پنجاب رسٹرکیشن آن ائمپلائمنٹ آف چلڈرن آرڈیننس 2016ء پر 14اگست سے عملدرآمد کروانے کے حوالے سے اہم اجلاس

ڈی سی او محمد عثمان کی زیر صدارت اجلاس میں آرڈیننس کا مکمل جائزہ لیا گیا،افسران کو دئیے جانیوالے اختیارات اور عملدرآمد کے طریقہ کار کو دیکھا گیا

جمعہ 29 جولائی 2016 20:50

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جولائی ۔2016ء) ڈی سی او لاہور کیپٹن (ر) محمد عثمان کی زیر صدارت 13جولائی 2016ء کو شائع ہونے والے پنجاب رسٹرکیشن آن ائمپلائمنٹ آف چلڈرن آرڈیننس 2016ء پر 14اگست سے عمل درآمد کروانے کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا۔اجلاس میں آرڈیننس کا مکمل جائزہ لیا گیااور افسران کو دئیے جانے والے اختیارات اور عملدرآمد کے طریقہ کار کو بھی دیکھا گیا۔

اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنرز،ڈی او(سی) سندس ارشاد ، ڈی او (لیبر) ،ڈی او(انڈسٹری) ،پبلک ریلیشن آفیسر ٹو ڈی سی او لاہور،ڈی ایس پی (سکیورٹی )اور دیگر افسران نے شرکت کی۔پنجاب رسٹرکیشن آن ائمپلائمنٹ آف چلڈرن آرڈیننس 2016ء پر عملدرآمد کروانے کے لیے سیکرٹری( لیبر اینڈ ہیو من ریسورسز پنجاب )نے ڈی سی او لاہور اور سی سی پی او لاہور کو پورے ضلع میں آرڈیننس کی رُو کی خلاف ورزی کرنے والے کاروباری جگہوں کے مالکان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے بطور انسپکٹر زنامزد کر دیا گیا ہے اسی طرح اسسٹنٹ کمشنرز کو تحصیل اور اے ایس پی /ڈی ایس پی کو اپنے سرکلر کی سطح پر انسپکٹرز نامزد کیاگیاہے جو 14اگست کو آرڈیننس کو ناقدالعمل ہونے کے فوری بعد ضلع بھر میں ایسی انڈسٹریوں ، ورکشاپس ،کاروبار اور ایسی کسی بھی جگہ جس پر مینو فیکچر کا پروسیس ہو ، خیراتی یافلاحی آرگنائزیشن و دیگر کاروباری حضرات کے مالکان کے خلاف 15سال سے کم عمر بچوں کو رکھنے اور ایسے کاروبار جن سے15سے18سال کے بچوں کو خطرہ لا حق ہو سکتا ہے میں ان کو رکھنے پر کارروائی عمل میں لائیں گے۔

(جاری ہے)

آرڈیننس نے ایسے کام جن میں 15سے 18سال کے بچوں کو خطرات لا حق ہو سکتے ہیں ان کی آرڈیننس میں وضاحت کر دی ہے جن میں پبلک ٹرانسپورٹ و گڈز ٹرانسپورٹ،ریلوے اسٹیشن کی کیٹرنگ شاپس،چلتی ٹرین پر سامان فروخت کر نے کا کاروبار،ریلوے اسٹیشن یا ریلوے لائنز کی مر مت و تعمیر،پورٹ سے متعلقہ کام،زیر زمین ما ئینز،آراء،زراعتی مشینری سے متعلق کام ،تھریشر،چارہ کا ٹنے والی مشین،50واٹ سے زیادہ الیکٹریکل تا روں کا کام،کھال پکانے کے کام،کیڑے مار اور جڑی بو ٹیاں تلف کر نے والی ادویات کو بنانے کا کام،سیلیکا،سیمنٹ انڈسٹری کے سیمنٹ ڈسٹ کی جگہوں پر کام،کو ئلہ ڈسٹ کی جگہوں پر کام،فائر ورکس اور دھماکہ خیزمواد کی جگہوں پر کام،ایسی جگہیں جہاں پر ایل پی جی اور سی این جی کو سلنڈروں میں بھرا جا تا ہو پر کام،جہاں پر شیشہ یا چو ڑیوں کی تیاری کا کام ،کپڑوں پر پرنٹنگ،بُننے اور رنگ دینے والی جگہوں پر کام،سٹوریج ٹینک ،سیوریج پا ئپ لا ئن،پتھروں کو توڑنے،ایسی جگہوں جہاں پر 15کلو سے زائد وزن اُٹھانا پڑے کا کام،کا رپیٹ بُننے،ایسی جگہ جہاں پر فلور سے دو میٹر یا زائد بلندی پر کا م پڑے،ہسپتال کے کوڑا کرکٹ،ایسی جگہ جہاں پر تمباکو اور نسوار کو بنانے کا کام ہو،کمرشل بنیادوں پرمچھلیاں پکڑنے یا بعد ازاں اسی کو پروسیس کر نے کے عمل کا کام،وول انڈسٹری،مصالحہ جا ت کے پیسنے، منی سینما، سائبر کلب،صابن کی تیاری،وول کو صاف کر نے،بلڈنگ اور تعمیراتی انڈسٹری،سلیٹ پنسل کی تیاری جیسے کام شا مل ہیں۔

اس کے علا وہ ایسے کام جن میں 15سے18سال تک کے بچوں کو کام کر نے کی اجا زت ہو گی۔ان کے مالکان پر ذمہ داریاں بھی عائد کی گئی ہیں جن کے مطا بق کاروباری شخص سا را دن15سے18سال تک کے بچے سے تین گھنٹے کا م لے سکتا ہے تاہم اگر یہ ضروری ہے کہ وہ تین گھنٹے سے زائد کام کرے تو کاروبارکے مالک پر لا زم ہے کہ وہ اس کو ایک گھنٹہ آرام دے اور پھر کام لے۔یو ں فیکٹری مالک و کاروباری شخص ایک دن میں صرف اُس سے 6گھنٹے تک کام لے سکتا ہے۔

فیکٹری مالک و کاروباری شخص پر یہ بھی لازم ہو گا کہ 15سے18سال تک کے ملازم کے کام کر نے کے اوقات کو اس طرح ترتیب دے گا جو اس کے تعلیمی یا ووکیشنل ادارے کے اوقات کا ر کے ساتھ متصادم نہ ہو۔اسطرح 15سے18سال کے ملازم کو شام سات بجے سے صبح 8بجے کے اوقات کے دوران کام پر نہیں رکھا جا سکتا۔ فیکٹری مالک و کاروباری شخص ہفتہ میں پورا ایک دن اُس کو چھٹی دینے کا بھی پابند ہے اورفیکٹری مالک و کاروباری شخص ایک ماہ میں صرف ایک بار ہی اُس کی چھٹی کا دن تبدیل کر سکتا ہے۔

ڈی سی او لاہور کیپٹن(ر)محمد عثمان نے آرڈیننس کی رُو سے لاہور کے تمام فیکٹری مالکان و کاروباری حضرات کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی کاروباری ،انڈسٹری اور دیگر جگہوں پر 15سال سے کم عمر بچوں کو کام پر نہ رکھیں اور اگر 15سے 18سال تک کے بچے اُن کے پاس کام کر رہے ہیں تو وہ اپنا نام،کاروبار کا ایڈریس،اُس شخص کا نام جوکاروبار کی مینجمنٹ کا ذمہ دار ہے، 15سے 18سال کے بچوں کے مکمل کو ائف،تنخواہ کی معلومات اور وہ بچے کس قسم کا کام کر رہے ہیں جیسی معلومات اپنے متعلقہ اسسٹنٹ کمشنرآفس یا ڈی ایس پی کے آفس میں 12اگست2016ء تک جمع کروا دیں۔

ایسے فیکٹری مالکان و کا روباری حضرات جن کے پاس 15سے18سال کے بچے کام کر رہے ہیں اور معلومات نہ دینگے تو ان مالکان و کاروباری حضرات کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لا ئی جائے گی۔آرڈیننس کے مطابق اگر فیکٹری و کا روباری حضرات مطلوبہ معلومات یاڈیٹا متعلقہ اسسٹنٹ کمشنرز یا ڈی ایس پی آفس میں12 اگست تک جمع نہیں کرواتے تو ان کو ایک ماہ قید یا10 ہزار روپے جر مانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔

اس طرح اگر فیکٹری مالک و کاروباری شخص15 سے18سال تک ملازموں کا رجسٹر مرتب نہیں کرے گا یارجسٹر میں غلط اندراج کرے گا اور انسپکشن ٹیم کو ریکارڈ فراہم نہیں کر ے گا تو اُس کو بھی ایک ماہ قید یا10 ہزار روپے جر مانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔ڈی سی او لاہور نے لاہور کے تمام فیکٹری و کاروباری حضرات سے کہا ہے کہ اگر وہ 15 سال سے کم عمر بچوں کو کام پر رکھیں گے تو ان کو سات دن سے لیکر چھ ماہ تک جیل ہو گی اور 10ہزار سے لیکر 50ہزار روپے تک جرمانہ ہو گا جبکہ اس کے کاروبار کو بھی سات دن کے لیے سیل کر دیا جائے گا۔

اسطرح خطر ناک کا موں کی فہرست میں ایک کسی بھی جگہ 15سے18سال تک کا بچہ کام کرتا ہوا پایا گیا تو فیکٹری و کا روباری شخص کو سات دن سے چھ ماہ کے لیے جیل بھیج دیا جائے گا اور 10ہزار سے50ہزار روپے تک جر مانہ ہو گا اور اگر کا روبارکر نے والا شخص ایک دفعہ خلاف ورزی کے بعد پھر خلاف ورزی کر یگا تو اس کو تین ماہ سے لے کر پانچ سال تک قید کی سزا دی جائے گی۔انہوں نے فیکٹری و کا روباری حضرات سے اپیل کی ہے کہ وہ12اگست تک اپنا تمام ڈیٹا متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر یا ڈی ایس پی کو فراہم کریں۔14اگست کو آرڈیننس کے نافذالعمل ہو تے ہی کارروائیاں شروع کر دی جائیں گی۔

متعلقہ عنوان :