حکومت مقامی سطح پر اعلیٰ تعلیمی اداروں کا نیٹ ورک قائم کرتے ہوئے عوامی سہولتوں میں اضافہ کی راہ پر گامزن ہے ،وژن 2025ء میں تعلیمی ترقی کو اولین حیثیت دی گئی ہے،ضلعی سطح پر سب کیمپس کا قیام علاقائی ترقی کی راہ میں ایک اہم قدم ثابت ہو گا، حکام پلاننگ کمیشن

جمعہ 29 جولائی 2016 16:35

اسلام آباد ۔ 29 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔29 جولائی۔2016ء) موجودہ حکومت مقامی سطح پر اعلیٰ تعلیمی اداروں کا ایک نیٹ ورک قائم کرتے ہوئے عوامی سہولتوں میں اضافہ کی راہ پر گامزن ہے ،وژن 2025ء میں تعلیمی ترقی کو اولین حیثیت دی گئی ہے اورپاکستان کے تمام اضلاع کی سطح پر سب کیمپس کا قیام علاقائی ترقی کی راہ میں ایک اہم قدم ثابت ہو گا۔

پلاننگ کمیشن کے حکام نے اے پی پی کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے ملک بھر میں تعلیم کے شعبے کو بہتربنانے کے لئے پی ایس ڈی پی کے تحت ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 21 ارب 48کروڑ 64 لاکھ روپے جبکہ پرائم منسٹر یوتھ اور ہنر مندپروگرام کے تحت 20 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں خواندگی بہت اہمیت کی حامل ہے اور تعلیم کے بغیر ترقی ناممکن ہے ،وژن 2025 کے تحت تعلیم کے شعبے کے لئے حکومت نے خصوصی اقدامات کئے ہیں ۔

(جاری ہے)

تعلیم بشمول اعلیٰ تعلیم کے لئے 29ارب روپے، صحت و آبادی کے لئے 30ارب روپے، پائیدار ترقی کے اہداف کے پروگرام کے لئے بیس ارب روپے اور گیار ہ ارب روپے سماجی شعبے کے دوسرے منصوبوں کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑے پی ایس ڈی پی پروگرا م میں اپنے وژن2025 ء کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی ہے جس کا مقصد پاکستان کو 2025 ء تک دنیا کی دس بڑی معشیتوں میں شامل کرنا ہے۔

اس سال پی ایس ڈی پی اس لئے بھی خصوصیت کا حامل ہے کہ اس میں انفراسٹر کچر کے منصوبوں کے تحت سماجی شعبے کی ترقی کو بھی خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ پلاننگ کمیشن آف پاکستان نے سماجی شعبے کی ترقی کو پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کے لئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال کی ہدایات کی روشنی میں یہ کام انجام دیا۔انہوں نے بتایا کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو اس سال ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ اکیس ارب روپے مختص کئے ہیں۔

اس کے تحت ہر ضلع میں یونیورسٹی کمیپس کا قیام، پاکستان امریکا نالج کوریڈور کے تحت پی ایچ ڈی اسکالرز کی تیاری، اسکلز یونیورسٹیوں کا قیام وغیر ہ جیسے منصوبے شامل ہیں۔سنٹرل ایشیا و پاکستان یونیورسٹی کا قیام، سوات یونیورسٹی، تربت یونیورسٹی، فاٹا یونیورسٹی، سوات ، پشین و خضدار میں خواتین جامعات کے کیمپس کے قیام، بنوں یونیورسٹی کی اپ گریڈیشن، حیدر آباد میں یو نیورسٹی کا قیام، گلگت میں ٹیکنیکل و میڈیکل کالج کا قیام، چین پاکستان اقتصادی راہداری کے لئے سنٹر آف ایکسی لنس کا قیام وغیر ہ شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :