اسلام آباد، جماعت اسلامی کی آل پارٹیز کانفرنس

کشمیر ہماری ترجیح اول اور اسی لیے مسئلہ کشمیر پر حمایت یامخالفت اقوام عالم کے ساتھ ہماری دوستی اور دشمنی کا ایک پیمانہ ہے،اے پی سی کی کشمیریو ں کو یقین دھانی جماعتِ اسلامی پنجاب کی طرف سے 31 جولائی کو ناصر باغ سے واہگہ تک کشمیر مارچ کی مکمل حمایت

جمعہ 29 جولائی 2016 22:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 جولائی ۔2016ء) جماعت اسلامی کے زیر انتظام اسلام آباد میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غاصبانہ قبضے اور کشمیری مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف متفقہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا اعلامئے کے مطابق آل پارٹیز کانفرنس، مقبوضہ جموں وکشمیر کے طول وعرض میں بھارت کے غاصبانہ تسلط کے خلاف اور اپنے مسلمہ حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد میں مصروف عوام اور قائدین کو ان کی استقامت پر سلام پیش کرتی ہے، راہ حق میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے سرفروشوں کے درجات کی بلندی کے لیے دعاگو ہے اور شہداء ، زخمیوں اور محبوسین کے گھرانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتی ہے کانفرنس کشمیری عوام کو ریاست پاکستان کی طرف سے یقین دلاتی ہے کہ وہ ان کی مبنی برحق جدوجہد میں ان کے ساتھ ہے اور اس امر کا اعلان کرتی ہے کہ کشمیر ہماری ترجیح اول ہے اور اسی لیے مسئلہ کشمیر پر حمایت یامخالفت اقوام عالم کے ساتھ ہماری دوستی اور دشمنی کا ایک پیمانہ ہے۔

(جاری ہے)

ہم یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر تقسیم برصغیر کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل ہے۔ یہ دوطرفہ مذاکرات کا موضوع نہیں بلکہ اقوام متحدہ اپنی قرارداد نمبر 47مجریہ 1948ء کے تحت کشمیر میں رائے شماری کی پابند ہے کانفرنس کے نزدیک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جموں وکشمیر میں رائے شماری سے متعلق قراردادوں کے نفاذ اور بھارت کے اس سلسلے میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کو بھارت کی جانب سے علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کانام دینا ریاستی دہشت گردی سے اقوام عالم کی توجہ ہٹانے کی ایک مذموم بھارتی کوشش ہے جس کاجارحانہ سفارت کاری کے ذریعے پردہ چاک کرنا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے کانفرنس قابض فورسز کی طرف سے ممنوعہ پیلٹ گن کے استعمال کی مذمت کرتی ہے۔

اس ہتھیار نے کشمیری نوجوانوں، بچوں اور بچیوں کو بینائی سے محروم اور ہزاروں کوزخمی کر دیا ہے۔ بھارت کا مسلسل کرفیوں کے ذریعے کشمیری عوام کو مستقل عذاب میں مبتلارکھنا، اخبارات، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ پرپابندی عائد کرکے دنیا کو کشمیر کی صورت حال سے بے خبر رکھ کر ظلم وستم کے پہاڑ توڑنا ایسے گھناؤنے جرائم ہیں جن کی بنیاد پر بھارت کو انسانی حقوق کمیشن اور عالمی رائے عامہ کے سامنے بے نقاب کرنا انتہائی ضروری ہے۔

ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سلسلے میں ٹھوس اور ضروری اقدامات کرے۔ ہم بھارتی مظالم کی تصاویر کو فیس بک سے ہٹادینے کے اقدام کو فیس بک انتظامیہ کی جانبداری قرار دیتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ فیس بک اپنے دوہرے معیار اور جانبدارانہ رویے کو فوری طور پر ختم کرے کانفرنس بھارت سمیت دنیا بھر کے مختلف ممالک میں بھارتی مظالم کے خلاف اور کشمیر ی عوام کے حق خودارادیت کے حق میں آواز اٹھانے والے باضمیر افراد اور اداروں کوخراج تحسین پیش کرتی ہے کانفرنس بھارتی وزیر خارجہ سُشماسوراج کے جموں وکشمیر سے متعلق بیان کو مسترد کرتے ہوئے واضح کرتی ہے کہ ریاست بھارت کاحصہ نہیں بلکہ اقوام متحدہ کا تسلیم شدہ متنازعہ خطہ ہے جس کے مستقبل کا فیصلہ اسی ریاستی عوام کو کرنا ہے جو سات دہائیوں سے بھارت کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اوراپنے شہدا ء کو سبزہلالی پرچم میں لپیٹ کر آخری آرام گاہ تک پہنچاتے ہیں۔

ہم بھارتی حکومت پر واضح کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر کو جبراً غلام رکھنے کے خواب دیکھنا چھوڑ دے اور اسے اٹوٹ انگ کہنا ترک کرے اور اپنے انگ انگ کی فکر کرے جو آزادی کی تحریکوں سے اب ٹوٹنے والے ہیں کانفرنس مقبوضہ جموں وکشمیر میں امرناتھ شرائن بورڈایشو کے بعد پھر ایک بار عوام کی رہنمائی کے لیے قائدین کی طرف سے مشترکہ پروگراموں کے اعلان کو خوش آئند قراردیتی ہے اور قائد حریت جناب سید علی گیلانی کے جموں وکشمیر کے منصفانہ حل کے لیے اقوام عالم اور بھارت کے سامنے رکھے گئے نکات (جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت اور ریاستی عوام کے حق خودارادیت کو بھارت سے منوانے کے لیے اقوام متحدہ اپناکردار اداکرے۔

بھارت آبادیوں سے قابض فوج کو واپس بلاکرمکمل فوجی انخلاء کا آغاز کرے۔ قابض فوج کو بے لگام بنانے والے کالے قوانین کے خاتمے کا اعلان کرے اور تمام سیاسی نظربندوں کی فوری رہائی عمل میں لائے) کی حرف بہ حرف تائید کرتی ہے۔حکومت پاکستان ان نکات کو بنیاد بنا کر آزادیٴ کشمیر قومی ایکشن پلان تیار کرے نیز اگلے مرحلہ پرAPHC کو کشمیر کے متفقہ پلیٹ فارم سے آگے بڑھ کر ان کی اسمبلی کے طور پر تسلیم کرنے پر غور کرے۔

کانفرنس پاکستانی حکومت،فوج ، سیاسی ومذہبی جماعتوں،میڈیا اور سول سوسائٹی کی طر ف سے مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ کیے گئے یکجہتی کے اظہار کی تحسین کرتے ہوئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے اور جموں وکشمیر کی موجودہ صورت حال پر بحث اور متفقہ قرارداد کے ذریعے مقبوضہ خطے کے عوام کو ایک مثبت پیغام بھیجنے کی ضرورت کا احسا س دلاتی ہے۔

اس امر کی بھی ضرورت ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پہلے تمام دینی وسیاسی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس بلائے تاکہ متفقہ اور مستقل کشمیر پالیسی تیار کی جائے کانفرنس یہ ضرورت محسوس کرتی ہے کہ کشمیر کے حوالہ سے پاکستان کے اصولی موقف کی روشنی اور ریاستی پالیسی کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سیاسی، سفارتی ، ابلاغی اور قانونی محاذوں پر مسلسل متحرک رہنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں کانفرنس خطہ کے امن، سیکیورٹی اور استحکام کومسئلہ کشمیر سے جڑاسمجھتی ہے اور بھارت اور پاکستان کے درمیان دیگر تمام مسائل کے حل کے لیے مسئلہ کشمیر کو ترجیحی بنیادوں پر حل ہونے پر زوردیتی ہیکانفرنس مسئلہ کشمیر کے پائیداراور منصفانہ حل کے لیے اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کو بنیادی فریم ورک سمجھتی ہے اور ہرمسلط کردہ حل کو مستردکرتے ہوئے صرف اس حل پر اصرار کرتی ہے جو کشمیری عوام کو قابل قبول ہو۔

ہم حکومت پاکستان سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ذریعے آزادیٴ کشمیر ایکشن پلان تیار کیا جائے جس میں مرحلہ وار اقدامات طے کئے جائیں،نیز ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے حل سے پہلے بھارت سے تمام تجارتی و ثقافتی تعلقات منقطع کئے جائیں کانفرنس OIC سیکرٹری جنرل کے کشمیر سے متعلق بیان کا خیرمقدم کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ مقبوضہ خطے میں انسانی حقوق کی پامالی اور کرفیو سے پیداشدہ صورت حال (غذائی اجناس کی قلت اور جان بچانے والی ادویات کی عدم دستیابی) سے نمٹنے کے لیے OIC کاہنگامی اجلاس بلایاجائے ملک بھر کی تمام سیاسی اور دینی جماعتوں کی یہ آل پارٹیزکانفرنس اس بات کا بھی اعلان کرتی ہے کہ جب تک بھارت مسئلہ کشمیر کے حل پر آمادہ نہیں ہوجاتا، ہمیں انڈیا کیساتھ تعلقات بحال کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

بھارت کیساتھ تعلقات کا راستہ مسئلہ کشمیر کے حل سے ہوکر گزرتا ہے ہم جماعتِ اسلامی پنجاب کی طرف سے 31 جولائی 2016ء کو ناصر باغ سے واہگہ تک کشمیر مارچ کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اور اس مارچ میں اپنے کارکنوں سمیت بھرپور شرکت کا یقین دلاتے ہیں۔۔