پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں 6 سینیٹرز کی شمولیت سے احتسابی نظام میں بہت زیادہ تبدیلی نہیں آئے گی‘ 20 کروڑ عوام کیلئے اگر 4 یا 5 ہزار کرپٹ افراد قربان ہو بھی جائیں تو مسئلہ نہیں ‘ نیا وزیر اعلیٰ سندھ صوبے میں قانون کی بالادستی قائم کریں ‘پولیس ٹھیک ہو گی تو رینجرز کی ضرورت نہیں پڑے گی

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی میڈیا سے بات چیت

جمعہ 29 جولائی 2016 17:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جولائی ۔2016ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں 6 سینیٹرز شامل کیا جانا اچھا اقدام ہے لیکن اس سے احتسابی نظام میں بہت زیادہ تبدیلی نہیں آئے گی‘ 20 کروڑ عوام کیلئے اگر 4 یا 5 ہزار کرپٹ افراد قربان ہو بھی جائیں تو مسئلہ نہیں ‘ نیا وزیر اعلیٰ سندھ صوبے میں امن و قانون کی بالادستی قائم کریں ‘پولیس ٹھیک ہو گی تو رینجرز کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

وہ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کے ساتھ ساتھ بے روزگاری اور قانون کی بالادستی نہ ہونے جیسے مسائل ہیں ۔ پوری قوم کی خواہش ہے کہ پاکستان کے معاشی حب کراچی میں قانون کی بالادستی قائم ہو بدقسمتی سے سندھ بھر میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

(جاری ہے)

اگر کراچی میں قانون کی بالادستی اور میرٹ ہو تو یقین سے کہتا ہوں کہ رینجرز کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جب تک فوج اور سیاسی حکومت ایک پیج پر نہ ہوں کوئی قومی منصوبہ کامیاب نہیں ہوتا۔ پاک چین اقتصادی راہداری کی سیکیورٹی کے حوالے سے آرمی چیف کا بیان قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں 6 سینیٹرز شامل کیا جانا اچھا اقدام ہے لیکن اس سے احتسابی نظام بہت زیادہ تبدیلی نہیں آئے گی۔ کیوں کہ پورے ملک کا نظام خراب ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے وزیر اعلیٰ سندھ کو چاہیے کہ وہ صوبے میں قانون کی بالادستی قائم کریں اس سے لوگوں کی نظر میں ان کی عزت بڑھے گی۔