مقبوضہ کشمیرمیں قابض افواج کے مظالم جاری ‘ایک اور کشمیر ی شہید ‘100سے زیادہ زخمی ‘مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 30 جولائی 2016 11:38

مقبوضہ کشمیرمیں قابض افواج کے مظالم جاری ‘ایک اور کشمیر ی شہید ‘100سے ..

سری نگر(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30جولائی۔2016ء) مقبوضہ کشمیرمیں قابض افواج کے مظالم جاری ہیں، 23 ویں روزبھی کشیدگی برقرار ہے، بھارتی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں مزید ایک کشمیری شہیداور 100سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔مقبوضہ وادی کے کئی علاقوں میں کرفیو نافذ ہے جبکہ حریت راہنماﺅں کی اپیل پر ہڑتال میں اتوار تک توسیع کردی گئی۔

مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی برقرار ہے،بھارتی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں مزید ایک کشمیری شہیداور 100 سے زائدافراد زخمی ہو گئے۔ حریت راہنماﺅں نے ہڑتال کی اپیل 31جولائی تک بڑھادی۔سری نگر ، ضلع کپواڑہ اور گندربال سمیت وادی کے کئی علاقوں میں کرفیو کے باوجود ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلے اور بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کیا اور بھارتی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ سے مداخلت کا مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب حریت راہنماﺅں نے بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کی کال31جولائی تک بڑھادی ہے جبکہ سید علی گیلانی سمیت متعدد حریت رہنما گھروں میں نظر بند ہیں۔ادھر امریکا کا کہنا ہے بھارتی جارحیت پر تشویش ہے، مودی سرکار اقلیتوں کی حفاظت کے لیے ہرممکن اقدامات کرے۔دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی فورسز کے ہاتھوں شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ اگر انہیں یا سیکیورٹی فورسز کو معلوم نہیں تھا کہ جس گھر چھاپہ مارا گیا وہاں برہاں وانی موجود تھا اور اگر انہیں اس بات کا علم ہوتا تو وہ برہان کو ایک موقع ضرور دیتیں۔گزشتہ روز ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر محبوبہ مفتی کو فون کیا اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) اور محبوبہ مفتی کی سیاسی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ( پی ڈی پی) کے درمیان انتخابات سے قبل ہونے والا معاہدہ بھی دونوں جماعتوں کے درمیان باعث تنازع بنا ہوا ہے اور اب برہان وانی کے حوالے سے محبوبہ مفتی کے بیان سے بھی بی جے پی ناراض ہوسکتی ہے۔

دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے میں پاکستان کے ساتھ مفاہمت کی بحالی اور کشمیر میں حریت رہنماﺅں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کی بات کی گئی تھی۔معاہدے میں متنازع آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ ( اے ایف ایس پی اے) میں بھی معمولی تبدیلی کرکے ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ کو مرحلہ وار ختم کرنے کا بھی تذکرہ موجود تھا۔ہندوستانی وزیر داخلہ آئندہ ہفتے سارک اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستان آرہے ہیں اور اطلاعات کے مطابق وہ برہان وانی کی ہلاکت کو شہادت قرار دینے اور یوم سیاہ منانے کا معاملہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

ہندوستانی فورسز نے 8 جولائی کو برہان وانی کو ایک چھاپہ مار کارروائی میں ہلاک کردیا تھا اور اسے دہشتگرد قرار دیا تھا محبوبہ مفتی کی اتحادی حکومت بھی سیاسی طور پر اس بات کی پابند ہے کہ برہان وانی کو دہشتگرد تسلیم کرے۔واضح رہے کہ برہان وانی کی ہلاکت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں مزید 50 سے زائد افراد کی جانیں جاچکی ہیں۔

کشمیر میں مسلسل 20 روز سے کشیدگی کا سامنا کرنے والی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے نئی دہلی سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات کا سلسلہ بحال کرے جو سابق ہندوستانی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے شروع کیا تھا۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے 17 ویں یوم تاسیس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ 8 جولائی کے سیکیورٹی فورسز کو اطلاع ملی کہ ایک گھر میں تین جنگجو چھپے ہوئے ہیں لیکن انہیں ان کی شناخت معلوم نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ گھر میں برہان وانی بھی موجود ہے تو ہم کشمیر میں معاشی سرگرمیوں میں آنے والی بہتری اور سیاحت کو ملنے والے فروغ کی خاطر اسے ایک موقع ضرور دیتے۔محبوبہ مفتی نے بتایا کہ اس چھاپہ مار کارروائی کے حوالے سے ہمیں کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی، ہم نے کرفیو نافذ کیا جس کی خلاف ورزی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز سے چھروں کا استعمال نہ کرنے کا مطالبہ کیا جس کی وجہ سے درجنوں کشمیری بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔

سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے محبوبہ مفتی کے بیان کو جھوٹ قرار دیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ وہ ملبہ کسی اور پر ڈالنے کیلئے من گھڑت کہانی بنارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی کا یہ دعویٰ کہ برہان وانی اتفاقیہ طور پر مارا گیا انتہائی مضحکہ خیز ہے کیوں کہ وزیر اعلیٰ کے خفیہ فنڈ سے برہان وانی کی ہلاکت پر لاکھوں روپے انعامی رقم کی مد میں جاری ہورہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی سری نگر کا دورہ کیا تھا اور اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہندوستانی حکومت کشمیریوں کے ساتھ مفادات پر مبنی نہیں بلکہ جذباتی تعلقات چاہتی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کشمیر میں جو بھی مرکزی حکومت سے بات کرنا چاہے گا اسے خوش آمدید کہا جائے گا لیکن پہلے خطے میں امن کی بحالی ضروری ہے۔نیشنل کانفرنس کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے بھی محبوبہ مفتی کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے کہ انہیں برہان وانی اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی مڈھ بھیڑ کا علم نہیں تھا۔

متعلقہ عنوان :