اقتصادی راہداری کے منصوبہ میں مقامی کمپنیوں کو حصہ دیا جائے،مواقع ملنے سے کاروبار، روزگار اور محاصل میں اضافہ ہوگا

پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین کا بیان

بدھ 3 اگست 2016 20:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔3 اگست ۔2016ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ میں مقامی کمپنیوں کو خاطر خواہ حصہ دیا جائے تاکہ پیداوار اور روزگار میں اضافہ ہو جس سے حکو مت کو محاصل کی مد میں بھاری فائدہ ہو گا۔

پاک چین اقتصادی راہداری سے سٹیل، سیمنٹ اور فنانشل سیکٹر سمیت سینکڑوں شعبوں کو فائدہ ہو سکتا ہے جس پاکستان معیشت کی شرح نمو پر مثبت اثرات پڑینگے اسکئے اس ضمن میں فوری اقدامات کئے جائیں۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ مقامی سیمنٹ، سٹیل اور دیگر شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جس کے لئے حکومت کو ترغیبات دینے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں سٹیل کے چھوٹے بڑے 475 کارخانے ہیں جو سالانہ چالیس لاکھ ٹن کی پیداوار کر رہے ہیں جس میں کم از کم بیس لاکھ ٹن کا اضافہ متوقع ہے جسکے لئے نئی صنعتوں اور موجودہ صنعتوں کی پیداواری گنجائش بڑھانے کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ راہداری سے چاروں صوبوں کو فائدہ ہو گا جبکہ پاکستان تجارت کی علاقائی منڈی بن جائے گا۔مقامی پیداواری یونٹ مشکلات کا شکار ہیں جنھیں خام مال کی درامد میں ریلیف دیا جائے تاکہ منصوبہ کے کنٹریکٹرز مقامی طور پر تیار ہونے والے اشیاء خریدیں۔

اس سلسلہ میں پاور پراجیکٹس میں استعمال ہونے والی مشینری بنانے والی کمپنیوں کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ مشینری کی درامد پر سہولیات دی گئی ہیں انکا دوبارہ جائزہ لیا جائے تاکہ یہ فیصلہ مقامی صنعت کے مفادات کے خلاف نہ جائے۔ انھوں نے کہا کہ سی پیک دنیا میں جاری سے بڑا اور سود مندترقیاتی منصوبہ ہے جو پاکستان کو تیز رفتار اقتصادی ترقی کی شاہراہ پر لے جائے گا۔

اس منصوبہ میں کشادہ اور محفوظ سڑکیں، توانائی کے منصوبے، انڈسٹریل پارکس اور گوادر بندرگاہ شامل ہیں جس کی تکمیل دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثرہ ملک کیلئے روشن مستقبل کی نوید ہے۔منصوبے کا محور گوادر ہے جہاں سی پیک منصوبہ بحیرہ ہند سے ملتا ہے۔ اسی مقام سے وسائل پاکستان کے مرکز اور مغربی چین کو جائیں گے جبکہ پاکستان اور چین میں تیار ہونے والا مال دنیا بھرمیں بھیجا جائے گا۔گوادرمیں فری ٹریڈ زون، اسپیشل اکنامک زون، کوسٹل ہائی وے اور بین الاقوامی ہوائی اڈا بھی تکمیل کے مراحل میں ہے۔ یہ منصوبے ملک کی تقدیر بدل دیں گے۔

متعلقہ عنوان :