انڈونیشیا میں ذوالفقارعلی کے معاملے میں آئندہ کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا واضح نہیں ہوسکا

پاکستانی شہری کی سزائے موت روکنے کا فیصلہ مقدمے کی تفصیلی جانچ پڑتال کے بعد کیا ، انڈونیشیائی اٹارنی جنرل مقدمے پر دوبارہ نظر ثانی کی جائے گی جس میں ان کی جانب سے مقدمے میں موجود خامیوں پر روشنی ڈالی جائے گی، وکیل ذوالفقار

ہفتہ 30 جولائی 2016 19:56

انڈونیشیا میں ذوالفقارعلی کے معاملے میں آئندہ کیا لائحہ عمل اختیار ..

جکارتا( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 جولائی ۔2016ء ) انڈونیشیا کے ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ پاکستانی شہری کی سزائے موت روکنے کا فیصلہ مقدمے کی تفصیلی جانچ پڑتال کے بعد کیا گیا ہے جب کہ دوسری جانب ذوالفقارعلی کے معاملے میں آئندہ کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا یہ ابھی واضح نہیں ہوسکا ہے۔انڈونیشیا میں پاکستانی سفیر عاقل ندیم نے کہا ہیکہ ذوالفقارسے مسلسل رابطے میں ہیں اور ذوالفقارکے وکیل کے مطابق اس مقدمے پر دوبارہ نظر ثانی کی جائے گی جس میں ان کی جانب سے مقدمے میں موجود خامیوں پر روشنی ڈالی جائے گی جب کہ پیر کو پاکستانی قونصلر بھی ذوالفقار سے جیل میں جا کر ملاقات کریں گے،پاکستان کی جانب سے ذوالفقار کیس کادوبارہ جائزہ لینے کی جو درخواست کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

ذوالفقار کے ساتھ ساتھ سزائے موت کے مزید دس قیدیوں کی پھانسی بھی روک دی گئی ہے۔ انڈونیشین حکام نیدیگر قیدیوں کی سزا کیحوالے سیبھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ماہرین کیمطابق ذوالفقارکیس کے تین ممکنہ حل ہوسکتے ہیں۔پہلاپاکستانی حکومت کی درخواست پر ذوالفقار کی رحم کی اپیل منظور کرلی جائے۔دوسراذوالفقارکی سزائے موت کو عمرقید میں بدل دیا جائے اورتیسراحل یہ ہے کہ ذوالفقار کے کیس کی پھر سے سماعت کی جائے اور امید کی جارہی ہے کہ جس طرح ان کی موت ٹلی ہے اس طرح کیس کا فیصلہ بھی ذوالفقار کے حق میں آئے گا۔

واضح رہے کہ ذوالفقار علی لاہورکا رہائشی ہے جو 15 سال قبل روزگار کے لئے انڈونیشیا گیا تھا جہاں اس کی دوستی بھارتی شہری گردیپ سنگھ کے ساتھ ہوئی جس نے اسے ہیروئن اسمگلنگ کے مقدمے میں پھنسا دیا اور الزام لگایا کہ میرے ساتھ ہیروئن اسمگلنگ میں ذوالفقار بھی ملوث ہے جس کے بعد دونوں کو سزائے موت سنا دی گئی تھی۔

متعلقہ عنوان :