ماروی میمن کی جانب سے اے ڈی بی ہیڈکورٹر میں منعقد" ایشیاء پیسیفک سوشل پروٹیکشن ویک" میں "لیگ آف سوشل سیفٹی نیٹس" کی تجویز

بدھ 3 اگست 2016 21:23

منیلا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔3 اگست ۔2016ء) وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ، ایم این اے ماروی میمن نے منیلا میں ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) ہیڈکوارٹرز میں منعقد"ایشیاء پیسیفک سوشل پروٹیکشن ویک"میں پاکستان کی جانب سے نمائندگی کی۔ تقریب کا مقصد ایشیاء اور پیسیفک کے علاقوں میں اور اس سے باہر مہارت کے اشتراک کیلئے پروگرام کو تیار کرنے کیساتھ ساتھ جامع اور پائیدار سماجی تحفظ کے نظام کے قیام کیلئے تجربات اور بہترین طریقہ کار پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

'سماجی تحفظ کیلئے حکومتی فوقت'کے ایک سیشن کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت نے ملک میں سوشل سیفٹی نیٹ سسٹم کے طورپر بی آئی ایس پی کے ارتقاء کا ایک جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے بی آئی ایس پی کو پاکستان کیلئے قابل فخر پروگرام قرار دیا جو 5.3ملین مستحقین کو عزت نفس اورمقصد حیات فراہم کرتے ہوئے با اختیار بنا رہا ہے۔

(جاری ہے)

چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ 8سال کے مختصر عرصے کے دوران ، بی آئی ایس پی ایک معروف سوشل سیفٹی نیٹ پروگرام کے طور پر سامنے آیا ہے۔

بی آئی ایس پی نے حقیقی معنوں میں غریب افراد تک رسائی حاصل کرنے کیلئے بین الاقوامی ، جدید اوراعلی درجے کے حکومتی نظام کو اپنایا ہے۔بی آئی ایس پی نے ملک بھر میں 250,000سے زائد ٹچ پوائنس پر مبنی بائیومیٹرک سسٹم تیار کیا ہے جسے بینکوں اور برانچ لیس بینکنگ نیٹ ورکس دونوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ سماجی تحفظ کے طریقہ کار میں اصلاح کیلئے حکومت کی جانب سے مضبوط عزم کو اجاگر کرتے ہوئے، چیئر پرسن نے کہا کہ حکومت نے بی آئی ایس پی کے دائرہ کار کو بڑھانے اور مستحفقین کو رقوم کی تقسیم کے نظام میں بہتری لانے کیلئے خصوصی توجہ دی ہے جس کیلئے وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر قیادت بی آئی ایس پی کے بجٹ میں40ارب روپے سے 115ارب روپے کا اضافہ کیا گیا۔

چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے مزید کہا کہ بی آئی ایس پی کا مقصد بہترین قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری کے تحت غربت سروے سے اسے دنیا کا اول نمبر کا پروگرام بننا ہے۔پاکستان پہلا ملک ہے جہاں سوشل سیفٹی نیٹ اعدادو شمار کو اکھٹہ کرنے کیلئے PAPI(کاغذ پر مبنی ذاتی معلومات )کی بجائے CAPI(کمپوٹرائزڈ معلومات) اپروچ استعمال کی جاتی ہے۔نئے غربت سروے کے ابتدائی مرحلے کا آغاز کیا چکا ہے اور مارچ 2018تک اس مشق کے مکمل ہونے کی توقع ہے۔

غربت کے خاتمے اور مشروط مالی معاونت کے اقدامات پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے، انہو ں نے کہا کہ بی آئی ایس پی غریب افراد کو با اختیار بنا نے کیلئے ایک کثیر الجہتی حکمت عملی اپنارہاہے تاکہ انہیں غربت سے باہر نکالا جاسکے۔انہوں نے کہ وسیلہ تعلیم پروگرام کے تحت 1.3ملین بچوں کا سکولوں میں انداج کیا جاچکا ہے۔ 5-12سال عمر کے درمیان مستحق بچے 250روپے فی بچہ ماہوار وصول کرتے ہیں۔

2ملین بچوں کا سکولوں میں اندارج کا ہدف دسمبر 2016میں حاصل کرلیا جائے گا۔ وزیر مملکت نے سامعین کو وزیر اعظم کے بلاسود قرضے اور بی آئی ایس پی ای ۔کامرس کے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا جن کا مقصد مستحق افراد کو کاروبار کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے غربت کے خاتمے پر توجہ مرکوز کرنا ہے ۔بی آئی ایس پی ای۔ کامرس مستحقین کو انکی دستکاریوں کی آن لائن فروخت کیلئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جو انہیں مالی طور پر خودمختار بناتا ہے۔

آخر میں، انہوں نے کہا کہ سوشل سیفٹی نیٹ پروگرام کے حوالے سے بی آئی ایس پی ایک تجربہ کار ادارہ ہے اور بہت سے ممالک سوشل سیفٹی نیٹ پروگرام کے قیام کیلئے بی آئی ایس پی کی معاونت حاصل کررہے ہیں۔ انہوں نے بی آئی ایس پی کو ایک کامیاب پروگرام بنانے کے حوالے سے اے ڈی بی اور دیگر شریک تنظیموں کے تعاون اور تکنیکی معاونت کو بے حد سراہا۔ محترمہ ماروی میمن نے لیگ آ ف سوشل سیفٹی نیٹ کا افتتاح کیا جہاں تمام ایشیائی ممالک اعدادو شمار کا اشتراک کرسکتے ہیں اور مصنوعات اور خدمات کی کامیاب منتقلی سے ایشیاء میں رہنے والے لاکھوں شہری غربت سے باہر نکلنے میں مدد حاصل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے اے ڈی بی کی سینیئر انتظامیہ سے بھی ملاقات کی اور اس حوالے سے انکی مثبت رائے لی اس ایک ہفتہ پر مبنی تقریب میں ترقی پزید ایشیائی اور پیسیفک ممالک سے سماجی تحفظ کے ماہرین، پرائیویٹ سیکٹر ، ترقیاتی ایجنسیوں اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :