کرپشن اور بے قاعدگیوں کا خاتمہ پورے معاشرے کا ایک اجتماعی عمل ہے،پرویزخٹک

حکومت سرکاری اداروں میں مداخلت بند کر رہی ہے تو عوام کو بھی اپنے حق اور ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیئے حکومت اپنی طرف سے ذمہ داری پوری کررہی ہے ،اب عوام کو بھی یہ ذمہ داری اُٹھانا ہو گی کہ وہ جہاں کہیں بدعنوانی یا بے قاعدگیوں کو نوٹ کریں تو آگے بڑھ کر ثبوت کے ساتھ خود پیش کریں ، حکومت اسی وقت ایکشن میں آئے گی اور غلط کاروں کو نشان عبرت بنائے گی،،وزیراعلی خیبرپختونخوا

ہفتہ 30 جولائی 2016 18:36

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 جولائی ۔2016ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ کرپشن اور بے قاعدگیوں کا خاتمہ پورے معاشرے کا ایک اجتماعی عمل ہے اور ہر کسی کواس عمل میں حصہ دار ہو نا ہو گا تب کہیں جا کر ہم ایک شفاف نظام قائم کر سکتے ہیں جس میں سرکاری اداروں کی طرف سے خدمات کے شعبوں میں عوام کو بہتر سہولیات فراہم ہوں گی جب حکومت سرکاری اداروں میں مداخلت بند کر رہی ہے تو عوام کو بھی اپنے حق اور ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیئے حکومت اپنی طرف سے ذمہ داری پوری کررہی ہے اب عوام کو بھی یہ ذمہ داری اُٹھانا ہو گی کہ وہ جہاں کہیں بدعنوانی یا بے قاعدگیوں کو نوٹ کریں تو آگے بڑھ کر ثبوت کے ساتھ خود پیش کریں ۔

حکومت اسی وقت ایکشن میں آئے گی اور غلط کاروں کو نشان عبرت بنائے گی۔

(جاری ہے)

وہ ممتاز مسلم لیگی رہنما سلیم سیف اﷲ کی قیادت میں ایک وفد سے بات چیت کر رہے تھے سابق وزیراعلیٰ کے مشیر ملک ریاض اعوان اورہشام خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سلیم سیف اﷲ خان نے وزیر اعلیٰ سے ترقیاتی حکمت عملی اور لوکل گورنمنٹ سے متعلق مختلف اُمور پر تبادلہ خیال کیا ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ لوگوں کو مقامی سطح پر با اختیار کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ عوام کو نچلی سطح پر وسائل فراہم کئے جائیں انہیں اپنے وسائل کا بخوبی ادارک ہے اور وہ سٹیک ہولڈرز ہیں اور انہیں بہتر پتہ ہے کہ ان کے علاقوں میں کسی چیز کی کمی ہے اور جانتے ہیں کہ کہاں اور کیسے وسائل ضرورت کی بنیاد پر استعمال ہونے چاہئیں یہی وسائل کی منصفانہ تقسیم ہے ہم نے ان کو وسائل اور اختیارات دیئے تاکہ وہ اپنی فلاح کا خود خیال رکھیں کیونکہ ان کے مسائل سے متعلق کوئی دوسرا بہتر نہیں جا ن سکتا ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے ساتھ کئی المیے ہیں ہمیں ان کا ادراک بھی ہے لیکن عجیب ترا لمیہ یہ ہے کہ حکومتیں اپنے آخری ایام میں ایسے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کرتی اور تختیاں لگاتی ہیں جو آنے والی حکومت کیلئے مشکلات کا سبب بنتی ہیں نہ ایسے اعلانات کیلئے وسائل ہوتے ہیں اور نہ صوبے کی مالی حالت ایسی ہوتی ہے کہ ان پر عمل درآمد ممکن ہو سکے لیکن ہمارے سیاستدانوں کو لوگوں سے تالیاں بجوانا محبوب مشغلہ لگتا ہے ۔

یہ کلچر ہمیں ورثے میں ملا ہے اور پورے ملک میں اسی طرح کا کلچر ہے جسے حقارت کی نظر سے دیکھا جاتاہے لیکن ہم نے عوام کی فلاح پر سمجھوتہ نہیں کیا ،وسائل عوام کے سامنے رکھے ، اعلانات اور تختیاں لگانے کی بجائے عوامی فلاح کے کام کو خاموشی سے جاری رکھا ، سابق حکومتوں کے اعلانات کیلئے موجودہ حکومت بلڈنگز تعمیر کر رہی ہے اور دیگر انفراسٹرکچر پر کام کر رہی ہے بلکہ اس سے آگے جا کر ہم نے چھ پسماندہ اضلاع میں یونیورسٹیوں کیلئے زمین حاصل کی اورعمارتیں تعمیر کررہے ہیں اور ایک المیہ یہ ہے کہ ہمیں ایک اور کلچر بھی ورثے میں ملا ہے کہ قومی اداروں میں بلا ضرورت بڑے پیمانے پر بھرتیاں کی گئیں ہیں اور اس بوجھ سے قومی ادارے بیٹھ گئے ہیں یہ عمل یونیورسٹیوں کی سطح پر تو اتنے بڑے پیمانے پر کیا گیا کہ جو ناقابل فہم ہے اور اب ہماری حکومت تدارکی اقدامات پر لگی ہوئی ہے ہم پر پریشر ہے لیکن ہم اس کو ٹھیک کر کے چھوڑیں گے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے ممبران اسمبلی کو وسائل دینے کا کلچر بھی تبدیل کر دیا کیونکہ اُن کے ہاتھ میں وسائل دینا کسی طرح بھی قابل فہم نہیں ہو سکتا ممبران اسمبلی کا بہت بڑا رول ہے اور اگر وہ اپنا بہترین رول اپنے عوام کیلئے استعمال کریں تو یہ قوم اُٹھ سکتی ہے اور یہی کچھ مہذب دُنیا میں ہوتا آرہا ہے ہم نے وسائل کو مقامی سطح پر دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کیلئے ایک منصفانہ فارمولا بنایا ہے تاکہ وسائل کے ثمرات زیادہ ضرورت مندوں کو پہنچیں اور ترقی کے ثمرات غریب کی زندگی میں نظر آئیں احتساب اور اس کے ادارے کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے اس عمل سے کمزوریاں نکالی ہیں اور اس کو اتنا مضبوط بنایا کہ اس کی گرفت سے کوئی غلط کار نہیں بچ سکے گا چاہے کتنا بااثرکیوں نہ ہو۔

مخالفین کا کام الزامات لگانا ہے ہم اُن کی طرف پیچھے مڑ کرنہیں دیکھیں گے ہمارے ہاتھ میں تعمیر کا ایجنڈا ہے ہم سسٹم کو بنانا چاہتے ہیں سرکاری اُمور کی انجام دہی میں شفافیت لانا چاہتے ہیں اور ہم ہر سطح پر شفافیت کے قائل ہیں انہوں نے یقین دلایا کہ ہمارے دور میں نچلی سطح پر حکمرانی مضبوط ہو گی نمائندے بااختیار ہوں گے ، چیک اینڈ بلینس کا نظام ہو گا اور یہی تبدیلی کی روح ہے۔

متعلقہ عنوان :