام مسائل پرغیرمشروط مذاکرات کاحامی ور سارک کے تمام معاہدوں کی حمایت کرتا ہے، تمام ممالک سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں ،پاکستان نے کبھی بھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے اور نہ ہی مذاکرات شروع کرنے سے پہلے پیشگی شرائط رکھی ہیں،وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا سارک وزرائے داخلہ کانفرنس سے خطاب

جمعرات 4 اگست 2016 17:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔4 اگست ۔2016ء) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے سارک وزرائے داخلہ کانفرنس کے دوران بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ کی موجودگی میں مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی کی جد وجہد اور دہشت گردی میں فرق ہے،اقوام متحدہ کی قرار دادو ں کے مطابق کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے نہکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نام پر انکی جدوجہد آزادی کو دبایا جائے،نہتے شہریوں پر طاقت کا استعمال انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،6 دہائیوں میں الزامات کی روش نے کسی کو کچھ فائدہ نہیں دیا، اب وقت آگیا ہے کہ الزام برائے الزام کے بجائے بامقصد مذاکرات کیے جائیں،پاکستان میں دہشت گردی سرحد پار سے ہو رہی ہے اور سرحد پار سے ہی پاکستان کے معاملات میں مداخلت کی جا رہی ہے،پٹھان کوٹ، کابل، ممبئی ، ڈھاکا دھماکوں کی طرح پاکستان بھی دہشت گردی کا شکار ہے، آرمی پبلک سکول پشاور، چارسدہ دھماکے، اقبال پارک لاہور جیسے واقعات دنیا کے سامنے ہیں،پاکستان نے کبھی بھی اچھے اور برے طالبان میں فرق نہیں کیا ، ایسے تمام عناصر کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جارہی ہے، پاکستان تمام مسائل پرغیرمشروط مذاکرات کاحامی ور سارک کے تمام معاہدوں کی حمایت کرتا ہے، تمام ممالک سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں ،پاکستان نے کبھی بھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے اور نہ ہی مذاکرات شروع کرنے سے پہلے پیشگی شرائط رکھی ہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے سارک وزرائے داخلہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ کی موجودگی میں مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم کو دہشت گردی قرار دے دیا۔ چوہدری نثار نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے شہریوں پر طاقت کا استعمال انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،عوام کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرنا بہت ضروری ہے،دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نام پر آزادی کی جنگ لڑنے والوں کی آواز کو دبانا نہیں بلکہ انکے آزاد ی کے حق کو تسلیم کرنا چاہیے۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ آزادی کی جد وجہد اور دہشت گردی میں فرق ہے اور دہشت گردی کا ہر واقعہ قابل مذمت ہے، مقبوضہ کشمیر کے معصوم بچوں اور شہریوں پر وحشیانہ تشدد دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔انھوں نے کہاکہ پاکستان کے بچوں، خواتین اور عام شہریوں پرتشدد دہشت گردی ہے، 6 دہائیوں میں الزامات کی روش نے کسی کو کچھ فائدہ نہیں دیا تاہم اب وقت آگیا ہے کہ الزام برائے الزام کے بجائے بامقصد مذاکرات کیے جائیں۔

وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ پٹھان کوٹ، کابل، ممبئی ، ڈھاکا دھماکوں کی طرح پاکستان بھی دہشت گردی کا شکار ہے، آرمی پبلک اسکول پشاور، چارسدہ دھماکے، اقبال پارک لاہور جیسے واقعات دنیا کے سامنے ہیں۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ ہم کافی عرصے سے اچھے اور برے طالبان کی اصطلاح سنتے آرہے ہیں،اس کا جواب یہ ہے کہ ہمیں بیٹھ کر اپنے مسائل کو حل کرنا ہوگا، پاکستان نے کبھی بھی اچھے اور برے طالبان‘ میں فرق نہیں کیا اور ایسے تمام عناصر کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جارہی ہے جو ریاست یا عوام کے خلاف کام کر رہے ہیں۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی سرحد پار سے ہو رہی ہے اس کے علاوہ سرحد پار سے ہی پاکستان کے معاملات میں مداخلت کی جا رہی ہے۔اْنھوں نے کہا کہ ایسے تمام مسائل کا حل دوطرفہ مذاکرات میں ہی ہیں اور اس حوالے سے سارک اور اس جیسے دیگر فورم کو استعمال کیا جانا چاہیے۔تصفیہ طلب مسائل کا حل ہی صرف آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے،اسی سے دہائیوں پرانے تنازعات حل کیے جاسکتے ہیں،ان تنازعات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،یہ تنازعات صرف باہمی مشاورت اور سارک جیسے پلیٹ فارم کے ذریعے ہی حل کیے جاسکتے ہیں،ہمیں علاقائی سطح پر مل بیٹھ کر ان تنازعات کو حل کرنا ہوگا،مذہبی انتہا پسند بھی ہمارے لیے ایک بڑا اہم مسئلہ ہے،پاکستان سرحد پار اور اپنی سرحدوں سے ہونے والی دہشتگردی سے متاثر ہے،یہ مسائل صرف مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے حل کیے جاسکتے ہیں،سارک جیسے پلیٹ فارم مذاکرات کیلئے ممبرز وزراء اور دیگر حکام کو ایک دوسرے کے پاس لانے میں مدد دیتے ہیں لیکن جب انہیں صرف ایک بیان جاری کرنے کا پلیٹ فارم بنا دیا جائے تو یہ علاقائی تعاون کے مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہونگے،میں سیکرٹری جنرل سے درخواست کرتا ہوں کہ ان پلیٹ فارمز کو باہمی مشاورت کے طور پر استعمال کیا جائے ،امن کے مقاصد صرف اسی صورت میں جب ہم مل بیٹھ کر مذاکرات کریں ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔

چوہدری نثار نے کہاکہ پاکستان تمام مسائل پرغیرمشروط مذاکرات کاحامی ہے اور سارک کے تمام معاہدوں کی حمایت کرتا ہے۔ حل طلب معاملات کا تصفیہ اور تحفظات دور کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور وقت آ گیا ہے کہ تمام معاملات کو بات چیت سے حل کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندورنی معاملات میں ڈھٹائی کے ساتھ مداخلت کی جا رہی ہے، سمجھوتہ ایکسپریس ہمارے لیے بہت تشویش کا باعث ہے، ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سمجھوتہ ایکسپریس کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔

وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام ممالک سے مذاکرات کے لیے تیار ہے ،پاکستان نے کبھی بھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے اور نہ ہی مذاکرات شروع کرنے سے پہلے پیشگی شرائط رکھی ہیں، وقت کی ضرورت ہے کہ تمام حل طلب مسائل کو ڈائیلاگ سے دورکیا جائے۔