برلن میں طیب اردوآن کے حق میں مظاہرہ، جرمنی میں تناوٴ

ہفتہ 30 جولائی 2016 19:52

برلن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 جولائی ۔2016ء) ترک صدر رجب طیب اردوآن کے جرمنی میں موجود ہزارہا حامیوں نے آج 31 جولائی کو کولون شہر میں ایک مظاہرے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔ تاہم ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد کی صورتحال کے باعث جرمن حکام مشکلات کا شکار ہیں۔ترک تارکین وطن کی سب سے بڑی تعداد جرمنی میں آباد ہے۔ ترکی میں 15 جولائی کی شب ناکام فوجی بغاوت کے بعد جرمنی میں آباد ترکوں میں سے ایردوآن کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان کئی بار تصادم ہو چکا ہے۔

اردوآن نواز افراد ایسے کئی مقامات پر ہلہ بول چکے ہیں جو امریکا میں خودساختہ جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے ترک مبلغ فتح اللہ گولن کے حامیوں میں معروف ہیں۔ اس کے علاوہ ایردوآن پر تنقید کرنے والے افراد کو یہ شکایات بھی ہیں کہ انہیں سوشل میڈیا پر نہ صرف گالی گلوچ کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ انہیں دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

ترک حکومت ناکام فوجی بغاوت کی ذمہ داری فتح اللہ گولن پر عائد کرتی ہے۔

اردوآن نواز ترک باشندوں کے اس مارچ سے قبل سکیورٹی سروسز اب اس پریشانی میں مبتلا ہیں کہ مارچ میں شریک افراد کی فتح اللہ گولن کے حامیوں کے ساتھ کسی قسم کی جھڑپوں کا کوئی امکان نہ ہو۔اسی تناظر میں کولون پولیس کے سربراہ یوئرگن ماتھیس نے متنبہ کیا ہے، ”ایک چیز جو میں بالکل واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اگر کسی بھی قسم کا کوئی تشدد ہوا تو ہم فوری، فیصلہ کن اور طاقت کے ساتھ مداخلت کریں گے۔“

متعلقہ عنوان :