سرکاری ہسپتالوں سے ہومیو پیتھک، طبِ یونانی کا شعبہ ختم کرنے کا فیصلہ نہایت متعصبانہ اورآئین کے خلاف ہے‘ حکماء

اتوار 31 جولائی 2016 15:22

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 جولائی ۔2016ء) پنجاب حکومت کا سرکاری ہسپتالوں سے ہومیو پیتھک، طبِ یونانی کا شعبہ ختم کرنے کا فیصلہ نہایت متعصبانہ اورآئین کے خلاف ہے ، یہ شعبے جنرل محمد ضیاء الحق کے دور میں جب محمد نواز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب تھے صوبہ بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں قائم کئے گئے تھے تاکہ ملکی عوام کو متبادل طریقہء علاج کی سہولت فراہم کی جاسکے ۔

ان خیالات کا اظہار نیشنل کونسل فار اسلامک طب پاکستان کے چیئر مین حکیم میاں ناہید امجد عارفی ، حکیم محمد افضل میو ، حکیم محمد اسلم جوئیہ ، حکیم محمد اکرم نجمی،حکیم محمد طلحہٰ اور حکیم وارث علی نے صحافیوں سے گفتگو کر تے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ شعبے عرصہ تیس سال سے سالانہ 15لاکھ مریضوں کو سستے اور نہائت موثر طریقہ ء علاج کی سہولت فراہم کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

30سالوں کے بعد گورنمنٹ کے کچھ اہلکاروں کو یہ خیال آیا کہ یہ شعبے سائنٹیفک ایلوپیتھک طریقہ علاج کے ہسپتالوں میں قائم کر نا مناسب نہیں ہے ۔ گویہ محمد نواز شریف کا ان شعبوں کو سرکاری ہسپتالوں میں قائم کر نا غلط تھا ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں یہ طریقہء علاج باقائدہ سرکاری طور پر رائج ہیں ۔ڈبلیو ایچ اوبھی اس بات پر زور دیتی ہے کہ صحت کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے متبادل طریقہ علاج سے استفادہ کیا جائے ۔ دنیا کی 86 فیصد اور پاکستان کی 70 فیصد آبادی ان طریقہ ء علاج سے استفادہ کر تی ہے ۔

متعلقہ عنوان :