کشمیریوں کے جذبہ حریت نے بھارت کو مدافعت پر مجبور کر دیا ہے،کشمیر پر پاکستان سفارتی جنگ کا آغاز کرے، سینیٹر سراج الحق

بھارت یہ سوچنا چھوڑ دے کہ وہ ظلم اور جبر کی بنیاد پر اہلِ کشمیر کو زیر کرلے گا،جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوجاتا، بھارت کیساتھ آلو پیاز کی تجارت سمیت ہر طرح کے تعلقات منقطع رکھے جائیں،حافظ محمد سعید ودیگررہنماؤں کا آل پارٹیز کانفرنس سے سے خطاب

جمعہ 29 جولائی 2016 21:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جولائی ۔2016ء) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے واضح کیا ہے کہ کشمیریوں کے جذبہ حریت نے بھارت کو مدافعت پر مجبور کر دیا ہے۔کشمیر پر پاکستان سفارتی جنگ کا آغاز کرے۔پارلیمانی سیاسی وفود باہر بھیجوائے جائیں۔پاکستان بھارت کے ساتھ بات چیت کو کشمیر پر مذاکرات سے مشروط کرے۔

حکومت پاکستان فوری طور پر سید علی گیلانی کی طرف پیش کردہ چار نکاتی ایجنڈے کو حقیقت کا رنگ دینے کے لیے عملی کارروائی شروع کرے۔سینیٹر سراج الحق نے مسئلہ کشمیر پر بین الاقوامی کشمیر کانفرنس طلب کرنے پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر کو زیر بحث لانے او آئی سی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس طلب کرنے کے لیے حکومت سے فوری طور پر موثر اقدامات کامطالبہ کردیا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو جماعت اسلامی پاکستان کے تحت’’یکجہتی کشمیر کل جماعتی کانفرنس‘‘ سے خطاب کے دوران کیا۔آل پارٹیز کانفرنس میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے چیئرمین اور سینیٹر راجہ ظفر الحق،پاکستان مسلم لیگ(ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین،وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق،تحریک انصاف آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری،ممتاز سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی،سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ،سابق چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری،پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی،تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان نعیم الحق،مسلم لیگ (ضیاء )کے صدر اعجاز الحق،عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید احمد،جماعت الدعوۃ پاکستان کے صدر پروفیسر حافظ محمد سعید ،جمعیت علمائے پاکستان(نورانی) کے سربراہ صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر،کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے سربراہ سید علی گیلانی کے نمائندہ غلام محمد صفی،قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اﷲ ،اہلسنت والجماعت پاکستان کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی و دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے پر اقوام متحدہ گونگا ،بہرہ ادارہ بن کر رہ گیا ہے ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر سرد جنگ ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے خطے کو ایٹمی جنگ سے بچانے کے لیے کشمیر کا پرامن حل ناگزیر ہے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کی انتہاء کر دی ہے۔خود بھارت نے اعتراف کیا ہے کہ اس کی فوج کی حالیہ فائرنگ کے واقعات میں ساٹھ کشمیر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

اس بربریت پر دنیا اندھی اور گونگی بنی ہوئی ہے اس بربریت کے نتیجہ میں دو سو سے زائد کشمیر بچوں اور خواتین کو پیلٹ گن سے نشانہ بناتے ہوئے ان کی آنکھوں کی بینائی کو چھین لیا گیا ہے۔انسانی حقوق کے علمبردار کہاں ہیں؟نہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیااور نہ ہی او آئی سی متحرک ہوئی ہے۔امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی معاشی،نظریاتی اور جغرافیائی شہ رگ ہے کشمیر کے بغیر پاکستان نا مکمل ہے۔

یہ برصغیر کا نامکمل ایجنڈہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ میدان گرم ہے اور موثر انداز میں کشمیریوں کی اس آواز کوبلند کیاجائے۔پاکستان مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی ضرورت پر قائدانہ کردار ادا کرے۔کشمیری مسلمان اسلامی پاکستان سے ملنا چاہتے ہیں بھارتی افواج نے اپنی بھیانک فائرنگ کے بعد زخمی کشمیریوں کو بسکٹ،چاول اور پانی کی بوتلیں دینے کی کوشش کی مگر کشمیریوں نے صاف انکار کر دیا کہ ہم عزت کی موت کو تو قبول کر سکتے ہیں مگر بھارتی فوج کی خوراک کو قبول نہیں کر سکتے۔

ہم نے وزیراعظم نواز شریف سے اپیل کی تھی کہ مسئلہ کشمیر پر وہ اہل پارٹیز کانفرنس بلاتے حکومت کی جانب سے کوئی اقدام نہ کرنے پر ہم نے یہ کانفرنس بلائی۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مسئلہ ثقافتی وفود اور فنکاروں کے آنے جانے سے حل نہیں ہوگا۔ہم مذاکرات کے مخالف نہیں ہیں بلکہ ایسے مذاکرات کی شروعات کے لیے پیدل نئی دہلی جانے کے لیے تیار ہوں۔

جس میں کشمیر کی آزادی پر بات چیت سرفہرست ہو۔کشمیر کے علاوہ مذاکرات وقت کا ضیاع ہے دونوں حکومتوں کے لیے عوام کو دھوکہ دینے کے سخت الفاظ استعمال کرنے کی بجائے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ دونوں حکومتوں کشمیر پر عوام کو اندھیرے میں رکھنے کا حربہ استعمال کررہی ہیں۔بھارت ہم پر تین جنگیں مسلط کرچکا ہے موجودہ حکومتوں سے پاکستان کو کسی بھی قسم کی بہتری کی کوئی آواز وابستہ نہیں کرنی چاہیے۔

فوری طور پر دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے جس کے ایجنڈہ میں کشمیر سرفہرست ہوں۔عالمی کشمیر کانفرنس طلب کی جائے۔پاکستان سفارتی جنگ کا آغاز کرے۔پارلیمانی سیاسی وفود باہر بھیجوائے جائیں۔سلامتی کونسل اور او آئی سی کے اجلاس منعقد کیے جائیں اور پاکستان بھارت کے ساتھ بات چیت کو کشمیر پر مذاکرات سے مشروط کرے۔حکومت پاکستان فوری طور پر سید علی گیلانی کی طرف سے پیش کردہ چار نکاتی ایجنڈے کہ کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم کیا جائے،کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیا جائے،بھارتی افواج کشمیر سے دست بردار ہوں اور تمام اسیروں کو رہا کیا جائے اور حکومت پاکستان سید علی گیلانی کے اس فارمولے کو حقیقت کا رنگ دینے کے لیے عملی اقدامات کرے۔

ہم کشمیر کاز پر مشترکہ جدوجہد کا اعلان کرتے ہیں حکومت اپوزیشن جماعتوں سے اپیل ہے کہ وہ سیاسی اختلافات کو بالا ئے طاق رکھتے ہوئے کشمیر کاز کے لیے یکجا ہو جائیں۔حکومت پاکستان کشمیر کاز کے لیے جو بھی کوشش کرے گی سیاست سے بالا تر ہو کر تعاون کے لیے تیار ہیں۔مسئلہ کشمیر کو ترجیح اول قرار دیا جائے۔مقبوضہ کشمیر میں چوکوں،چوراہوں میں لاکھوں آزادی کے متوالے کھڑے ہیں تسلسل سے بھارت کو مدافعت پر مجبور کیا گیا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے عالمی برادری کو بیدار کرے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلاے۔

پاکستان مسلمانوں کی زندگی اور موت کے مسئلہ کشمیر کا متحرک مدعی بن جائے۔پاکستانی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ کشمیر کے ایجنڈے پر پوری قومی قیادت کو متحد کرے۔ کشمیر کے ایجنڈے پر ایک بین الاقوامی کانفرنس بلائے، دیگر ممالک میں زبردست سفارتی مہم کا آغاز کرکے وہاں سفارتی وفود بھیجے اور او آئی سی اور سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس بلانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔

بھارت کو جان لینا چاہیے کہ وہ جبراً کشمیریوں کو غلام نہیں بنا سکتا۔ قائد اعظم علیہ الرحمہ نے بجا ارشاد فرمایا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ اور تکمیلِ پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ بین الاقوامی ادارے اور ممالک کشمیر میں جاری ظلم و جبر پر خاموش تماشائی بننے کے بجائے اُس کا نوٹس لے اور بھارتی قابض فوجیوں کو اس بات پر مجبور کرے کہ وہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے استصوابِ رائے کے حق کو تسلیم کرے۔

عالمی برادری کو اب کشمیر پر دوہرا معیار ترک کرنا ہوگا۔ کشمیریوں کا حق خود ارادیت اور آزادی ان کا بنیادی حق ہے جو انہیں ملنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ میں راجہ ظفر الحق کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے حکومتی جماعت کا سربراہ ہونے کے باوجود کشمیر پر نہایت واضح اور جرأتمندانہ گفتگو کی۔انہوں نے تمام شرکاء بالخصوص ملک کے دور دراز علاقوں اور مقبوضہ کشمیر سے تشریف لائے ہوئے قائدین اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

کشمیریوں کا یہ اعلان ہے کہ نہ انڈیا کیساتھ ہمارا قبلہ ایک ہے، نہ ان کے ساتھ ہمارا کلچر ایک ہے، نہ اُن کے ساتھ ہمارا مقصد ایک ہے۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں، اور ہم بھی یہ کہتے ہیں کہ آپ پاکستانی ہیں اور ہم سب پاکستانی آپ کے ساتھ ہیں۔ ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں اُن تمام کشمیری مجاہدین کو جنہوں نے اپنے خون سے آزادی کشمیر کی شمع کو روشن رکھا ہے۔

انشاء اﷲ اُن کا خون جلد رنگ لائے گا اور کشمیر آزاد ہوکر رہے گا۔ ہم حکومت پاکستان پر بھی زور دیتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک متفقہ پالیسی بنانے کے لیے ملک بھر کی قومی قیادت کو اکٹھا کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ اور ایک ایسی متفقہ پالیسی تشکیل دے جو حکومتوں کے آنے جانے سے تبدیل نہ ہو، بلکہ وہ ریاست کا ایک مستقل اصول ہو۔حکومت اس کے لیے ایک لائحہ عمل کا اعلان کرے۔

مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہاکہ حکومت نے کشمیر پر کچھ نہیں کرنا ۔ موجودہ حکومت سے امید باندھنا خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے ۔ کشمیر کے مسئلہ پر قوم کی رہنمائی اور نمائندگی کرنے کے لیے ہمیں خود اٹھناپڑے گا ۔مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے کہا کہ جماعتِ اسلامی نے مسئلہ کشمیر پر آج اتنی بڑی اے پی سی بلاکر مسئلہ کشمیر پر قومی موقف کو واضح کیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ آج کی اس اے پی سی کے اعلامیے میں یہ بات واضح طور پر لکھ دی جائے کہ بھارت کیساتھ پاکستان کے تعلقات کا راستہ کشمیر سے گزرتا ہے۔ اگر بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے آگے نہیں بڑھتا تو ہمیں کوئی ضرورت نہیں کہ ہم بھارت کیساتھ تعلقات بحال کریں۔ انہوں نے کہا کہ اب پوری دنیا کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کو ماننے لگی ہے اور اس کی بنیادی وجہ کشمیریوں کی لازوال جدوجہد ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کو اُن کی امنگوں کے مطابق استصوابِ رائے کے ذریعے بھارتی جبر و تسلط سے آزادی نصیب ہوگی اور وہ خود اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کے قابل ہونگے۔ امیر جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اہلِ کشمیر کے حوالے سے آج تمام مکاتبِ فکر کا یہ اجتماع اس بات کی واضح دلیل ہے کہ پوری پاکستانی قوم کے دل کشمیری عوام کیساتھ دھڑکتے ہیں۔

کشمیریوں کی قربانیوں نے آزادی کی جدوجہد میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ اقوامِ متحدہ کی قراردادیں کشمیریوں کو استصوابِ رائے کا حق دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ پوری قوم کا ایک متفقہ فورم ہے، وہاں تمام مکاتبِ فکر کے لوگوں کی نمائندگی بھی ہے، اس لیے پارلیمنٹ کے ذریعے ایک مشترکہ پالیسی بنائی جائے۔ ہمیں بین الاقوامی سطح پر بھی کشمیر کے حوالے سے لابنگ کی ضرورت ہے۔

بین الاقوامی اداروں کا اقوامِ عالم، بالخصوص اسلامی دنیا، کے مسائل حل کرنے کے حوالے سے کردار مایوس کن ہے۔امیر جماعۃ الدعوۃ حافظ محمد سعید نے کہا کہ بھارت یہ سوچنا چھوڑ دے کہ وہ ظلم اور جبر کی بنیاد پر اہلِ کشمیر کو زیر کرلے گا، اس لیے کہ وہ یہ ظلم و ستم گزشتہ 69 سال سے روا رکھا ہوا ہے۔ کشمیریوں کے دل ہر وقت پاکستان کیساتھ دھڑکتے ہیں، لیکن ہمارے بے حس حکمران کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے والے مودی سرکار سے دوستیاں نبھانے میں لگے ہوئے ہیں۔

جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوجاتا، بھارت کے ساتھ آلو پیاز کی تجارت سمیت ہر طرح کے تعلقات منقطع رکھے جائیں۔ملی یکجہتی کونسل کے صدر اور جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے کہاکہ جب تک پاکستان کے حالات ٹھیک نہیں ہوتے ہم کشمیر کا مقدمہ کامیابی سے نہیں لڑ سکتے ۔ ہمیں اپنے اندرونی حالات کو درست کرنے کی طرف توجہ دینی چاہیے اور ملک میں پھیلی ہوئی بدامنی ، غربت ، جہات، بے روزگاری اور لوڈشیڈنگ جیسے مسائل پر قابو پانے کی کوشش کرنی چاہیے ۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہاکہ کشمیری قوم نے بھارت سے آزادی اور پاکستان سے الحاق کے لیے جدوجہد کا حق ادا کر دیاہے ۔ انہوں نے شہدا کے قبرستان آباد کیے ہیں لیکن ہم نے آج تک سیاست سیاست کھیلنے اور کشمیر پر جلسے جلوسوں کے علاوہ کچھ نہیں کیا ۔ہمیں کشمیریوں کو یقین دلاناہوگا کہ ہم زبانی کلامی نہیں ، بلکہ عملی طور پر ان کے ساتھ ہیں ۔

پیر اعجاز ہاشمی نے کہاکہ جماعت اسلامی نے مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ زندہ رکھا ۔ کشمیر کامسئلہ اقوا م متحدہ یااو آئی سی کا نہیں یہ پاکستان کا مسئلہ ہے اور اسے حل کرنے کے لیے پاکستانی قوم کو آگے بڑھنا ہوگا۔ عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کی نازک صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے ہمیں وفود بنا کر اسلامی ممالک ، امریکہ اور یورپی یونین میں بھیجنے چاہئیں۔

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے خطاب میں کہاکہ کشمیری پاکستان کے لیے 70 سال سے قربانیاں پیش کر رہے ہیں اور تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ گزشتہ بیس دنوں میں کشمیریوں نے بھارت کے بدترین ظلم و جبر اور بربریت کا سامناکیاہے لیکن ہم آج تک کشمیر پر ہونے والے معاہدوں پر عملدرآمد کرانے میں کامیاب نہیں ہوسکے ۔پیر سید ہارون گیلانی نے کہاکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے لیکن یہ شہ رگ 70سال سے دشمن کے قبضے میں ہے اگر یہی صورتحال رہی تو پاکستان کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا ۔ ہمیں نعروں اور دعوؤں سے آگے بڑھ کر عملی میدان میں کشمیریوں کی مدد کرناہوگی ۔