حکومت مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں میں قومی زبان اردو بطور سرکاری زبان کے نفاذ پر سنجیدگی سے کام کر رہی ہے ٗعرفان صدیقی

ہماری وزارت مختلف سرکاری محکموں کے حکام کو اردو زبان کے نفاذ کیلئے تربیت فراہم کرے گی ٗانٹرویو 2018ء تک لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ حکومت کی بڑی کامیابی ہوگی‘ ٗمعاون خصوصی

اتوار 31 جولائی 2016 15:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 جولائی ۔2016ء) وزیراعظم کے مشیر برائے وزارت قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں میں قومی زبان اردو بطور سرکاری زبان کے نفاذ پر سنجیدگی سے کام کر رہی ہے ٗہماری وزارت مختلف سرکاری محکموں کے حکام کو اردو زبان کے نفاذ کیلئے تربیت فراہم کرے گی۔

ایک انٹرویو میں نہوں نے کہا کہ حکومت اردو زبان کے فروغ کیلئے مختلف اقدامات اٹھا رہی ہے اور اس کا نفاذ اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان کے نفاذ کیلئے 32 کتب شایع کیے گئے ہیں جو مختلف ڈویژنوں اور وزارتوں کو فراہم کی گئی ہیں جس میں اردو ڈرافٹنگ کے حوالے سے مختلف مواد موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں وزارتوں اور ڈویژنوں نے اردو میں اپنی ویب سائٹس بھی قائم کی ہیں۔

(جاری ہے)

عرفان صدیقی نے کہا کہ ہماری وزارت مختلف سرکاری محکموں کے حکام کو اردو زبان کے نفاذ کیلئے تربیت فراہم کرے گی۔ ان اقدامات سے اردو زبان کو سرکاری زبان کے طور پر نافذ کرانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو چینی‘ جرمن اور فرانسیسی زبانیں سیکھنے کے ساتھ ساتھ اردو کو بھی بہتر طریقے سے لکھنا اور پڑھنا سیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پرائمری سے لیکر اعلی سطح کی تعلیم تک اردو زبان لازمی طور پر نصاب کا حصہ ہوناچاہئے ٗ عوام سے متعلق مواد اور سائن بورڈز کو اردو میں تبدیل کا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجلی پیداور کے کئی منصوبے شروع کر رکھے ہیں جن کے بروقت مکمل ہونے سے توانائی بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے 2013ء کے عام انتخابات‘ مقامی حکومتوں اور کنٹونمنٹ کے انتخابات‘ ضمنی انتخابات ‘ گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر کے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کو اپنا ووٹ دیکر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خیبرپختونخوا میں حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے‘ پی ٹی آئی خیبرپختونخواہ میں کسی بھی شعبے میں واضح تبدیلی نہیں لا سکی ہے‘ پارٹی قیادت احتجاجی مظاہروں میں اپنی توانائی ضایع کر رہی ہے۔ گزشتہ عام انتخابات سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے دعوی کیا تھا کہ وہ انتخابات میں قابل اور ایماندار امیداوروں کو کھڑا کریں گے لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاناما پیپرز کی تحقیق کیلئے ٹی اور آرز پر مذاکرات کیلئے اپوزیشن کو دعوت دی ہے‘ حکومت ٹی اور آرز کے معاملے پر سنجیدہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کا عمل اگلے دو ماہ میں مکمل ہوجائے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبوں کو انتظامی اور مالی اختیارات حاصل ہیں‘ صوبے اپنی کارکردگی عوام کے سامنے لایں۔

متعلقہ عنوان :