نیب اربوں روپے کی کرپشن کرنے والوں کی پشت پناہی کرنے لگا

منسٹری آف کامرس ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں کرپشن کی انکوائری کرنیوالے افسران تبدیل،900 جعلی فائلوں پربھی پردہ ڈال دیاگیا سائلین کو انصاف دلانے کے بجائے ہراساں اور ناروا سلوک کئے جانے کا انکشاف

ہفتہ 30 جولائی 2016 13:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 جولائی۔2016ء) نیب منسٹری آف کامرس ایمپلائز کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں اربوں روپے کی کرپشن کرنے والوں کی پشت پناہی کرنے لگا ، بااثر مافیا کی کرپشن چھپانے کیلئے انکوائری افسران تبدیل کردیئے گئے ، سائلین کو انصاف دلانے کی بجائے ہراساں اور ناروا سلوک کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے ، نیب کے تفتیشی افسران 9 سو جعلی فائلوں پر پردہ ڈال دیا گیا سائلین کی جانب سے نیب حکام کو لکھی گئی درخواست میں درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ نیب کہ دو انکوائری آفیسر محمد قاسم آئی او اور غازی رحمان ایڈیشنل ڈائریکٹر آئی ڈبلیو ٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں کرپشن کرنے والوں کی پشت پناہی کررہے ہیں کیس کی پہلے انکوائری کرنے والی خاتون آفیسر نے مذکورہ سوسائٹی میں اربوں روپے کی کرپشن کی نشاندہی کی تھی جبکہ متعلقہ افسران بااثر افراد سے ملی بھگت کرکے انکوائری کا رخ موڑنا چاہتے ہیں درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ 900بوگس و جعلی الاٹمنٹ جن میں مذکورہ سوسائٹی ممبران کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا جس سے غلام فرید صدر اور سوسائٹی کمیٹی نے 70کروڑ سے زائد ہڑپ کرلئے تھے انتہائی غور طلب بات یہ ہے کہ ان بوگس اور جعلی الاٹمنٹس میں سے سرکل رجسٹرار صداقت حسین نے اپنے بچوں کے ناموں پر دس عدد پلاٹس الاٹ کرائے جسے صداقت حسین نے نیب راولپنڈی میں پیش ہوکر سرنڈر کردیا ۔

(جاری ہے)

94عدد پلاٹس جن کے مالکان کا آج تک معلوم نہیں ہے غلام فرید صدر اور اس کے سگے بھائی وحید سرورنے جعل سازی کرتے ہوئے جعلی ٹرانسفر سیٹ بنا کر اپنی پرسنل گارنٹی پر ٹرانسفر کرکے مارکیٹ میں فروغ کرکے کروڑوں روپے جیب میں ڈال دیئے اور اس عمل سے 188افراد متاثر ہوئے اور ان کی جمع پونجی سے ان کو محروم کردیا گیا اس کے علاوہ سوسائٹی کی مین فتح جھنگ روڈ سے ملحقہ 140کنال قیمتی اراضی بارشی نالوں اور کھائیوں سے تبدیل کرکے 14کروڑ سے زائد ہڑپ کرلئے اور ظلم کی انتہا یہ کہ دو لاکھ پچاس ہزار فی کنال کے حساب سے تین کروڑ پچاس لاکھ روپے کی زمین کی تبدیلی کے نام پر بھی سوسائٹی اکاؤنٹس سے نکلوا لئے جس کا ذکر آڈٹ رپورٹ سال برائے 2013-14ء میں بھی ہے ان تمام میگا کرپشن کے دستاویزی ثبوت غازی رحمان اور آئی او محمد قاسم کو دیئے جاچکے ہیں جبکہ نیب کے ان افسران نے مذکورہ سوسائٹی سے جو ریکارڈ تحویل میں لیا ہے اس سے ہمارے موقف سے بڑھ کر کرپشن ثابت ہوتی ہے 16جون دو ہزار سولہ کو انکوائری آفیسر محمد قاسم کے ساتھ دوبارہ ریکارڈ رکھ کر اس معاملے کو ڈسکس کیا گیا مذکورہ انکوائری آفیسر ہمارے موقف کو مکمل تسلیم کرتے ہیں مگر جب ان سے ملزمان کیخلاف قانونی کارروائی کا کہا جاتا ہے تو ہمیں یہ کہہ کر واپس بھیج دیا جاتا ہے کہ ان کیخلاف کارروائی کرنے سے سوسائٹی کمیٹی ممبران کا نقصان ہوسکتا ہے اس لئے ہم اس کیخلاف کارروائی نہیں کرسکتے اس کے علاوہ درخواست گزار محمد علی اعظم اور محمد وحید کے ساتھ ناروا سلوک اور ہراساں کیا گیا ہے انہوں نے نیب حکام سے اپیل کی ہے کہ نیب میں ایسے افسران ادارے کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں ان دونوں مذکورہ انکوائری افسران محمد قاسم اور غازی رحمان کو معطل کرکے ان کیخلاف محکمانہ کارروائی کی جائے اور ان کی جگہ قابل اور ایماندار انکوائری افسر مقرر کیاجائے جو کو آ آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں تجربہ رکھتا ہوں تاکہ سات ہزار ہاؤسنگ سوسائٹی ممبران جن میں کثیر تعداد یتیموں ، بیواؤں اور ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی ہے ان کے لوٹے ہوئے اربوں روپے واپس آسکیں اور آئین اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کیاجائے اور معاشرے کے ان کرپٹ افراد کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے اس حوالے سے جب نیب سے رابطہ کیا گیا تو ترجمان نے تصدیق کی کہ یہ درخواست ہمیں موصول ہوئی ہے اور اس پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی

متعلقہ عنوان :