کراچی میں رینجرز کے حوالے سے ابہام نہیں ہونا چاہیے ‘دہشت گردی کے خاتمے اور کراچی میں امن و امان کے قیام کے لئے رینجرز کو خصوصی اختیارات دیئے گئے ہیں ‘ ‘امید ہے سندھ کے نئے وزیراعلی اور انکی کابینہ رینجرز کے اختیارت میں توسیع کے معاملے پر مثبت کر دا ر ادا کریں گے

رینجرز نے کراچی میں قیام امن کے لئے بے پناہ قربانیاں دیں ‘جنھیں رائیگا ں نہیں جانے دیں گے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا خطاب اور صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 30 جولائی 2016 20:10

اسلام آباد ۔30جولائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔30 جولائی ۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ و انسداد منشیات چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کسی کو کراچی میں رینجرز کے حوالے سے ابہام نہیں ہونا چاہیے ‘دہشت گردی کے خاتمے اور کراچی میں امن و امان کے قیام کے لئے رینجرز کو خصوصی اختیارات دیئے گئے ہیں ‘ ‘امید ہے سندھ کے نئے وزیراعلی اور انکی کابینہ رینجرز کے اختیارت میں توسیع کے معاملے پر مثبت کر دا ر ادا کریں گے ‘ پاکستان ہر ملک کے سب برابری کے تعلقات کا خواہاں ہے ‘کویت کے آفیشلز کو تو ہر سہولت دی گئی لیکن کویت جانے والے پاکستانی آفیشلز کو جگہ جگہ ر کاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا جس پر کویت سے ویزہ معاہدہ ختم کیا گیا ہے‘بھارتی وزیر داخلہ سمیت سارک ممالک کے وزراء داخلہ بھی پاکستان آئیں گے اورطے شدہ امور پر بات چیت ہوگی ۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو ٹیکسلا کوہستان ہاؤس میں عوامی اجتماع سے خطاب اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پچھلے چند دنوں تقریبا ڈیڑھ ہفتے سے کراچی کی صورتحال ناگفتا تھی ‘رینجرز وہاں پر موجود ہیں لیکن ان کے پاس کوئی قانونی تحفظ نہیں تھا ‘ وفاق پرامید ہے کہ نئے وزیراعلی رینجرز معاملے پر جلد فیصلہ کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ وفاق نے خالصتاً سندھ اور کراچی کے داخلی سکیورٹی کے لئے رینجرز کو خصوصی اختیارت کے ساتھ سندھ میں بھجوا یا گیا ہے اور جسطرح سول آرمڈ فورسز کا حصہ رینجرز جو کہ وزارت داخلہ کے ماتحت ہے 2013سے کراچی میں دہشت گردی اور امن و عامہ کی صورتحال پر قابو پانے کے لئے دن رات محنت کی اور قربانیاں دے کر کراچی کا امن بحال کیا ‘اگر کوئی یہ کہے کہ اختیارات کے بغیر رینجرز کراچی میں امن میں لائے تو یہ ممکن نہیں ہے ‘اڑھائی سال رینجرز نے بے پناہ قربانیاں دیں ‘جنھیں رائیگا ں نہیں جانے دیں گے ‘وفاق رینجرز کی مکمل تائید کرتی ہے اور انھیں وہ تمام اختیارت کے ساتھ توسیع کے لئے پرعزم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں نئے کپتان تو آگئے ہیں جیسے جیسے بیٹنگ شروع کریں گے تو کاکردگی کے بارے میں کچھ کہیں گے ‘ کراچی ‘سندھ اور وقاق کا ایک ہی مقصد ہونا چاہیے کہ کیسے کراچی کا امن بحال ہو ‘دہشت گردی پر قابو پایا جائے اور ہر قسم کے جرائم پر قابو پایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن صوبائی حکومت کی مشاورت سے شروع کیا گیا تھا اس میں سپریم کورٹ کی ہدایت بھی شامل تھیں اور آئین کے آرٹیکل 147,148,149سمیت دیگر آرٹیکل کے تحت وفاق صوبے کی داخلی سکیورٹی کے حوالے سے واضح رول ادا کر سکتے ہیں ‘وفاق یہ چاہتا ہے کہ سندھ حکومت کی معاونت اور مشاورت سے یہ رول ادا ہوتا رہے ۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئے وزیراعلی سندھ اور انکی کابینہ رینجرز کو تمام اختیارات سمیت توسیع کے لئے جو جورکاوٹیں ہیں وہ دور ہونگی اور کراچی آپریشن ذیادہ بہتر انداز سے آگے بڑھے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تین سال سے زیادہ ہوگئے ہیں بطور وزیر داخلہ کوشش کی کہ جوہر ملک کے ساتھ سلوک ہو وہ پاکستان کے ساتھ ہو اور جو معاہدے ہوتے ہیں ان کا دو طرفہ اطلاق ہو ‘اسی ضمن میں یورا ایگریمنٹ پر اعتراض کیا اور پاکستان کے مفاد کے مطابق آن ٹریک لے آئے ہیں‘اب ہم نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ جو ملک ہمارے ساتھ جیسا سلوک کریگا پاکستان بھی اسکے ساتھ ویسا ہی سلو ک کریگا ۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کو غیر قانونی مسافر لے جانے پر جرمانہ ہوتا ہے تو پاکستان نے بھی پہلی مرتبہ غیر ملکی ائیر لائنوں کو غیر قانونی مسافروں کو لانے پر بھاری جرمانے کیے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کویت کے پاسپورٹ ہولڈرز کو پاکستان میں تو کئی رکاوٹ نہیں تھیں لیکن کویت میں پاکستانی آفیشلز کے لئے بہت رکاوٹیں تھیں جس پر کویت کے ساتھ ویزہ معاہدہ ختم کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کے وزراء کا اجلاس پاکستان میں ہونا ہے اسکے لئے بھارت کے علاوہ دیگر سارک ممالک کے وزراء بھی آئیں گے اور سارک وزراء داخلہ اجلاس کے ایجنڈے پر بات چیت ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسلا کے ضمنی الیکشن میں میرا بیٹا یا میری فیملی کا کوئی ممبر بھی الیکشن نہیں لڑے گا ‘جب تک میں ہوں میں ہی الیکشن لڑوں گا ۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسلا میں سوا ارب کی لاگت سے ایک بڑا ہسپتال بن رہا ہے یہ ہسپتال ٹیکسلا کے علاوہ اردگرد کے علاقوں کے لئے بھی فائدہ مند ثابت ہوگا ۔

انہوں نے ای ڈی او ہیلتھ اور ڈی سی او ہدایت دی کہ وہ ٹیکسلا سول ہسپتال کا دورہ کریں اور وہاں پر جو درپیش مسائل ہیں انھیں ترجیحی بنیادوں پر حل کریں اور سول ہسپتال ٹیکسلا کو ہر ممکن سہولیات فراہم کریں ۔