سینیٹ نے سائبر کرائمز بل متفقہ طور پر منظور کرلیا ، اپوزیشن کی 50ترامیم بھی بل کا حصہ بن گئیں

اپوزیشن کے اعتراضات کے باعث سینیٹ کا اجلاس ملتوی کردیاگیا تھا ،مذاکرات میں حکومت نے اپوزیشن کے تحفظات دور کرنے اور ترامیم بل کا حصہ بنانے کی یقین دہانی کرائی تھی ،اس کے بعد اپوزیشن نے بل کی حمایت کا فیصلہ کیا سائبر کرائمز بل میں معصوم شہریوں کا تحفظ کیا گیا ہے، اس میں 21نئے جرائم شامل کئے ،اپوزیشن کی ترامیم کھلے دل سے تسلیم کیں، تمام فریقین کی رائے شامل کی، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی

جمعہ 29 جولائی 2016 17:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جولائی ۔2016ء) سینیٹ میں سائبر کرائمز بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ہے اور حکومت نے اپوزیشن کی 50ترامیم کو بھی بل کا حصہ بنا لیا ہے، اپوزیشن کے اعتراضات کے باعث سینیٹ کا اجلاس ملتوی کردیاگیا تھا اور مذاکرات کے بعد جب حکومت نے اپوزیشن کے تحفظات دور کرنے اور ترامیم بل کا حصہ بنانے کی یقین دہانی کرانے پر اپوزیشن نے بل کی حمایت کا فیصلہ کیا جبکہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کی جانب سے منظور شدہ بل میں 50سے زائد اپوزیشن کی جانب سے ترامیم پر اتفاق رائے پیدا کیا گیا ہے جو موجودہ صورتحال میں بہترین ڈیل ہے ورنہ قومی اسمبلی کی جانب سے منظورشدہ نامکمل اور ناکافی بل پاس کروالیا جاتا،بل پر چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کو راضی کیا ہے،دہشتگرد انٹرنیٹ پر انحصار کرتے اور استعمال کرکے دہشتگردی کرتے تھے،اس قانون کی ملک کو ضرورت تھی،بل میں پارلیمانی نگرانی اور عدالتی نگرانی کی شق ڈلوا کر منفرد بنادیا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے کہا ہے کہ موجودہ وقت میں سائبر کرائمز کی روک تھام کیلئے کوئی قانون نہیں تھا،بل میں معصوم شہریوں کا تحفظ کیا گیا ہے،21نئے جرائم شامل کئے گئے ہیں،اپوزیشن کی ترامیم کو کھلے دل سے تسلیم کیا ہے تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے کو شامل کیا ہے۔ جمعہ کوایوان بالا میں ڈیڑھ گھنٹے کے تعطل کے بعد اپوزیشن اور حکومت کے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد سائبر کرائمز بل وزیر مملکت انوشہ رحمن نے پیش کیا۔

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ یا سائبر کرائمز کی روک تھام کیلئے کوئی قانون نہیں ہے،موجودہ قانون دور جدید کے تقاضوں کے مطابق ہے،اس پر کام جنرل مشرف کے دور میں شروع ہوا،وزیراعظم نواز شریف کی حکومت بنتے ہی بل پر دوبارہ کام کا آغاز ہوا،بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں ریفر کیا گیا اور وہاں پر اس پر بہت زیادہ کام کیا گیا،عوامی سماعت کی گئی، ہم میں سے کوئی نہیں چاہتا تھا کہ معصوم شہری کو سزا دی جائے،اس بل میں عوام کو تحفظ دیا گیا ہے،اس میں 3درجن سے زائد ترامیم کی گئیں اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں ریفر کیا گیا،وہاں پر خصوصی کمیٹی بنائی گئی جس نے کافی کام کرکے سفارشات تیار کی جس کو ہم نے کھل کر قبول کیا،دنیا کے کئی ممالک میں سائبر کرائمز کے حوالے سے قانون سازی کی کوشش کی جاتی ہے لیکن اس کو سبوتاث کر دیا جاتا ہے۔

اس قانون سازی کیلئے بہترین کوشش کی ہے لیکن اس میں اگر بہتر کی تجویز آئی تو اس پر غور کریں گے،21نئے جرائم بل میں شامل کئے ہیں،عدالت کی اجازت کے بغیر کسی شخص کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کئے جاسکتے،سوائے چائلڈ پورنوگرافی اور سائبر دہشت گردی کے عدالت کی اجازت کے بغیر انکوائری شروع کی جاسکے گی،عوام کے حقوق کو تحفظ دیتے ہوئے توازن کو برقرار رکھا گیا ہے،تمام اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے بل تیار کیا گیا۔

سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ بل معصوم بچوں اور سائبر کرائمز سے متاثر ہونے والے لوگوں کیلئے تھا،بل کی تیاری میں تمام کمیٹی کا شکرگزار ہوں۔تمام اسٹیک ہولڈرز کو سنا اور تجاویز لیں،وزرات انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بہت تعاون کیا،ایک پروپیگنڈا کیا جارہاہے یہ کالاقانون ہے،بل پاکستان کی ضرورت تھی،ایسی حکومتیں جو ملک میں عدم استحکام لانا چاہتے ہیں وہ ملک اور مذہب کو بدنام کرنا چاہتے ہیں۔

سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ سائبر کرائمز کی روک تھام کے حوالے سے قانون سازی کو سپورٹ کرتی ہے،حکومت بل پاس کراکرر سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرتی ہے،دہشت گردوں کے خلاف قوانین کو سیاسی مخالفین کے نام استعمال کئے جارہے ہیں،بل کے حوالے سے متحدہ قومی موومنٹ سے مشاورت نہیں کی گئی،متحدہ قومی موومنٹ بل پر ووٹ نہیں دے گی۔

سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ وزیر انفارمیشن کی جانب سے بل کے حوالے سے تجاویز کو قبول کرنے اور تعاون کرنے کا شکریہ اداکرتے ہیں۔سینیٹر حافظ حمد اﷲ نے کہا کہ بل میں نے نہیں پڑھا حکومت نے بل کے حوالے سے جمعیت علماء اسلام کو اعتماد میں نہیں لیاگیا،یہ بتایا جائے کہ اسلامی تعلیمات کے خلاف مواد کی روک تھام کے حوالے سے بل میں کوئی شق موجود ہے یا نہیں اگر نہیں تو پھر بل کی حمایت نہیں کریں گے۔

سینیٹر میر کبیر نے کہاکہ جو بھی بل لایا جاتا ہے عین وقت پر لایا جاتا ہے۔ آئندہ اگر بل اس طرح بغیر مشاورت کے پیش کیا گیا تو اس کی حمایت نہیں کریں گے۔ سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ بل وقت کی ضرورت ہے۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ کمیٹی نے بل پر بہت کام کیا ہے۔ میری نظر میں بل میں اصلاح کی گنجائش ہے۔ جس کو وقت کے ساتھ ساتھ بہتر کیا جائے گا۔ اس کو کالا قانون بننے سے تھوڑ ا بہت بچایا ہے۔

سینٹ نے بل پر اپنا کردار مثبت انداز میں ادا کیا ہے۔ سینیٹر عثمان کاکر نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی کے لئے قانون سازی کی جا رہی ہے جو خوش آئند ہے۔ حکومت مشاورت کرتی ہے لیکن آخر میں کرتی ہے اس کو وقت پر مشاورت کرنی چاہیے۔ سینیٹر سعید الحسن مندو خیل نے کہا کہ بل کو تیار کرنے پر چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی شاہی سید کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بھی اس بل کے حوالے سے محنت کرنے پر تعریف کرتے ہیں۔ میڈیا پر بھی قدغن ہونی چاہیے جس کی وجہ سے معاشرے میں منفی اثراات پڑتے ہیں۔ قندیل بلوچ کے حوالے سے میڈیا نے منفی کردار ادا کیا اور سلمان تاثیر کے قتل کے والے سے بھی میڈیا ذمہ دار ہے۔ میڈیا کو بھی لگام ڈالنی چاہیے۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہاکہ اس بل کا کافی عرصہ سے انتظار کیا جا رہا تھا۔

ملک کو اس بل کی ضرورت ہے اس کو 5 سال پہلے آنا چاہیے تھا۔ یہ نیشنل ایکشن پلان ہی کا حصہ ہے جس میں اتفاق کیا گیا تھا کہ سائبر کرائمز کے حوالے سے قانون ہونا چاہیے۔ بلاول بھٹو نے خدشات کا اظہار کیا تھا کہ عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے ۔ حکومت اور اپوزیشن کو مل کر ملک کے کام کرنا چاہئیں۔ سینیٹر عبدالقیوم نے کہاکہ کمیٹی اور وزارت اس بل کو لانے اور تیار کرنے پر مبارکباد کی مستحق ہے۔

ملک کے مفاد میں قانون بننے چاہئیں۔ بل ملک کی سلامتی کیلئے ضروری ہے۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ کمیٹی کے ارکان سمیت دیگر لوگوں نے بل پر محنت کی ہے۔ حکومت نے مثبت کردار ادا کیا ہے۔ 50 سے زائد اپو زیشن کی جانب سے لائی گئی ترامیم پر اتفاق رائے پیدا کیا گیا۔ قومی اسمبلی سے جو بل پاس ہوا نا مکمل اور ناکافی تھا اس میں 50 سے زائد ترامیم کی ہیں اس پر سینٹ مبارکباد کا مستحق ہے۔

اس بل میں بہتری لائی گئی ہے۔ ملک کو ریاست دوست اور شہری دوست بنانے کی کوشش کی ہے لیکن ا بھی بھی ہم مکمل طور پ مطمئن نہیں ہیں۔ میں نے شیری رحمن نے چیئرمین بلاول بھٹو کو بل پر راضی کیا ہے کیونکہ ان کو اس پر تشویش ہے۔ ورنہ قومی اسمبلی کا بل قانون بن جاتا۔ دہشت گرد نیٹ ورک پر انحصار کرتے ہیں اور استعمال کر کے دہشت گردی کے عزائم میں کامیاب ہوتے ہیں ا سلئے اس قانون کی ضرورت ہے۔

بل سے مکمل طور پر مطمئن نہیں ہیں لیکن بل کو بہت بہتر کیا ہے۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر حسین مشہدی سے معذرت خواہ ہیں ان سے مشاورت نہیں ہو سکی۔ ان سے غیر مشروط طور پر معذرت کرتا ہوں بل کو اتفاق رئے سے پاس ہونا چاہیے۔ پارلیمانی نگرانی کی بل میں شق ڈالی ہے جس کی وجہ سے یہ منفرد قانون ہو گا اور عدالتی نگرانی کو بھی مستحکم کیا ہے۔ بل میں بہتری کی گنجائش ہے۔

سینیٹر اسحاق ڈار نے کہاکہ ہم سینٹ کے شکر گزار ہیں اس پر بڑی محنت کی گئی اور بل میں بہتری آئی ۔ کام کو وقت پر مکمل کرنا چاہیے۔ تجاویز کو بروقت پہنچنا چاہیے۔ دونوں ایوانوں کی کمیٹیوں میں طویل عرصہ تک زیر بحث رہا ہے۔ مستقبل میں ضرورت محسوس ہوئی تو اس میں بہتری لائی جائے گی۔ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں بل کو متفقہ طو رپر منظو رکرنا خوش آئند ہے۔ یہ قومی مفاد میں ہے۔ دنیا نے اس بل کو سبوتاژ کرنے کی بہت کوشش کی ہے۔