ماں کا دودھ بچوں کا حق ہے بچوں کو اس سے محروم نہ کریں،ڈاکٹر عالی ناصر بگٹی

بچوں کو بہت سے بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے جو مائیں بچوں کو دودھ پلاتی ہے وہ کینسر جیسے موذی مرض سے بچ جاتی ہے بلوچستان میں 16اشاریہ ایک فیصد بچے انتہائی غذایت کمی کا شکار ہیں، 52بچے غذائی کمی کی وجہ سے اپنا قد پورا نہیں کر پاتے ،49فیصد خواتین خون کی کمی کا شکا رہیں، ڈپٹی ڈائریکٹر نیوٹریشن سیل کی پریس کانفرنس

ہفتہ 30 جولائی 2016 18:51

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 جولائی ۔2016ء ) ڈپٹی ڈائریکٹر نیوٹریشن سیل ڈاکٹر عالی ناصر بگٹی نے کہا ہے کہ ماں کا دودھ بچوں کا حق ہے بچوں کو اس سے محروم نہ کریں۔ یہ بچوں کو بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے ہر سال اگست کے مہینے میں عالمی سطح پر ماں کے دودھ کا ہفتہ منایا جا تاہے اس سلسلے میں دنیا کے تمام ممالک میں آگاہی پروگرام منعقد ہوتے ہیں پاکستان میں بھی یہ ہفتہ اسی طرح منایا جا تاہے ۔

نیوٹریشن سیل محکمہ صحت بلوچستان اس سلسلے میں آگاہی پروگرام منعقدکرتا ہے اس سال جو پروگرام منعقد کئے جا رہے ہیں۔ ان میں یہ پروگرام شامل ہیں پریس بریفنگ دو صوبائی سمینار پی ٹی وی بولان پر اردودں بلوچی ، براہیو ی اور پشتو میں مزاکرے اور ٹیلپ پیغامات ایف ایم ریڈیوں پر پیغامات اخبارات میں مضامین ضلعی سطح پر تمام اضلاع میں تیس سمینار اور میڈیا کانفرنس اس سال گلوبل بریسٹ فیڈنگ کا پیغام ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بات ہفتے کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر نیوٹریشن ڈاکٹر عابد پانیزئی ، ڈاکٹر اسفندیار شیرانی ،پبلک ہیلتھ ڈاکٹر حیات رنجہ ، یونیسف کے ڈاکٹر محمد اکرم ، ڈبلیو ایف ای کے ڈاکٹر افتاب و دیگر ڈاکٹر شامل تھے ۔ انہوں نے کہاکہ ماں کا دودھ پایدار ترقی کی گنجی بلوچستان میں 16.1فیصد بچے انتہائی غزائی کی کمی کا شکار ہے اور 52فیصد بچے غذائی کمی کی وجہ سے اپنا قد پورا نہیں کر پاتے 49فیصد خواتین خون کی کمی کا شکار ہے اور بچوں میں یہ تناسب 57فیصد ہے بلوچستان میں خواتین اور بچوں میں غذائی کمی دور کرنے کے کئی پروگراموں پر عمل ہورہاہے جن میں کچھ تو صوبائی حکومت اور کچھ عالمی ادارہ صحت اور یونیسف کے تعاون سے چل رہے ہیں ان پرگراموں اور پروجیکٹوں کے تحت شعبہ ،غذائیت بلوچستان کے تمام اضلاع میں کام کر رہاہے ماں دودھ نعمت خدا وندی ہے اور یہ بچوں کا بنیادی حق ہے قرآن حکیم میں ارشاد ربانی ہے اور مائیں دو سال تک بچوں کو دودھ پلائیں سورۃ بکراآیات 233اس کا مطلب یہ ہے کہ ماں کا دودھ ہی بچوں کے لئے بہترین غذا ہے اور بچوں کو ماں کا دودھ پلانا اﷲ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ اور احسن اعمل ہیں اور اس میں ماں اور دودھ کا فائدہ ہے ماں دودھ ایک قدرتی عمل ہے جو بچے کی پیدائش کے بعد ماں کے جسم میں بننا شروع ہوتا ہے اس میں بچے کی ضرور ت کے مطابق ضروری غذائی اجراء ، موجود ہوتے ہیں اور ان اجراء کا تناسب بچے عمر کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتا رہتا ہے ۔

بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کا یہ حکم قرآن حکیم میں 15صدیوں پہلے نازل ہوا اس وقت بہت سے سائنسی آلات اور لیبارٹریاں موجود نہیں تھی مگر اب موجودہ دور کی سائنسی او رطبی تحقیق سے بھی بچوں کیلئے ماں کے دودھ کی اہمیت اس حد تک ثابت ہوچکی ہے کہ عالمی طورپر اس کا پورا ہفتہ منایا جا تاہے اس سے قرآن حکیم کی حقانیت اور احکمت بھی ثابت ہوتی ہے بچے کی پیدائش کے بعد ادھا گھنٹے کے اندر بچے کو ماں کا دودھ پلانا شروع کرنا چاہئے عام تصور یہ ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد ماں کا ابتدائی تین دن کا گاڑھا دود بچے کے لئے نقصاندہ ہے لیکن یہ تصور باالکل غلط ہے یہ گاڑھا دودھ بچوں کے لئے بہت مفید ہے ڈاکٹروں اور طبی ماہرین کے مطابق اس دودھ میں بہت زیادہ قوت ،مدافعت ہوتی ہے جو بچے کے لئے ابتدائی ویکسین کا کام کرتا ہے اور نومولود بچوں کے انتہائی نازک جسمانی نظام کو بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے 6ماں تک بچوں کو صرف ماں کا دودھ پلانا چاہئے حتیٰ کے پانی کی ضرورت بھی نہیں کیونکہ ماں کے دودھ میں بچے کی ضرورت کے مطابق پانی کی مقدار موجود ہوتی ہے 6ماہ کے بعد ماں کے دودھ کے ساتھ بچوں کو نرم غذا بھی کھلانی چاہئے بچوں کو اپنا دودھ پلانے سے ماں کی صحت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا اور نہ ہی اس کی شخصیت خراب ہوتی ہے بلکہ اپنا دودھ پلانے سے زچکی کے بعد ماں کا زیادہ خون ضائع نہیں ہوتا اور جسم کی اضافی چربی ختم ہوجاتی ہے اور مائیں زیادہ صحت مند اور سمارٹ رہتی ہے خواتین میں سینے کے کینسر کی ایک وجہ بچوں کو اپنا دودھ نہ پلانا بھی ہے دوسری طرف یہ بچوں کو قدری نعمت اور بنیادی حق سے محروم کرنا ہے جس سے ان کی جسمانی او رذہنی نشونما و نفسیات پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔

ماں کا دود ھ پلانے سے بچوں کو اور ماں باپ کا روحانی راشتہ اور خاندانی نظام مضبوط رہتا ہے اور ہر ماہ ہزاروں روپے کی بچت ہوسکتی ہے جوانہی بچوں کی تعلیم اور دوسری ضروریات پر خرچ کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بچوں کو جو مائیں اپنا دودھ پلاتی ہے وہ بچے اور مائیں صحت مند ہوتی ہے ماؤں کا دود ھ پلا نے سے کینسر کے مرض میں اضافہ ہونے کی اطلاع غلط ہے بلکہ مائیں صحت مندہوتی ہے اوربچے بھی صحت مند ہوتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :