اقتصادی ترقی، دولت کی منصفانہ تقسیم اور مسابقتی معاشرے غربت کے خاتمہ کیلئے نہایت اہم ہیں

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات احسن اقبال کا تحقیقی مطالعہ کی سیریز کی افتتاحی تقریب سے خطاب

جمعہ 29 جولائی 2016 17:47

اسلام آباد ۔ 29 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔29 جولائی ۔2016ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ اقتصادی ترقی، دولت کی منصفانہ تقسیم اور مسابقتی معاشرے غربت کے خاتمہ کیلئے نہایت اہم ہیں، ہم نے معاشی استحکام کے حصول کیلئے بہت ترقی کی ہے اور موجودہ حکومت کی پالیسیاں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے مارکیٹ کے طور پر ابھرا ہے۔

ان خیالات کا اظہاروفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی نے تحقیقی مطالعہ کی سیریز بعنوان ”پاکستان کی آبادی:NSER تجزیہ“ کی افتتاحی تقریب میں بطورمہمان خصوصی خطاب کے دوران کیا۔قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری NSER 2010-2011 کے اس تحقیقی مطالعہ کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکس ڈویلپمنٹ PIDE نے UNICEF کے اشتراک سے پیش کیا۔

(جاری ہے)

ان رپورٹس نے آبادی، غربت، بچوں کی تعلیم، نوجوان، روزگار، معذور افراد اور رہائشی حالات کو قومی و علاقائی سطح پر تقابلی جائزہ کے ساتھ اجاگر کیا جن سے مناسب پالیسوں کی تشکیل میں نہ صرف بی آئی ایس پی بلکہ قومی سطح پر بھی مدد ملے گی۔

تقریب میں تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد، سفارت کاروں، قومی و بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندگان، ترقیاتی شراکت داروں، سول سوسائٹی ، میڈیا اور سرکاری حکام نے شرکت کی۔ اپنے استقبالیہ کلمات میں وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی، ایم این اے ماروی میمن نے کہا کہ درست ہدف بندی اور موثر عمل درآمد کیلئے سوشل سیفٹی نیٹ پروگراموں پر سائنسی تحقیق ضروری ہے۔

ان تجریات سے نہ صرف مستحقین پر بی آئی ایس پی کے اثرات کا اندازہ لگانے میں مدد ملے گی بلکہ پروگرام کی کارکردگی اور شفافیت میں بہتری لانے میں بھی مدد ملے گی۔ تحقیقی مطالعہ کے نتائج پر روشنی ڈالتے ہوئے چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ پرائمری سکول جانے والے 12.3ملین بچے سکول نہیں جا رہے۔ بی آئی ایس پی 1.3ملین بچوں کو سکول بھیجنے میں کامیاب ہوا ہے اور 2015-16میں وسیلہ تعلیم اقدام کے تحت 2ارب روپے وظیفے کے طور پر تقسیم کئے جا چکے ہیں۔

پاکستان نوجوانوں کا ملک ہے جس کی نصف آبادی کی عمر 20سال سے کم ہے۔ اس آبادی کو موثر پالیسی و اصلاحات کی ضرورت ہے کیونکہ نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح کا تناسب زیادہ ہے اور دو تہائی سے زیادہ نوجوانوں کااپنا کاروبار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ معذور افراد کی شرح میں 1998 میں2.5 فیصد سے 2010ء میں 1.7 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ مزید برآں 73 فیصد افرادکو زیادہ آبادی کے مسائل کا سامنہ ہے اور تقریباً 38 فیصد افراد ایک کمرے کے گھر میں رہائش پزیر ہیں۔

یہ عوامل غربت کے ساتھ براہ راست منسلک ہیں لہٰذاپالیسی تشکیل دیتے ہوئے ان پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ وژن 2025ء پاکستان کو معاشی اور سماجی طور پر مستحکم کرنے کیلئے خصوصی طور پر بنایا گیا ہے۔ 10سالہ منصوبہ پاکستان کے کچھ ناقص شعبوں میں اصلاح یا بہتری کیلئے تشکیل دیا گیا ہے ۔ یہ منصوبہ انسانی ترقی اور سماجی سرمایہ اورپائیدار و جامع ترقی کے حصول کیلئے لوگوں میں سرمایہ کاری کی سمت کا تعین کرتا ہے۔

وفاقی وزیر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ بی آئی ایس پی NSERکا محافظ ہے، یہ ایک منفرد ڈیٹا بینک ہے اور شواہد پرمبنی مطالعات اور مئوثر پالیسی سازی کیلئے ایک اہم ذریعہ ہے۔ انہوں نے نیشنل سیفٹی نیٹ کے طور پر بی آئی ایس پی کی تعریف کی۔ انہوں مزید کہا کہ جون 2016ء تک 412 ارب روپے کی تقسیم ، 1.3ملین بچوں کا سکولوں میں انداراج اور بی آئی ایس پی ای کامرس انسانی ترقی میں سرمایہ کاری کے مترادف ہے ۔

یہ سرماکاری نہ صرف پاکستان کی اصلاحات میں مدد دے گی بلکہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں بھی کردار ادا کرے گی۔ اس موقع پر احسن اقبال نے مخصوص کم آمدنی والی بیواؤں، یتیموں ، اور معذورں کا سروے کرنے کی تجویز بھی پیش کی، تاکہ انکو بھی ریاست کے سماجی فلاح و بہبود کے پروگراموں میں شامل کیا جا سکے۔ سیکر ٹری بی آئی ایس پی سلیم احمد رانجھا نے PIDE ریسرچ ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ رپورٹس ایک خوش آئند اضافہ ہیں اور یہ حکومت کی شواہد پر مبنی پالیسوں کی تشکیل اور عمل درآمد میں مددگار ثابت ہوں گی۔ تقریب کے دوران، کنٹری ڈائریکٹر یونیسیف، مس اینجلا کیرنے، وائس چانسلر پائیڈ، ڈاکٹر اسد زمان اور ڈاکٹر درنایاب نے بھی شرکاء سے خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :