آ با دیو ں کے گٹرو ں کا گندہ پا نی ڈیم میں شامل ، و ا ٹر سپلا ئی لا ئن سے منسلک راولپنڈ ی کے شہری اور دیگر آ با دیوں کے صا ر فین آ لو دہ پانی پینے پر مجبو ر ہیں

جمعہ 29 جولائی 2016 22:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جولائی ۔2016ء ) راول ڈیم اسلام آ باد میں جھیل سے ملحقہ آ با دیو ں کے سیو ر یج اور گٹرو ں کا گندہ پا نی شامل ہونے سے ڈیم کا پا نی گز شتہ کئی برسوں سے آ لو دہ ہو رہا ہے جس سے ڈیم کی و ا ٹر سپلا ئی لا ئن سے منسلک راولپنڈ ی کے شہری اور دیگر آ با دیوں کے صا ر فین آ لو دہ پانی پینے پر مجبو ر ہیں، آ لو د گی کی روک تھا م اور ذ خیر ہ آب کو صا ف رکھنے کے لیے سپریم کو ر ٹ آ ف پاکستان نے راول ڈیم آلود گی کا ا ز خو د نو ٹس لیتے ہو ئے ایک ما ہ کے دوران ٹریٹمنٹ پلانٹ لگا نے کاحکم جا ری کیا تھا لیکن طو یل عر صہ گزر چکا اس پر ابھی تک عمل د رآمد نہیں ہو ا تفصیلات کے مطا بق ر اول ڈیم کے ا طر ا ف میں آ با دی بنی گا لہ ،بہا رہ کہو ، چھتر علا قہ مر ی کے ندی نا لو ں کھائیو ں ، چشمو ں کا بہتا پا نی اور ڈیم سے متصل دیگر بستیو ں کا سیو ریج اور با رشو ں کا پا نی راول ڈ یم کے پانی میں گر تا ہے جس سے راول ڈیم کاذ خیر ہ آ ب آ لو دہ رہتا ہے ، سپر یم کو ر ٹ آ ف پاکستان نے آ لو د گی کے خا تمہ کے لیے فو ری اقدا ما ت کر نے کی ہدا یت کی لیکن عدا لت کے حکم کو بھی کاغذ ی کا ر وا ئیو ں کی نظر کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

تفصیلا ت کے مطا بق ریجینل تقسیم ما سٹر پلا ن کے مطابق تحت راول ڈ یم کا علا قہ ز ون فور میں آ تا ہے اور اس کو سبز علا قے کے طور پر رکھا گیا تھا اور فیصلہ ہو ا تھا کہ اس علا قے میں کسی بھی قسم کی تعمیرات نہیں ہو گی مگر سی ڈی اے کی ابتظا میہ اس پر عملدرآمدنہیں کر ا سکی اور بااثر افراد نے راول ڈیم کے اطراف میں ایک پرائیو یٹ کا لو نی بنا لی سی ڈی اے کے ا ربا ب ا ختیار نے اس و قت اس پر تو جہ نہ دی، وقت گز ر نے کے سا تھ ساتھ اس علا قے میں سینکڑو ں گھر بن گئے مگرکسی نے بھی اس علاقے کے سیو ریج بچھا نے کا نہ سو چا اورنہ ہی کسی نے اس علا قے کی غیر قانو نی تعمیرا ت ر کوانے کیلئے قدم اٹھا یا ان سینکڑو ں گھروں کا سیو ریج اور گند گی راول ڈیم کی جھیل میں گر رہی ہے اور اس کی صفا ئی کاکو ئی ا نتظا م مو جو د نہیں جس کے با عث لو گ آ لو دہ پا نی پینے پر مجبو ر ہیں ۔

سی ڈی اے کا مو قف تھا کہ چو نکہ پانی راولپنڈ ی استعمال کرتا ہے اس لیے تمام انتظا ما ت وہ ہی کریں اورپنجا ب حکو مت کا مو قف تھا کہ چو نکہ ڈ یم کے اطرا ف کا علا قہ اسلام آ با د کی حدود میں واقع ہے اس لیے وہ اس کے کام کر وائیں ان اداروں کی کشمکش میں پاکستان کے شہر ی گندہ اور مصنر صحت پانی پیتے رہے اور نا جا نے کتنے بچے اس آ لو دہ پانی کی بیما ریو ں سے ز ند گی کی با زی بھی ہا ر گئے ۔

کچھ عر صہ قبل 2012 میں سپریم کو ر ٹ آ ف پاکستان کے سابق چیف جسٹس ا فتخا ر چو ہدری نے اس معا ملہ کو ا ٹھا یا اور اس کے تمام سٹیک ہو لڈ رز بھی بلوایا گیا اس مو قع پر سی ڈی اے اسلام آ باد کی ڈسٹر کٹ انتظامیہ ااور سمال ڈیمز پنجا ب کے نما ئندے بھی معز ز عدالت میں پیش ہو ئے تھے اس مو قع پر عدالت نے ایم ڈی وا سا اور د یگر متعلقہ افسران پر سخت بر ہمی کااظہا ر کرتے ہو ئے فوری طور پر پلا نٹ لگا نے اور آ لو دگی کے مسا ئل حل کر نے کی ہدا یت کی کیس کی سما عت کے دوران عدا لت نے ریمارکس دیے کہ ڈ یم کے پا نی میں بیکٹریا بڑھنے سے ہیپا ٹا ئٹس بڑ ھ رہا ہے، ڈیم کا پانی پلا دیں ما ر نے کے لیے ز ہر د ینے کی ضرورت نہیں رہے گی تاہم اس مو قع پر سیو ریج ٹریٹمنٹ پلا نٹ کگا نے کا فیصلہ کر لیا گیا لیکن اس پر عمل درآمد کے بجائے ادارے کے افسرا ن نے اس کو طوا لت دینے کے طریقے ڈھو نڈ لیے اور اربوں روپے کی لا گت سے اس کا پی سی ون بنا نے کا کا م شرو ع کر دیا گیالیکن ٹریٹمنٹ پلا نٹ کی تنصیب کا معا ملہ مسلسل ا لتو ا ء کا شکا ر ہے ، سپر یم کو رٹ میں مو حو لیاتی آ لو د گی کے مسائل حل کر نے کے لیے پنجا ب کی ماحولیا تی ا یجنسی کو فعا ل بنا نے کا حکم جار ی کیا گیا تھالیکن عدالتی ا حکا ما ت کو نظر انداز کیا گیااور آ لو د گی کے خا تمہ کیلئے مؤ ثر ا قدا ما ت نہیں کیے گئے جس کی بنا ء پر راولپنڈ ی اسلام آ بادکے شہریوں میں سخت تشویش پا ئی جاتی ہے ، دریں اثنا ء شہریو ں نے بتا یا کہ راول ڈیم کے سپل ویز اور مشینر ی بو سیدہ ہو چکی ہے گردو نوا ح کی پہا ڑیوں اور با لائی ز مینو ں کی مٹی ڈیم میں گر نے سے پا نی کے ذ خیر ہ کی گنجا ئش کم ہورہی ہے ، بارشوں کے دوران سپل ویز کھو ل کرا ضافی پانی نالہ کو رنگ میں بہا دیا جاتا ہے ۔

تاہم خد شہ پایا جا تا ہے کہ اگر بو سیدہ سپل ویز پانی کا دباؤ برداشت نہ کر تے ہو ئے کھل جا تے ہیں تو علاقہ میں سیلا ب آ سکتا ہے جبکہ دوسری جانب پینے کے پانی کا ذ خیر ہ ختم ہو نے سے پانی کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے شہریوں نے اس امر پر بھی سخت تشو یش کا اظہا ر کیا کہ سیکو ر ٹی کا نظا م مو جو د ہو نے کے با و جو د ما ضی میں مختلف واقعا ت میں کئی لوگ ڈیم میں ڈو ب کر ہلا ک ہو چکے ہیں ،ڈیم سے مچھلی کا شکا ر ممنو ع قرا ر دیا گیا ہے لیکن بتا یا جا تا ہے کہ بعض لو گ مبینہ ملی بھگت سے چو ری مچھلیا ں پکڑ تے ہیں ا نہو ں نے مطا لبہ کیا کہ راول ڈیم امور کی نگرانی پر ما مور افسرا ن اور ملا ز مین کی کا ر گر دگی بھی بہتر بنا ئی جا ئے اور غفلت کے مر تکب افسران کا محا سبہ کیا جا ئے ۔

متعلقہ عنوان :