جانوروں کا شکار کرنے والی پیلٹ گن کا کشمیریوں پر بے دریغ استعمال

ہری سنگھ اسپتال میں پیلٹ گن سے متاثرہ 4 سو سے زائد کشمیریوں کی آنکھوں سے چھرے نکالنے کے لئے آپریشن ہوچکے ہیں،رپورٹ

جمعرات 4 اگست 2016 16:44

سری نگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔04 اگست۔2016ء) پیلٹ گن عام طور پر جانوروں کے شکار کے لئے استعمال ہوتی ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج اس گن کو مظلوم اور نہتے شہریوں پر استعمال کررہی ہے جس سے متعدد افراد کی بینائی بھی ضائع ہو چکی ہے۔قابض بھارتی فوج کشمیری عوام کی آواز دبانے کے لئے پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال کررہی ہے، 12 بور کی اس بندوق سے جانوروں کا شکار کیا جاتا ہے، پیلٹ گن کے کارتوس میں 4 سو سے 5 سو چھرے ہوتے ہیں جو کئی میٹر دور تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کو پیلٹ گن دی گئی ہیں جو اس کا غلط استعمال کرر ہے ہیں، بھارتی سکیورٹی فورسز اس گن کے ذریعے نہتے کشمیری عوام کے اوپری حصے خصوصاً چہروں کو نشانہ بنا رہے ہیں جس کے باعث اب تک متعدد نوجوان بچے اور عورتیں بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

اب تک صرف سری نگر کے سرکاری اسپتال ہری سنگھ میں پیلٹ گن سے متاثر ہونے والے 4 سو سے زائد کشمیریوں کی آنکھوں سے چھرے نکالنے کے لئے آپریشن ہوچکے ہیں جب کہ مقبوضہ کشمیر میں آنکھوں کے ڈاکٹروں کی بھی کمی ہوگئی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن کیغیرقانونی استعمال کیخلاف کیخلاف عالمی میڈیا سمیت بھارت میں بھی آوازاٹھائی جا رہی ہے۔ امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز میں کہا گیا ہے کہ کشمیرمیں تشدد کی حالیہ لہرمیں بھارتی فوج پیلٹ گنزاستعمال کر رہی ہے اور زیادہ تر مظاہرین کی آنکھیں متاثر ہوئی ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ عام طورپرپیلٹ گنز کا استعمال مظاہرین کی ٹانگوں پرکیا جاتا ہے لیکن بھارتی فوج جان بوجھ کرگھٹنوں سے اوپر گولیاں چلا رہی ہے۔

بھارتی میڈیا پر بھی بھارتی فورسزکی ظالمانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔دوسری جانب ایمینسٹی انٹرنیشنل نے بیلٹ گن کے استعمال کو عالمی ضابطوں کی خلاف وزری قرار دیتے ہوئے بھارتی حکومت سے پیلٹ گنز کا استعمال فوری طور پر روکنے کامطالبہ کیا ہے۔ تاہم بھارتی افواج قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اب تک 5 سو سے زائد بچوں کو ان کارتوسوں کا نشانہ بنا چکی ہی