سامعہ کی گردن پر زخم کا نشان تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف

خاتون کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں تھا، سوائے ایک 19*0.5 انچ زخم کے جو ان کی گردن پر موجود تھا، سامعہ شاہد کی آنکھیں اور منہ کھلا ہوا تھا، منہ سے خون آلود جھاگ نکلنے کا مطلب یہ ہے کہ موت زہر خورانی، گلا دبانے یا شدید صدمے کے باعث ہوئی، دل کے دورے کے امکانات کو بھی رَد نہیں کیا جاسکتا، پوسٹ مارٹم رپورٹ

جمعہ 29 جولائی 2016 14:59

جہلم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جولائی ۔2016ء ) مبینہ طور پر 'غیرت' کے نام پر قتل کی گئی پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سامعہ شاہد کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق خاتون کی گردن پر زخم کا نشان پایا گیا جبکہ ان کے منہ سے خون آمیز جھاگ بھی نکل رہا تھا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق سامعہ شاہد کی موت کی اصل وجہ جاننے کے لے جہلم کے ڈسرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کرنے والی لیڈی ڈاکٹر نے ان کے جسم سے لیے گئے نمونوں کی فرانزک رپورٹ طلب کرلی۔

پولیس اس سے قبل ہی مذکورہ نمونے لاہور فرانزک سائنس لیبارٹری کو بھیج چکی ہے۔ 6 صفحات پر مشتمل پوسٹ مارٹم رپورٹ لکھنے والی ڈاکٹر ثناء کا کہنا تھا کہ خاتون کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں تھا، سوائے ایک 19*0.5 انچ زخم کے، جو ان کی گردن پر موجود تھا۔

(جاری ہے)

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق سامعہ شاہد کی آنکھیں اور منہ کھلا ہوا تھا۔ ایک ریٹائرڈ میڈیکولیگل آفیسر کا کہنا ہے کہ منہ سے خون آلود جھاگ نکلنے کا مطلب یہ ہے کہ موت زہر خورانی، گلا دبانے یا شدید صدمے کے باعث ہوئی، تاہم دل کے دورے کے امکانات کو بھی رَد نہیں کیا جاسکتا، خاص کر اْس صورت میں کہ اگر مرنے والے کو اس سے قبل عارضہ قلب سے متعلق کچھ مسائل رہے ہوں۔

یاد رہے کہ سامعہ شاہد کے والد نے پولیس کو رپورٹ کی تھی کہ ان کی بیٹی کی موت 20 جولائی کو دل کے دورے کے باعث ہوئی۔ دوسری جانب سامعہ کے سابق شوہر اور ایف آئی آر میں نامزد ملزم چوہدری شکیل نے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ سے 6 اگست تک عبوری ضمانت حاصل کرلی۔ چوہدری شکیل منگلہ پولیس اسٹیشن میں تفتیشی افسر کے سامنے بھی پیش ہوئے اور اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔

کیس کے دیگر 2 ملزمان سامعہ کے والد چوہدری شاہد اور ان کے کزن مبین نے بھی رواں ہفتے بدھ کو سینئر پولیس افسران کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔ اس حوالے سے بھی رپورٹس سامنے آئیں ہیں کہ سامعہ کی ایک قریبی دوست امبرین کو بھی پولیس نے شامل تفتیش کرلیا ہے، کیونکہ 14 جولائی کو دبئی سے پاکستان آمد پر سامعہ نے منگلا کے قریب دینا ٹاوٴن میں پہلی رات ان کے ہی گھر پر گزاری تھی۔

سامعہ کے شوہر سید مختار کاظم نے اپنی ایف آئی آر میں الزام عائد کیا کہ ان کی اہلیہ نے انھیں فون پر بتایا تھا کہ دینا ٹاوٴن پہنچنے کے بعد انھوں نے اپنا پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات اپنی دوست امبرین کے حوالے کردی تھیں۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ امبرین نے اس بات سے انکار کردیا ہے کہ ان کے پاس سامعہ کی کسی بھی قسم کی دستاویزات ہیں۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سامعہ شاہد کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ۔

متعلقہ عنوان :