ٹیکس کی عدم ادائیگی ، پاکستان میں فیس بُک ، گوگل اور ڈیلی موشن پر پابندی عائد کیے جانے کا امکان
سمیرا فقیرحسین جمعہ 29 جولائی 2016 15:25
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔29 جولائی 2016ء) : ٹیکس کی عدم ادائیگی پر پاکستان میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک ، دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل اور ویڈیو سائٹ ڈیلی موشن پر پابندی عائد کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ پنجاب ریونیو اتھارٹی انٹرنیٹ پر موجود سائٹس کو اپنے ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کر رہی ہے جس کے لیے حال ہی میں ریونیو اتھارٹی نے لاہور میں رجسٹریشن کے لیے گوگل ، فیس بُک اور ڈیلی موشن کو نوٹسز جاری کیے ہیں جبکہ ان نوٹسز میں پنجاب سے حاصل کیے گئے ریونیو پر ٹیکس کی ادائیگی کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
اس نوٹس پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک نے ایک تحریری جواب دیا جس میں کہا گیا کہ پنجاب ریونیو اتھارٹی میں ہم پر رجسٹریشن کا قانون لاگو نہیں ہوتا کیونکہ ہم ٹیکس کی ادائیگی کے اہل نہیں ہیں۔(جاری ہے)
فیس بُک نے مزید کہا کہ ہم آئرلینڈ سے ملٹی نیشنل کارپوریشن کے تحت اپنی آن لائن سروسز مہیا کر رہے ہیں۔ دوسری جانب پنجاب ریونیو اتھارٹی کے ایکٹ کے مطابق مشتہرین (اشتہار دینے والے)، ایسے افراد یا بزنس مین جو فیس بُک کے ذریعے اشتہار چلاتے ہیں، سیلز ٹیکس کی ادائیگی کے ذمہ دار ہیں ۔
پنجاب ریونیو اتھارٹی کے ایکٹ کے ایک سیکشن کے مطابق وہ قابل ٹیکس سروسز جو بیرون ملک سے موصول ہو کر پنجاب میں استعمال یا ختم ہوتی ہیں، ایسی سروس کے وصول کنندہ حکومت کو ٹیکس ادا کرنے کے ذمہ دار ہوں گے۔ پی آر اے (پنجاب ریونیو اتھارٹی) فیس بُک کے ذریعے اشتہار چلانے والوں پر ٹیکس لاگو کرنے کی خواہشمند تو ہے لیکن ان مشتہرین کا فیس بُک کی مدد کے بغیر پتہ نہیں چلایا جا سکتا۔فیس بُک ہوشیاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پی آر اے کو کسی قسم کی مدد فراہم کرنے کا سوچ بھی نہیں رہی ۔ کیونکہ فیس بُک مشتہرین کی معلومات یا لسٹ پی آر اے کو فراہم کر کے اپنے پلیٹ فارم پر چلنے والے اشتہارات کی تخمینے کو بڑھانا نہیں چاہتی۔ کیونکہ ایسا کرنے سے سائٹ پر اشتہار چلانے پر خرچ کم ہو گا۔ اس ضمن میں پی آر اے ایسی کمپنیوں کے لیے رجسٹریشن کو لازمی قرار دے سکتی ہے۔ جس میں فیس بک ، گوگل اور ڈیلی موشن شامل ہیں۔ جس کے بعد اس قسم کی کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جا سکے گی۔ پی آر اے ٹیکس کی عدام ادائیگی پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے رابطہ کر کے ایسی کمپنیوں اور سائٹس پر پابندی بھی عائد کروا سکتی ہے۔ پی آر اے کا کہنا ہے کہ ایسی سائٹس کو ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار میں لانے کے لیے پی آ ر اے کا لیگل ونگ تمام ممکنہ آپشنز پر نظر رکھے ہوئے ہے۔مزید اہم خبریں
-
اصولی جدوجہد سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے، عمران خان
-
اسلام آباد میں ضلعی انتظامیہ کا نان روٹی کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن 6 مئی تک معطل
-
وزارت اعلیٰ کی کرسی آسان نہیں تھی‘ آگ کے دریا سے گزر کر یہاں پہنچنا پڑا، مریم نواز
-
حکومت اپوزیشن مذاکرات، پبلک اکاؤنٹس و دیگر کمیٹیوں کی تشکیل کا فارمولا طے پانے کا امکان
-
ہم اربوں ڈالر یوکرین اور روس کے کسانوں کو تو دے دیتے ہیں تاہم چند ہزار اپنے کسانوں کو نہیں دے رہے
-
ہم نئی جماعت نہیں لا رہے،بس ملک کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے
-
وہ ڈاکو جنہوں نے گندم امپورٹ کی، جو کسان کے گلے پر چھری پھیر رہے ہیں انہیں اسلام آباد میں الٹا لٹکائیں
-
اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
-
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
-
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
-
وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بزنس مین گروپ محمد زبیر موتی والا کی سربراہی میں کراچی چیمبر کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے بریفنگ
-
آصف علی زرداری سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.