آل پارٹیزکشمیر کانفرنس نے حکومت سے پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس بلاکرآزادی کشمیر ایکشن پلان تیارکرنے کا مطالبہ کردیا

اگلے مرحلہ پر اے پی ایچ سی کو کشمیر کے متفقہ پلیٹ فارم سے آگے بڑھ کر ان کی اسمبلی کے طور تسلیم کرنے پر غور کیاجائے ، مسئلہ کشمیر کے حل سے پہلے بھارت سے تمام تجارتی وثقافتی تعلقات منقطع کئے جائیں ،اقوام متحدہ جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت اور ریاستی عوام کے حق خود ارادیت کو بھارت سے منوانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے ،بھارت آبادیوں سے قابض فوج کو واپس بلا کر مکمل فوجی انخلاء کا آغاز کرے ، قابض فوج کو بے لگام بنانے والے کالے قوانین کے خاتمے کا اعلان کرے اور تمام سیاسی نظر بندوں کی فوری رہائی عمل میں لائے ، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور کرفیو سے پیدا شدہ صورتحال غذائی اجناس کی قلت اور جان بچانے والی ادویات کی عدم دستیابی سے نمٹنے کے لئے او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے، مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ اقوام متحدہ کا تسلیم شدہ متنازعہ خطہ ہے ،اس کے مستقبل کا فیصلہ اسی ریاستی عوام کو کرنا ہے ، جماعت اسلامی کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے بلائی گئی کل جماعتی کشمیرکانفرنس کامشترکہ اعلامیہ

جمعہ 29 جولائی 2016 22:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جولائی ۔2016ء ) جماعت اسلامی کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے بلائی گئی کل جماعتی کشمیرکانفرنس نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم وتشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیاہے کہ وہ بھارتی مظالم کا معاملہ تمام عالمی فورمز پر اٹھانے سمیت اس سلسلے میں ٹھوس اور ضروری اقدامات کرے،حکومت پاکستان آزادی کشمیر قومی ایکشن پلان تیار کرے ، اگلے مرحلہ پر اے پی ایچ سی کو کشمیر کے متفقہ پلیٹ فارم سے آگے بڑھ کر ان کی اسمبلی کے طور تسلیم کرنے پر غور کرے، حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ذریعے آزادی کشمیر ایکشن پلان تیار کیا جائے جس پر مرحلہ وار اقدامات طے کئے جائیں ، مسئلہ کشمیر کے حل سے پہلے بھارت سے تمام تجارتی وثقافتی تعلقات منقطع کئے جائیں ،اقوام متحدہ جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت اور ریاستی عوام کے حق خود ارادیت کو بھارت سے منوانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے ،بھارت آبادیوں سے قابض فوج کو واپس بلا کر مکمل فوجی انخلاء کا آغاز کرے ، قابض فوج کو بے لگام بنانے والے کالے قوانین کے خاتمے کا اعلان کرے اور تمام سیاسی نظر بندوں کی فوری رہائی عمل میں لائے ، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور کرفیو سے پیدا شدہ صورتحال غذائی اجناس کی قلت اور جان بچانے والی ادویات کی عدم دستیابی سے نمٹنے کے لئے او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے،بھارت کا مسلسل کرفیو کے ذریعے کشمیری عوام کو مستقل عذاب میں مبتلا ، اخبارات، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرکے دنیا کو کشمیر کی صورت حال سے بے خبر رکھ کر ظلم وستم کے پہاڑ توڑنا گھناؤنے جرائم ہیں ،اس کی بنیاد پر بھارت کو انسانی حقوق کمیشن اور عالمی رائے عامہ کے سامنے بے نقاب کرنا انتہائی ضروری ہے، مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ اقوام متحدہ کا تسلیم شدہ متنازعہ خطہ ہے ،اس کے مستقبل کا فیصلہ اسی ریاستی عوام کو کرنا ہے ، مقبوضہ جموں و کشمیر کے طول و عرض میں بھارت کے غاصبانہ تسلط کے خلاف اور اپنے مسلمہ حق خود ارادیت کے حصول کے جدوجہد میں مصروف عوام اور قائدین کو ان کی استقامت پر سلام پیش کرتی ہے ،کانفرنس قابض فورسز کی طرف سے ممنوعہ پیلٹ گن کے استعمال کی مذمت کرتی ہیں اس ہتھیا ر نے کشمیری نوجوانوں ، بچوں اور بچیوں کو بینائی سے محروم اور ہزاروں کو زخمی کردیا ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو برہان مظفر وانی اور اس کے ساتھیوں کی شہادت کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں پیدا شدہ صورتحال کے تناظر میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سر اج الحق کی صدارت میں قومی قیادت اور آزاد و مقبوضہ جموں و کشمیر کے قائدین کی آل پارٹیز کانفرنس 29جولائی 2016 اسلام آبا د میں منعقد ہوئی۔ اقوام متحدہ ، اقوام عالم اور عالمی اداروں کی توجہ ایک کروڑ سے زائد کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت، مسئلہ کشمیر پر قومی مؤ قف کے احیاء اور مشترکہ لائحہ عمل کے لئے بلائی گئی اس کانفرنس میں قائدین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ، اظہار خیال کیا اور مندرجہ ذیل اعلامیہ کو متفقہ طور پر منظور کیا ۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ آل پارٹیز کانفرنس ، مقبوضہ جموں و کشمیر کے طول و عرض میں بھارت کے غاصبانہ تسلط کے خلاف اور اپنے مسلمہ حق خود ارادیت کے حصول کے جدوجہد میں مصروف عوام اور قائدین کو ان کی استقامت پر سلام پیش کرتی ہے ، راہ حق میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے سرفروشوں کے درجات کی بلندی کے لیے دعا گو ہے اور شہداء ، زخمیوں اور محبوسین کے گھرانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتی ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ کانفرنس کشمیری عوام کو ریاست پاکستان کی طرف سے یقین دلاتی ہے کہ وہ ان کی مبنی حق برحق جدوجہد میں ان کے ساتھ ہے اور اس امر کا اعلان کرتی ہے کشمیر ہماری ترجیح اول ہے اور اسی لئے مسئلہ کشمیر پر حمایت یا مخالفت اقوام عالم کے ساتھ ہماری دوستی اور دشمنی کا ایک پیمانہ ہے ۔ ہم یہ واضح کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر تقسیم برصغیر کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل ہے۔

یہ دو طرفہ مذاکرات کا موضوع نہیں بلکہ اقوام متحدہ اپنی قرار دار نمبر 47 مجریہ 1948ء کے تحت کشمیر میں رائے شماری کا پابند ہے۔ کانفرنس کے نزدیک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جموں و کشمیر میں رائے شماری سے متعلق قرار دادوں کے نفاذ اور بھارت کے اس سلسلے میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کو بھارت کی جانب سے علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کا نام دینا ریاستی دہشت گردی سے اقوام عالم کی توجہ ہٹانے کی ایک مذموم بھارتی کوشش ہے جس کا جارحانہ سفارت کاری کے ذریعے پردہ چاک کرنا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے۔

کانفرنس قابض فورسز کی طرف سے ممنوعہ پیلٹ گن کے استعمال کی مذمت کرتی ہے ۔ اس ہتھیا ر نے کشمیری نوجوانوں ، بچوں اور بچیوں کو بینائی سے محروم اور ہزاروں کو زخمی کردیا ہے۔ بھارت کا مسلسل کرفیوکے ذریعے کشمیری عوام کو مستقل عذاب میں مبتلا رکھنا ، اخبارات، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرکے دنیا کو کشمیر کی صورت حال سے بے خبر رکھ کر ظلم وستم کے پہاڑ توڑنا ایسے گھناؤنے جرائم ہیں کی بنیاد پر بھارت کو انسانی حقوق کمیشن اور عالمی رائے عامہ کے سامنے بے نقاب کرنا انتہائی ضروری ہے ۔

ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سلسلے میں ٹھوس اور ضروری اقدامات کرے ۔ ہم بھارت مظالم کی تصاویر فیس بک سے ہٹا دینے کے اقدام کو فیس بک انتظامیہ کی جانبداری قراردیتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ فیس بک اپنے دوہرے معیار اور جانبدارانہ رویے کو فوری طور پر ختم کرے ۔ کانفرنس بھارت سمیت دنیا بھر کے مختلف ممالک میں بھارتی مظالم کے خلاف اور کشمیری عوام کے حق خورارادیت کے حق میں آواز اٹھانے والے باضمیر افراد اور اداروں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے ۔

کانفرنس بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے جموں وکشمیر سے متعلق بیان کو مسترد کرتے ہوئے واضح کرتی ہے کہ ریاست بھارت کا حصہ نہیں بلکہ اقوام متحدہ کا تسلیم شدہ متنازعہ خطہ ہے جس کے مستقبل کا فیصلہ اسی ریاستی عوام کو کرنا ہے جو سات دہائیوں سے بھارت کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور اپنے شہداء کو سبز ہلالی پرچم میں لپیٹ کر آخری آرام گاہ تک پہنچاتے ہیں ۔

ہم بھارتی حکومت پر واضح کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر کو جبراً غلام رکھنے کے خواب دیکھنا چھوڑے اور اسے اٹوٹ انگ کہنا ترک کرے اور اپنے انگ انگ کی فکر کرے آزادی کی تحریکوں سے اب ٹوٹنے والے ہیں ۔ کانفرنس مقبوضہ جموں وکشمیر میں امرناتھ شرائن بورڈ ایشو کے بعد پھر ایک بار عوام کی رہنمائی کے لئے قائدین کی طرف سے مشترکہ پروگراموں کے اعلان کو خوش آئند قراردیتی ہے اور قائد حزب حریت سید علی گیلانی کے جموں وکشمیر کے منصفانہ حل کے لئے اقوام عالم اور بھارت کے سامنے رکھے گئے نکات ، جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت اور ریاستی عوام کے حق خود ارادیت کو بھارت سے منوانے کے لئے اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرے۔

بھارت آبادیوں سے قابض فوج کو واپس بلا کر مکمل فوجی انخلاء کا آغاز کرے ۔ قابض فوج کو بے لگام بنانے والے کالے قوانین کے خاتمے کا اعلان کرے اور تمام سیاسی نظر بندوں کی فوری رہائی عمل میں لائے ) کی حرف بہ حرف تائید کرتی ہے ۔ حکومت پاکستان ان نکات کو بنیاد بنا کر آزادی کشمیر قومی ایکشن پلان تیار کرے نیز اگلے مرحلہ پر اے پی ایچ سی کو کشمیر کے متفقہ پلیٹ فارم سے آگے بڑھ کر ان کی اسمبلی کے طور تسلیم کرنے پر غور کرے ۔

کانفرنس پاکستانی حکومت ، فوج، سیاسی و مذہبی جماعتوں ، میڈیا اور سول سوسائٹی کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ کئے گئے یکجہتی کے اظہار کی تحسین کرتے ہوئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے والے جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال پر بحث اور متفقہ قرارداد کے ذریعے مقبوضہ خطے کے عوام کو ایک مثبت پیغام بھیجنے کی ضرورت کا احساس دلاتی ہے ۔

اس امر کی بھی ضرورت ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پہلے تمام دینی وسیاسی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس بلائے تاکہ متفقہ اور مستقل کشمیر پالیسی تیار کی جائے ۔ کانفرنس یہ ضرورت محسوس کرتی ہے کہ کشمیر کے حوالہ سے پاکستان کے اصولی موقف کی روشنی اور ریاستی پالیسی کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے سیاسی، سفارتی ، ابلاغی اور قانونی محاذوں پر مسلسل متحرک رہنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں ۔

کانفرنس خطہ کے امن ، سیکیورٹی اور استحکام کو مسئلہ کشمیر سے جڑا سمجھتی ہے اور بھارت اور پاکستان کے درمیان دیگر تمام مسائل کے حل کے لئے مسئلہ کشمیر کو ترجیحی بنیادوں پر حل ہونے پر زوردیتی ہے ۔ کانفرنس مسئلہ کشمیر کے پائیدار اور منصفانہ حل کے لئے اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کو بنیادی فریم ورک سمجھتی ہے اور ہر مسلط کردہ حل کو مسترد کرتے ہوئے صرف اس حل پر اصرار کرتی ہے جو کشمیری عوام کو قبول ہو۔

ہم حکومت پاکستان سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ذریعے آزادی کشمیر ایکشن پلان تیار کیا جائے جس پر مرحلہ وار اقدامات طے کئے جائیں ، نیز ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے حل سے پہلے بھارت سے تمام تجارتی وثقافتی تعلقات منقطع کئے جائیں ۔ کانفرنس او آئی سی سیکرٹری جنرل کے کشمیر سے متعلق بیان کا خیر مقدم کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور کرفیو سے پیدا شدہ صورتحال (غذائی اجناس کی قلت اور جان بچانے والی ادویات کی عدم دستیابی ) سے نمٹنے کے لئے او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے ۔