سرکاری محکموں میں ملازمتوں کے امتحانات کے لئے ٹیسٹنگ سروس ایجنسیوں کو ہائر کرنے میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں انکشاف

ٹیسٹنگ سروس ایجنسیوں کی ناقص کارکردگی نے ہزاروں اہل نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا

اتوار 31 جولائی 2016 17:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔31 جولائی ۔2016ء ) سرکاری محکموں میں ملازمتوں کے امتحانات کے لئے ٹیسٹنگ سروس ایجنسیوں کو ہائر کرنے میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کی شکایات سامنے آئی ہیں، بعض ٹیسٹنگ سروس ایجنسیوں کی ناقص کارکردگی نے ہزاروں اہل نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے ،ٹیسٹنگ سروس ایجنسیوں نے ملازمتوں کیلئے سکریننگ ٹیسٹ کی ذمہ داری حاصل کرنے کیلئے میرٹ کی بجائے سفارش سیاسی اثرو رسوخ اورکرپشن کاسہارا لینا شروع کر دیا ہے ، وزارت مواصلات ،ایف بی آر،اڈیٹر جنرل آف پاکستان اور وزارت ہاؤسنگ سمیت اہم وزارتوں اور ڈویژنوں میں ملازمتوں کے اشتہارات میں پیپرا قوانین اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے ہدایات کو نظرانداز کرکے من پسند ٹیسٹنگ ایجنسیوں کے زریعے بھرتیاں شروع کر دی ہیں ،ٹیسٹنگ ایجنسیوں کی لوٹ مار کے خلاف سینٹ اور قومی اسمبلی کے فلور سے بھی آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئیں ہیں ۔

(جاری ہے)

آن لائن کے ذرائع کے مطابق ملک بھر کی مختلف سرکاری وزارتوں اور ڈویژنوں نے خالی اسامیوں کو ٹیسٹنگ ایجنسیوں کے زریعے پر کرنے میں بڑے پیمانے پر کرپشن اور اقربہ پروری کی شکایات سامنے آئی ہیں ذرائع کے مطابق اس وقت ملک میں 8ٹیسٹنگ سروس ایجنسیاں سرکاری ملازمتوں کے ٹیسٹ لینے کا کام کر رہی ہیں جو مختلف وزاروں اور ڈویژنوں سے ٹیسٹنگ سروس کا ٹھیکہ حاصل کرنے کیلئے کرپشن اقربہ پروری اور رشوت سمیت ہر قسم کے حربے استعمال کر رہی ہیں ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمتوں کیلئے ٹیسنٹنگ ایجنسی ہائیر کرنے میں پیپرا قوانین اور اسٹیبلشمنٹ کی ہدایات کا یکسر نظر انداز کیا جاتا ہے جبکہ ٹیسٹنگ ایجنسیوں کے تحت ہونے والے امتحانات میں بھی پاس ہونے کیلئے رشوت اور سفارش بڑھ گئی ہے ذرائع کے مطابق اس وقت مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں میں ہزاروں کی تعداد میں سرکاری اسامیاں خالی ہیں جن پر بھرتیوں کیلئے ٹیسٹنگ سروس ایجنسیوں کو ہائیر کرنے میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کی شکایات سامنے آرہی ہیں ذرائع کے مطابق کچھ عرصہ قبل وزارت مواصلات کی جانب سے ٹیسٹنگ ایجنسی ہائیر کرنے کے موقع پر صرف دو ٹیسٹنگ ایجنسیوں کو دعوت دی گئی جو کہ مبینہ طور پر دو بھائیوں کی ملکیت بتائی جاتی ہیں اور ان میں سے ایک ٹیسٹنگ ایجنسی کو منتخب کر لیا گیاجو ٹیسٹنگ ایجنسی کے مطلوبہ ضروریات پر بھی پورا نہیں اترتی ہے اسی طرح چند روز قبل اڈیٹر جنرل آف پاکستان میں جونئیر اڈیٹرکے امتخانات کے موقع پر موبائل فون کی بندش نہ ہونے کی وجہ سے کچھ ہی دیر میں سوالات سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگے ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ جونئیر ایڈیٹر کی اسامی کیلئے جو سوالات صبح کے وقت لئے گئے وہی سوالات شام کے پرچے میں بھی شامل تھے اسی طرح کراچی میں لیا جانے والا امتحان سوالنامہ دیر سے پہنچنے کی وجہ سے امیدواروں کو دن کے ایک بجے تک انتظار کی اذیت سے دوچار ہونا پڑا ۔

ذرائع کے مطابق اورسیز پاکستان فاؤنڈیشن نے محکمے میں خالی اساامیوں کو پر کرنے کیلئے تین ٹیسٹنگ ایجنسیوں سے کوٹیشن لینے کے بعد پیپرا رولز کو نظر انداز کرتے ہوئے سب سے کم ریٹ دینے والی ٹیسٹنگ ایجنسی کی بجائے زیادہ ریٹ دینی والی ایجنسی کو ہائیر کیا جس کی وجہ سے اسامیوں کیلئے درخواستیں دینے والے ہزاروں امیدواروں سے اضافی رقم وصول کی جا رہی ہے ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں کم نرخ دینے والی ٹیسٹنگ ایجنسی نے سیکرٹری اورسیز کو درخواست دی ہے تاہم ابھی تک اس پر کسی قسم کی کاروائی نہیں کی گئی ہے ذرائع کے مطابق اس وقت وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس میں 700سے زیادہ اسامیوں پر بھرتیوں کیلئے ٹیسٹنگ ایجنسیوں کو منتخب کرنے پیپرا قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے من پسند ٹیسٹنگ ایجنسی کو منتخب کیا ہے جس کے خلاف بھی سیکرٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو شکایتیں دی گئی ہیں ذرائع کے مطابق وزارت مواصلات کی جانب مستقبل میں آسامیوں کو پر کرنے کے لئے سے حال ہی میں ٹیسٹنگ ایجنسی کو ہائیر کرنے کیلئے پیپرا کی ویب سائیٹ پر دئیے جانے والے اشتہار میں ایک ٹیسٹنگ ایجنسی کو مقابلے سے باہر رکھنے کیلئے ٹیسٹنگ ایجنسیوں کے چیف ایگزیکٹیو یا چیرمین کی ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے تصدیق شدہ ڈگری کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں ذرائع کے مطابق موجودہ صورتحال کی وجہ سے ملک کے ہزاروں بے روزگار نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے جو میرٹ اور قابلیت پر سرکاری نوکری کے حصول کی خاطر مختلف سرکاری وزارتوں اور ڈویژنوں میں اپنی درخواستیں بھجواتے ہیں ذرائع کے مطابق بعض وزارتیں اور ڈویژن ملازمتوں کے سلسلے میں ٹیسٹنگ ایجنسیوں کو ہائیر کرنے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور پیپرا قوانین کی مکمل پابندی کر رہی ہے جس کی وجہ سے محکمے کے بعض سینئر افسران کواپنے افسران بالا اور وزرا کی جانب سے من پسند ٹیسٹنگ ایجنسیوں کو ہائیر کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جاتا ہے اور اسی وجہ سے بعض سینئر افسران اپنے محکموں میں او ایس ڈی بنا دئیے جاتے ہیں ذرائع کے مطابق بعض ٹیسٹنگ ایجنسیو ں کی ناقص کارکردگی اور من مانے ریٹس کی باز گشت سینٹ قومی اسمبلی اور قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں بھی سنائی دی جانے لگی ہے اراکین پارلیمنٹ نے ٹیسٹنگ ایجنسیوں کے زیادہ ریٹس اور بے روز گار نوجوانوں سے کروڑوں روپے بٹورنے کا نوٹس لینے اور ٹیسٹنگ کے معیار کو بہتر بنانے اور پیپرا قوانین پر عمل درآمد کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

۔۔۔اعجاز خان