لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے پراپرٹی سمیت پلاٹوں کی خریدوفروخت پر ایف بی آر کا طے کردہ نرخنامہ مسترد کردیا

بدھ 3 اگست 2016 21:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔3 اگست ۔2016ء) لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے پراپرٹی سمیت پلاٹوں کی خریدوفروخت پر فیڈریل بورڈ آف ریونیو کے طے کردہ نرخنامہ کومسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ ایف بی آر کا نرخنامہ رئیل اسٹیٹ کے سرمائے کی بیرون ملک منتقلی کا سبب بنے گا جبکہ رئیل اسٹیٹ ایسوسی ایشن نے ایف بی آر کے اس نرخنامہ کو تسلیم کرتے ہوئے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار پر کوئی منفی اثر نہ پڑنے کاعندیہ دیا ہے اور کہاہے کہ ایف بی آر کے نرخنامے سے پراپرٹی اور پلاٹوں کی قیمتوں پر کوئی خاص بوجھ نہیں پڑے گا۔

اس سلسلے میں لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے صدر فرحان شہزاد کے مطابق ایف بی آر نے نرخنامہ جاری کرتے وقت ٹیکس بار کی تجاویز کو مدنظر نہیں رکھا۔ انہوں نے کہا کہ خریدوفروخت کرنے والے کو سب سے پہلے اسے صوبائی سطح پر ٹیکس پے کرنے پڑتے ہیں۔

(جاری ہے)

جو سٹمیفیس کی شکل میں اور سی وی کی مد میں ہوتے ہیں۔ جب وہ 6فیصد کے لگ بھگ ٹیکس ادا کرکے آتا ہے تو بطور ہائرود ہولڈنگ ٹیکس حکومت نے اس کو بڑھادیا ہے جو پہلے اعشاریہ5فیصد تھا اب وہ2فیصد فائلر کے لئے اور4فیصد نان فائلر کے لئے ہوگیا ہے۔

فرحان شہزاد نے کہا کہ جب ڈی سی ایکس پر ملیں گے توخود بخود ٹیکسوں کی مد میں اضافہ ہوجائے گا۔ اس نرخنامہ کے بعد جو عام آدمی اپنی جمع پونجی سے ایک گھر یا پلاٹ خریدناچاہتا ہے تو وہ صوبائی سطح پر ٹیکس دینے کے علاوہ وفاقی حکومت کو ایڈوانس ٹیکس بھی ادا کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ ایسے افراد جن میں بیوگان، نادار، سپیشل پرسن یا وہ لوگ جنہوں نے ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرنی ہوتی ان کے لئے بھی یہ ٹیکس ان کی قیمت میں شامل کردیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ گزشتہ دنوں مقرہ نرخ متعارف کرواکے وائٹ منی ارینج کرنے کا تمام ٹیکس پیئرز کو بھی کہہ دیا ہے جبکہ یہاجں پر ایسا ٹرینڈ نہیں ہے کہ عام آدمی جو اپنی جمع پونجی یا تنخواہ سے ایک قیمت کے مطابق پلاٹ یا گھر خریدتا ہے تو حکومت کو ان تمام ٹیکس پے کرنے کے باوجود جوابدہ رہے گا۔اس طرح وہ غیر ضروری قانونی موشگافیوں اورڈیپارٹمنٹ ایمپلائز کی بلیک میلنگ اور کرپشن کا شکار بنے گا۔

لہٰذا ان اقدامات سے رئیل سٹیٹ انڈسٹری تباہ ہوکر رہ جائے گی اس کے علاوہ رئیل اسٹیٹ سے منسلک ڈویلپرز بلڈرز سمینٹ سٹیل، پلاسٹک، سینٹریز دائرہ بنانے والے ادارے بھی متاثر ہونگے۔ گزشتہ دو ماہ میں تمام کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔ ٹیکسوں اور ویلیو ایشنز کی وجہ سے قومی سرمایہ بیرون ملک منتقل ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ ایف بی آر نے ٹیکس بار ایسوسی ایشن کی سفارشات کو مدنظر نہیں رکھا گیا لہٰذا ہم اس نرخنامہ کو قطعی طور پر مسترد کرتے ہیں۔

دوسری جانب ڈیفنس پراپرٹی ڈیلرز ایسوسی ایشن کی طرف سے نئی قیمتوں کے تعین کاخیرمقدم کیا ہے۔ اس حوالے سے ڈی ایچ اے رئیل سٹیٹ ایسوسی ایشن کے صدر میجر (ر) رفیق مسرت نے کہا ہے کہ پہلی تو یہ بات ہے کہ انسانی فطرت ہے کہ جب بوجھ بڑھتا ہے تو وہ اس کو اچھا نہیں لگتا۔ یقینی طو رپر اگر یہ ریٹس ڈی سی ریٹ کے برابر ہوتے تو بڑی خوشی ہوتی لیکن پھر بھی کوئی ایسا بوجھ نہیں ہے جو ناقابل برداشت ہو۔ یہ بڑے مناسب ریٹس ہیں ان سے کاروبار میں تیزی آئے گی۔ کچی آبادی میں بھی پلاٹوں کے ریٹس بڑھ گئے ہیں اور ڈیفنس میں ایک کینال کے پلاٹ پر 60سے ایک لاکھ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :